مقبوضہ کشمیر میں بھارت سرکار کی جانب سے کرفیو کا 23 واں روز مکمل ہو گیا، تین ہفتوں سے تمام کاروباری مراکز بند، ٹرانسپورٹ غائب ہے، میڈیا کو کوریج سے روک دیا گیا ہے، مساجد کو تالے لگے ہوئے ہیں. ٹرین سروس بھی معطل ہے، مودی سرکار نے 10 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کر رکھا ہے.

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارت سرکار کی جانب سے خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے ابتک کرفیو نافذ ہے، 23 ویں روز بھی مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال رہی، کشمیر کے تمام اضلاع میں کاروباری مراکز، ٹرانسپورٹ، موبائل و انٹرنیٹ سروس بند ہے.


کشمیر کے چپے چپے پر مسلح بھارتی فوج تعینات ہے جو گھروں سے نکلنے والے کشمیریوں کو گرفتار کر رہی ہے ،احتجاج کرنے والے کشمیریوں پر پیلٹ برسائے جاتے ہیں،سرینگر کے پائین شہر سمیت تمام علاقوں میں بھاری تعداد میں بھارتی فوج کے مسلح اہلکار تعینات ہیں۔ نوہٹہ میں واقع تاریخی و مرکزی جامع مسجد کو 23 روز سے تالا لگا ہوا ہے، کسی کو بھی اس مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں۔ اس تاریخی مسجد کے باہر بھارتی فوج کی بھاری نفری تعینات ہے جو کسی بھی فوٹو یا ویڈیو جرنلسٹ کو مسجد کی تصویر لینے یا ویڈیو بنانے سے منع کر دیتے ہیں. میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی فوج کے اہلکاروں نے ایک صحافی کو بتایا کہ انہیں ہدایت ملی ہے کہ کسی بھی صحافی کو مسجد کی تصویر بنانے کی اجازت نہیں دینی،

مقبوضہ کشمیر میں پبلک ٹرانسپورٹ 23 ویں روز بھی سڑکوں سے غائب رہی، کشمیر بھر میں فون، انٹرنیٹ اورٹرین بھی گزشتہ 23 روز سے معطل ہے ،تمام تعلیمی ادارے بند ہیں، ۔ مقبوضہ کشمیر میں سیاحتی اور باغبانی کے شعبوں سے وابستہ افراد کا بھی بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ اسٹیٹ بنک آف انڈیا کی بیشتر شاخوں پر تالا لگا ہوا ہے۔ کشمیریوں کا کہنا ہے کہ بینکوں کے مسلسل بند رہنے سے انہیں بہت سےمشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مودی سرکار نےتمام حریت قائدین، سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کر رکھا ہے،احتجاج کرنے والے اور گھروں سے نکلنے والے ہزاروں کشمیریوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے. مقبوضہ کشمیر کے گورنر ستیاپال نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو اس شرط پر رہا کرنے کا کہا تھا کہ وہ رہائی کے بعد خاموش رہیں گے. اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کریں گے لیکن عمرعبداللہ اور محبوبہ مفتی نے مودی سرکار کی شرائط ماننے سے انکار کر دیا

عمرعبداللہ اور محبوبہ مفتی نے رہائی کے لئے مودی سرکار کی شرائط ماننے سے کیا انکار

مقبوضہ کشمیر کو وسیع قید خانےمیں بدل دیا گیا۔ دکانیں، کاروبار بند ہونے کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیاء کے لالے پڑ گئے، ادویات اور دودھ کا سٹاک بھی ختم ہو گیا۔ سخت ترین پابندیوں باوجود کئی علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 23 روز سے جاری لاک ڈاؤن پر ریاست کے گورنر ستیاپال ملک نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا وادی میں تو چار چار ماہ ہڑتالیں رہی ہیں۔


مقبوضہ کشمیر میں قابض فوج کی بندشیں چوتھے ہفتے میں داخل ہو گئی ہیں۔ مواصلاتی رابطے، ٹی وی چینلز اور اخباروں کی اشاعت بدستور بند ہے۔

کشمیر، یوتھ لیگ مزاحمتی تحریک نے احتجاج کا شیڈول جاری کر دیا، بھارت پریشان

مقبوضہ کشمیر کے تمام مشہور سیاحتی مقامات بشمول گلمرگ، پہلگام، سونہ مرگ، یوسمرگ اور دودھ پتھری میں سیاحتی سرگرمیاں 5 اگست سے مسلسل معطل ہیں۔ ان مقامات پر سبھی ہوٹل اور دکانیں بند ہیں جبکہ ہوٹلوں میں کام کرنے والے ملازمین کو چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔ گلمرگ کے ہوٹل مالکان کے ایک گروپ کے مطابق ہوٹل 5 اگست سے بند ہیں اور انہوں نے اپنے 90 فیصد ملازمین کی چھٹی کرا دی ہے۔ اس سال جولائی تک سیاحوں نے بڑی تعداد میں گلمرگ کا رخ کیا تھا۔ لیکن 2 اگست کے ایڈوائزری کے بعد 5اگست تک گلمرگ مکمل طور پر خالی ہو چکاتھا۔ مالکان کے بقول کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہو گیا ہے جس کی بحالی کے ابھی تک کوئی آثا ر نہیں۔

مقبوضہ کشمیر کی سیاحتی صنعت کو زبردست دھچکا…. کیسے لگا

بھارتی ظالم قابض افواج کی طرف سے کشمیریوں کی شناخت ختم کرنے کی ناپاک کوششیں جاری ہیں. اطلاعات کے مطابق بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی شناخت کشمیری پرچم کو سرینگر سول سیکریریٹ سے اتار کر وہاں ترنگا لہرا دیا ہے،سری نگر میں سول سیکٹریٹ کی عمارت سے ریاست جموں و کشمیر کا ریاستی پرچم ہٹا نےکے بعد حالات برے کشیدہ ہیں اور کشمیری نوجوان بھارتی عزائم کے خلاف آہنی دیوار بنتے ہوئے بھارتی فوجیوں کے سامنے بھر پور مزاحمت کررہے ییں، دوسری طرف کشمیری قائدین نے بھارت کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے

کرفیو کی صورتحال کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں موبائل فون و انٹرنیٹ بھی بند کیا گیا ہے جس کہ وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں تقریبات منسوخ کر دی گئی ہیں، جن میں سے زیادہ تقریبات شادی کی تھیں، تقریبات کی منسوخی کے لئے کشمیریوں کو اخبارات میں اشتہارات دینے پڑ رہے ہیں کیونکہ موبائل کی بندش کے باعث اور کرفیو کی وجہ سے کسی کو اطلاع نہیں دی جا سکتی،

مقبوضہ کشمیر، کرفیو کے باعث ہزاروں تقریبات منسوخ

مواصلاتی ذرائع بند رہنے سے کشمیریوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے، کھانے پینے کی اشیاء ، ادویات اور دودھ کی شدید قلت برقرار ہے۔ جگہ جگہ پکڑ دھکڑ جاری ہے۔ گرفتار افراد کی تعداد 10 ہزار ہوگئی۔

خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کا آرٹیکل 370 ختم کر کے وادی میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا تھا۔ بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی کے اس اقدام کے بعد سے ہی مقبوضہ وادی میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور وادی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے۔

Shares: