کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس، وزیراعظم عمران خان میدان میں آ گئے، کیا کہا؟

کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس، وزیراعظم عمران خان میدان میں آ گئے، کیا کہا؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال دوبارہ زیربحث آنے کا خیرمقدم کرتے ہیں،عالمی سطح پرتسلیم شدہ تنازعہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے،

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کا مقبوضہ کشمیرپرغور کرنا سنگین صورتحال کا اعتراف ہے.کشمیریوں کی اخلاقی،سفارتی اورسیاسی حمایت جاری رکھیں گے،مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے،

قبوضہ کشمیر کی صورت حال پر اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل میں اہم اجلاس ہوا جہاں بھارتی مظالم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سلامتی کونسل اجلاس میں کشمیر کا ایجنڈا پاکستان اور چین کی جانب سے پیش کیا گیا۔

سلامتی کونسل اجلاس میں شریک عالمی رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم پر تشویش کا اظہار کیا۔

سلامتی کونسل کا کشمیر میں خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے یہ دوسرا اجلاس ہے، یہ اجلاس پاکستان اور چین کی درخواست پر ہوا، اجلاس میں اقوام متحدہ کے امن اداروں نے کونسل میں بریفنگ دی۔ سلامتی کونسل میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

بریفنگ کے بعد کونسل کے ممبران کے درمیان صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا جس میں کونسل کے تمام 15 ممبران نے اس مباحثے میں حصہ لیا۔

سلامتی کونسل کے کشمیر سے متعلق اجلاس کے بعد اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب زینگ جن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کشمیرکی صورتحال پر سلامتی کونسل کی میٹنگ ہوئی جس میں مقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

چینی مندوب کا کہنا تھا کہ کشمیر ہمیشہ سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہے،چین کا کشمیر کے معاملے پر موقف بالکل واضح ہے

قوام متحدہ میں روس کے مستقبل مندوب دمتری پولیانسکی نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان کہا کہ سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس میں کشمیر کا معاملہ زیر بحث آیا ہے۔ روسی مندوب کا کہنا تھا کہ روس پاکستان اور بھارت کے تعلقات معمول پر لانے کا خواہاں ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ شملہ معاہدے اور لاہور اعلامیہ کی بنیاد پر دو طرفہ کوششوں کے ذریعے دونوں ملکوں کےاختلافات دور ہوجائیں گے

یہ اجلاس پاکستان کی درخواست پربلایا گیا تھا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گذشتہ برس دسمبر میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو خط لکھ کرکشمیر کی صورتحال پر توجہ دلائی تھی۔

اقوام متحدہ مداخلت کرے، تقریر سے کچھ نہ ہوا تو دنیا کو پتہ چل جائے گا کشمیر میں کیا ہو رہا ہے، وزیراعظم

اسلامی ممالک کو کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی دکھانی ہوگی، وزیراعظم

بھارتی حکومت نے 5 اگست کو آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے فیصلے سے قبل اگست میں ہزاروں نیم فوجی دستوں کو جموں وکشمیر پہنچایا تھا۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے مسلط کر دہ فوجی محاصر ہ جاری رہنے کی وجہ سے وادی کشمیر اور جموں اور لداخ خطوں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں نظام زندگی بدستور مفلوج رہا اور لوگ شدید مشکلات سے دوچارہیں۔ وادی کشمیر میں دفعہ 144کے تحت عائدسخت پابندیوں ، بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوںکی تعیناتی ، پری پیڈ موبائل فون، ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ سروسز بدستور معطل ہونے کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور وہ ایک دوسرے سے رابطہ بھی نہیں کرسکتے۔

کپتان ہو تو ایسا،اپوزیشن کی سازشوں کے باوجود وزیراعظم عمران خان کو ملی اہم ترین کامیابیاں

وزیراعظم عمران خان نے ٹرمپ سے کشمیر بارے بڑا مطالبہ کر دیا

وزیراعظم عمران خان سے چینی وزیر خارجہ کی ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال

ہم اپنی سرزمین پرکسی دہشتگرد گروپ کوکام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، وزیراعظم

نائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکہ کی جنگ میں شامل ہو کر بہت بڑی غلطی کی، وزیراعظم عمران خان

کشمیر سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کیا جواب دیا؟ جان کر ہوں حیران

حریت رہنما اور جموں کشمیر پیپلز موومنٹ کے چیئرمین میر شاہد سلیم میر کی زیر صدارت جموں میں مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں کے نمائندوں کے اجلاس میں بھارتی پارلیمنٹ کی طرف سے حال ہی میں مسلمان مخالف شہریت کے متنازعہ قانون کی منظور ی کے بعد پید ا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس کے شرکاء نے قانون کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور انہیں ملک بدر کرنے کی بڑی سازش کاحصہ قرار دیا۔

مقبوضہ کشمیر میں دکانیں، کاروبار، تعلیمی مراکز بند ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں نام نہاد سرچ آپریشن کی آڑ میں مظلوم اور نہتے کشمیریوں کے قتل کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ وادی میں خوف کے سائے برقرار ہیں جبکہ سری نگر کی جامع مسجد سمیت دیگر مساجد میں نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی جاگتی۔ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور وادی میں حالات تاحال کشیدہ ہیں اور وادی کا دنیا سے تعلق تاحال منقطع ہے۔کشمیریوں کونماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے کے لیے ، سری نگرمیں جامع مسجد کے اطراف کی سڑکیں سیل ہیں۔ کشمیری  نماز جمعہ کی ادائیگی سے محروم ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں مین اسٹریم سیاسی جماعتوں سے وابستہ بیشتر لیڈران جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی بھی شامل ہیں، پانچ اگست سے مسلسل نظر بند ہیں . حریت رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک، شبیر شاہ ،سیدہ آسیہ اندرابی و دیگر بھی نظر بند ہیں یا جیلوں میں ہیں.

Comments are closed.