مقبوضہ کشمیر، کرونا کے 54 مریض، 2 ہلاکتیں،ریاستی مشنری کرونا سے بڑا خطرہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل

0
70

مقبوضہ کشمیر، کرونا کے 54 مریض، 2 ہلاکتیں،ریاستی مشنری کرونا سے بڑا خطرہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے بھارت پر کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاو ن کے دوران ضبط و تحمل سے کام لینے پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی مشینری کورونا وائرس سے بڑا خطرہ بن چکی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اویناش کمار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی حکومت کو اس وبا سے نمٹنے کیلئے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی بجائے عوام دوست اقدامات کرنے چاہئیں۔ ہیومن رائٹس واچ ایشیاکی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے بھی بھارتی حکومت پر زوردیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کا خاص خیال رکھے ۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں انتظامیہ نے 14کشمیری نظربندوں کی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندکالعدم قراردیتے ہوئے انہیں سرینگر سینٹرل جیل سے رہا کر دیا ہے جنہیں گزشتہ سال اگست میں بھارت کی طرف سے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد گرفتار کیاگیا تھا۔حریت رہنما شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی،میاں عبدالقیوم، محمد یاسین خان ،نعیم احمد خان، محمد الطاف شاہ اورایازمحمد اکبر سمیت بڑی تعداد میں حریت رہنمااور کارکن جموں وکشمیر اوربھارت کی مختلف جیلوں میں نظربندہیں۔اسکے علاوہ سابق کٹھ پتلی وزیر اعلی اور پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی ، سابق آئی اے ایس افسر اور جموںوکشمیر پیپلز موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر فیصل اور سیاست دان بھی مسلسل زیر حراست ہیں۔

جموں کشمیر سالویشن موومنٹ کے صدر اور کشمیری رہنما الطاف احمد بٹ نے عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں کرونا وائرس کی تیزی سے پھیلتی ہوئی وبا کی طرف مبذو ل کراتے ہوئے غیرقانونی طورپر نظربند تمام کشمیری نظربندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں اسلامی تنظیم آزادی جموںو کشمیرنے بھی کورونا وائر س کی مہلک وبا کے پیش نظر بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظربند حریت رہنمااور کارکنوں کی فوری رہائی پر زوردیا ہے

جنوبی کشمیر کے اونتی پورہ میں واقع اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے دو بلاکوں کو انتظامیہ نے قرنطینہ مراکز میں تبدیل کیا ہے تاکہ مضافاتی علاقوں اور بیرون ریاست سے آئے ہوئے لوگوں کو آسولیشن میں رکھا جائے۔ قرنطینہ سینٹر میں صفائی ستھرائی کا فقدان ہے۔مناسب بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے قرنطینہ سینٹر میں رکھے گئے افراد مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق قرنطینہ میں رکھے گیے افراد نے شکایت کی ہے کہ انہیں بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہیں اور نہ ہی کورونا وائرس سے بچنے کے پروٹوکول پر عمل کیا جا رہاہے۔ قرنطینہ سینٹر میں موجود پوچھل پلوامہ کے ایک شخص سید عمرنے فون پر بتایا کہ ہمیں قرنطینہ کا عمل فضول لگ رہا ہے کیونکہ قریبا ڈیڑھ سو افراد کے لیے ایک ہی بیت الخلا رکھا گیا ہے۔ علاوہ ازیں سینٹرز کی عدم دستیابی اور ٹھنڈے پانی سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔جب یہ معاملہ تحصیلدار اونتی پورہ زبیر احمد کے نوٹس میں لایا تو انہوں نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ اونتی پورہ میں قائم قرنطینہ سینٹر وادی کا بہترین سینٹر ہے۔

جموں و کشمیر میں 6465 افراد قرنطینہ میں رکھے گئے ہیں جن میں 3200 افراد حکومت کی جانب قائم کئے گئے مراکز میں طبی نگہداشت میں رکھے گئے ہیں۔جنوبی ضلع پلوامہ میں انتظامیہ نے ایک نجی اسکول سولیس انٹرنیشنل اسکول میں قریبا 40 افراد کو قرنطینہ میں رکھا ہے۔یہ قرنطینہ مراکز نہیں بلکہ گندگی کے مراکز ہیں۔قرنطینہ میں رکھے گئے افراد کی شکایات کو صحیح قرار دیتے ہوئے اسکول کے مالک میر وسیم حنیف کا کہنا ہے کہ انہوں نے انتظامیہ کو کووڈ 19 سے درپیش بحران کے مدنظر رضاکارانہ طور اپنے اسکول کو قرنطینہ مرکز کے لیے پیش کیا تاہم انکے مطابق یہ بات سچ ہے کہ اسکول میں کوئی غسل خانہ نہیں جبکہ 20 یورینل موجود ہیں۔ ہم نے ان خامیوں کے متعلق ضلع انتظامیہ کو باخبر کیا ہے لیکن متعلقہ حکام نے اس جانب سنجیدگی سے غور نہیں کیا۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے اہلکار کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے کے گئے اقدامات کے نام پر پہلے سے محصور کشمیریوں کو بڑے پیمانے پر ہراساں کررہے ہیں۔ سرینگر اور دیگر قصبوں میں سڑکوں پراور گلی کوچوں میںتعینات بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار پابندیوں کے نام پر لوگوں کے ساتھ بہیمانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں .

مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی تعداد 54 ہوگئی ہے۔کشمیر میں مزید چار کیسز مثبت پائے گئے۔ کشمیر ڈویژن میں 29جبکہ جموں سے 12کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ جموں میں مزید 3 افراد کے کورونا وائرس ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے ہیں۔لداخ میں وائرس سے 13افراد متاثرہوئے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں کووڈ -19 سے متاثرہ افراد میں سے دو کی موت ہوئی ہے، جبکہ دو متاثرہ افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔ کورونا کے مثبت کیسز میں دو کمسن بچے بھی شامل ہیں۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق جموں و کشمیر میں اب تک 6,465 ایسے افراد کو نگرانی میں رکھا گیا ہے جو یا تو بیرون ممالک سے واپس آئے ہیں یا مشتبہ افراد کے رابطے میں آئے ہیں۔ خطے میں 3,260 افراد کو ہوم کورنٹائن جبکہ 307 افراد کو ہسپتال کورنٹائن میں رکھا گیا ہے۔ جن افراد کو اپنے گھروں میں نگرانی میں رکھا گیا ہے ان کی تعداد 2163 ہیں جبکہ 735 افراد نے 28 دن کی نگرانی کی مدت پوری کی ہے۔اب تک 588 نمونے جانچ کے لیے بھیجے گئے ہیں جن میں سے 542 نمونوں کی رپورٹ منفی پائی گئی ہے اور اب تک 38 افراد کے نمونے مثبت پائے گئے ہیں جبکہ 8 افراد کی رپورٹ آنا باقی ہے۔

مقبوضہ وادی کشمیر میں لاک ڈائون کے نتیجے 12ویں دن ہو کا عالم رہا۔دار الحکومت سرینگر لالچوک ،سول لائنز کے علاوہ ڈائون ٹاون میں سڑکوں اورچوراہوں پرخاردار تاریںنصب کی گئی تھیں۔ ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہی۔ بازارنہیں کھلے اور لوگوں کی آمد و رفت معطل رہی۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے ضروری خدمات فراہم کرنے والے محکموں کوتمام ضروری سہولیات فراہم رکھنے کی ہدایت دی ہے ۔انہوں نے مذکورہ علاقوں میں رہنے والے مقامی اور غیر مقامی مزدورں کو ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔مقبوضہ جموں کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ دفعہ144کے تحت امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کی پاداش میں اب تک 337ایف آئی آر کا اندراج کرکے 627 افراد کوگرفتارکیا گیا ہے۔ اور650سے زائد گاڑیوں کو ضبط کیا گیا۔

جموں میں پابندیوں کی وجہ سے دیہات اور قصبوں میں عوامی مسائل بھی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں ۔پورے صوبہ کی سڑکیں سنسان ہیں جبکہ کچھ مقامات پر لوگ پیدل سفر بھی کرتے ہیں ۔متعدد دیہات میں جہاں غذائی اجناس کی قلت کی شکایت موصول ہونا شروع ہو چکی ہیں وہیں دستیاب ضروری اشیا کی قیمتوں میں لگاتار اضافہ ہورہا ہے اور زائدقیمتیں وصول کی جارہی ہیں ۔ساوتھ ایشین وائر کے جموں کے نمائندے شبیر حسین کے مطابق جموں شہر کیساتھ خطہ چناب ،پیر پنچال اور دیگر اضلاع میں جہاں معیاری سبزیوں اور میوہ جات کی شدید قلت ہے، وہاں ان کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو چکا ہے ۔سامبا،کٹھوعہ اور ادہم پور اضلاع میں انتظامیہ کی جانب سے پابندیاں عائد کی گئی ہیں ۔لاک ڈائون کے سبب کشتواڑ ضلع میں دودھ ،سبزی و کھانے پینے کی دیگر اشیا کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ دوکانداروں نے بھی عوام کو لوٹنا شروع کر دیا ہے ۔

Leave a reply