سکھوں کیلئےعلیحدہ ملک "خالصتان” کے قیام پر کینیڈا میں ریفرنڈم،مہم کی حمایت میں ہزاروں گاڑیوں کی ریلی

ٹورنٹو: کینیڈین سکھوں نے خالصتان تحریک کی حمایت میں کار ریلی نکال کر ایک نیا ریکارڈ درج کرایا ہے ریلی میں کاروں اور مشہور کینیڈین ٹرکوں سمیت 2000 سے زائد گاڑیاں شامل تھیں۔

باغی ٹی وی : دی نیوز کے مطابق سکھوں کیلئے علیحدہ ملک خالصتان کے قیام پر برطانیہ، سوئٹزر لینڈ اوراٹلی میں ریفرنڈم کے بعد اب 18 ستمبر کو کینیڈا میں ووٹنگ ہوگی سکھ فار جسٹس کے زیرِ اہتمام 18 ستمبر کو ٹورنٹو کے نواحی علاقے برامپٹن سے ریفرنڈم شروع کیا جائے گا۔
https://twitter.com/sikhsikhsikh61/status/1567040080992243714?s=20&t=HU9XPmhzj0mLuRlLTmLHeA
خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ 18 ستمبر کو ووٹنگ گورنمنٹ کی ملکیت میں چلائی جانے والی سہولت برامپٹن کے گور میڈوز ریکریشن سینٹر میں ہوگی لیکن بڑے پیمانے پر سرگرمیاں پہلے ہی زوروں پر شروع ہو چکی ہیں۔

خالصتان کے قیام کے لیے پنجاب کی بھارت سے علیحدگی کی حمایت


سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں خالصتان اور برامپٹن میں ہونے والے خالصتان ریفرنڈم ووٹ کی حمایت میں مالٹن، اونٹاریو سے ہزاروں خالصتان کے جھنڈوں سے سجی گاڑیوں کی ایک بڑی قطار دیکھا جا سکتا ہے-


کینیڈا میں مقیم سکھوں کی جانب سے مقامی افراد کی توجہ حاصل کرنے اور ریفرنڈم سے متعلق آگاہی کیلئے 5 میل لمبی کار ریلی بھی نکالی گئی، ٹورنٹو میں اتوار کی شب نکالی گئی کار ریلی میں دو ہزار سے زائد گاڑیوں نے شمولیت اختیار کی۔


ریفرنڈم کے حوالے سے ٹرک ریلی کا بھی اہتمام کیا گیا جبکہ میگا بِل بورڈز پر خالصتان ریفرنڈم کی تشہیر بھی جاری ہے۔


ان ویڈیوز میں خالصتان کے حامیوں کی ایک سے زیادہ کلومیٹر لمبی قطار دکھائی گئی ہے جو منفرد انداز میں سامنے آئے ہیں، جو کینیڈین ٹرک ڈرائیوروں کے حالیہ احتجاجی مظاہروں کی یاد دلاتا ہے جسے "آزادی قافلہ” کہا جاتا ہے جس میں ہزاروں ٹرک ڈرائیور اپنی گاڑیوں میں اپنے مطالبات کے لیے نکلتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

اٹلی میں خالصتان ریفرنڈم کا انعقاد ، ووٹنگ کیلئے ہزاروں افراد کی شرکت

18 ستمبر کو ہونے والی ووٹنگ سکھس فار جسٹس (SFJ) کی طرف سے منعقد کی گئی ہے،جو کہ ایک بین الاقوامی انسانی حقوق کی وکالت کرنے والی تنظیم ہے جو سکھوں کے حق خود ارادیت کے لیے مہم کی سربراہی کر رہی ہے۔

ایس ایف جے کے جنرل کونسلر اور اس کے سرکاری ترجمان گروپتونت سنگھ پنن نے کہا کہ کینیڈا کےسکھوں نےدکھایا ہے کہ وہ خالصتان کے قیام کے اپنے مطالبے میں کہاں کھڑے ہیں۔


گروپتونت سنگھ پنون نے کہا کہ کینیڈا کے سکھوں نے 5 کلومیٹر سےزیادہ کی کار ریلی کےلیےہزاروں کی تعداد میں نکل کرایک نیا ریکارڈ بنایا ہے۔ یہ ایک نیا واقعہ ہے اور مغرب میں پیدا ہونے اور پرورش پانے والی تیسری نسل کے سکھوں میں ایک نئی بیداری کی صبح ہے-

انہوں نے کہا کہ یہ سکھ نوجوان ہیں جو اب خالصتان کے لیے مہم کی قیادت کر رہے ہیں۔ 18 ستمبر کو ہونے والی ووٹنگ میں کئی دن باقی ہیں لیکن جوش و خروش بے مثال ہے۔ یہ ہندوتوا انتہا پسند مودی انتظامیہ کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہے۔

برطانیہ کی نئی وزیراعظم لز ٹرس نے اپنی کابینہ کا اعلان کر دیا

انہوں نے مزید کہا کہ سکھ خود ارادیت کا حق مانگ رہے ہیں جو اقوام متحدہ کے چارٹر میں ضمانت دیے گئے تمام لوگوں کے بنیادی حقوق میں سے ایک ہے بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری اور سیاسی حقوق (ICCPR)۔

18 ستمبر سے پہلے، ٹورنٹو میں خالصتان ریفرنڈم ووٹنگ سے پہلے، خالصتان کے حامی کارکن خالصتان بینرز کے ساتھ ٹرک ریلیاں نکال رہے ہیں، میگا بل بورڈز، نشانات پلستر کر رہے ہیں اور برامپٹن کے گردواروں میں تشہیری مواد تقسیم کر رہے ہیں۔

خالصتان پرریفرنڈم کا آغاز گزشتہ برس 31 اکتوبر کو لندن سے ہوا تھاجسکےبعد سوئٹزرلینڈ اور اٹلی میں بھی ووٹنگ کرائی گئی ریفرنڈم میں اب تک بیرون ممالک میں مقیم ساڑھے چار لاکھ سے زائد سکھ حصہ لے چکے ہیں۔

پنجاب ریفرنڈم کمیشن (PRC)، ریفرنڈم اور براہ راست جمہوریت پر غیر منسلک ماہرین کا ایک پینل، ووٹنگ کے طریقہ کار کی نگرانی کر رہا ہے تاکہ بیلٹنگ کے بین الاقوامی معیارات کی شفافیت اور تعمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔


ٹورنٹو، کینیڈا میں خالصتان ریفرنڈم کے لیے 18 ستمبر کو ہونے والے ووٹنگ سینٹر کا نام شہید ہرجندر سنگھ پرہا کے نام پر رکھا گیا ہے تاکہ خالصتان کے حامی نوجوان سکھوں کے اعزاز میں رکھا جائے جو ہندوستان کے تناظر میں خالصتان کے لیے اس وقت کی جاری مسلح جدوجہد میں حصہ لینے کے لیے کینیڈا سے واپس انڈیا گئے تھے۔ فوج کا جون 1984 میں گولڈن ٹیمپل پر حملہ۔ ایک اسٹیجڈ پولیس مقابلے میں، بھارتی فورسز نے 1988 میں پرہا کو ماورائے عدالت قتل کر دیا تھا-

امریکی ورلڈ آرڈرنہیں اب چلےگا’رشین ورلڈ:ولادیمیر پیوٹن نے نئی خارجہ پالیسی کی منظوری دیدی

قبل ازیں رواں سال جون میں تاریخی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سکھ رہنماؤں نے بتایا تھا کہ ریفرنڈم میں حصہ لینے والوں سے صرف ایک سادہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ آپ کی رائے میں کیا بھارت کے زیرِانتظام پنجاب کو علیحدہ ملک ہونا چاہئے یا نہیں-

انہوں نے بتایا تھا کہ برطانوی حکومت نے لندن میں ہمارے اظہار رائے کے اس جمہوری حق کا اس حد تک احترام کیا کہ ریفرنڈم کے انعقاد کے لئے سرکاری سنٹر بھی پیش کر دیا‘ اٹلی میں ریفرنڈم کے موقع پر بھارتی حکومت نے ہمارے لئے کافی مشکلات کھڑی کیں لیکن اٹلی میں بسنے والے سکھوں نے بڑی تعداد میں ریفرنڈم میں حصہ لیا۔

سکھ رہنما گْرپتونت پَنوں نے کہا تھا کہ ہمیں کینیڈین اتھارٹیز کی جانب سےکسی قسم کی رکاوٹ کھڑے کئےجانے کا کوئی اندیشہ نہیں۔ انہوں نے واشگاف الفاظ میں چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے آئندہ وزیراعظم بننا ہے تو انہیں ہمارے ریفرنڈم والے معاملے پر بات کرنا ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں علیحدگی پسند سکھ رہنماؤں نے کہا تھا کہ خالصتان کے معاملے پر بھارتی حکومت پاکستان اور پاکستانی اداروں پر بے بنیاد الزام لگاتی رہی ہےتو وہ امریکی سی آئی اے پر الزام کیوں نہیں لگاتے جہاں میں گرپتونت سنگھ اور ڈاکٹر بخشیش سنگھ بیٹھے ہیں۔ ہم امریکہ سے اپنی خالصتان کی ریفرنڈم تحریک کو آپریٹ کر رہے ہیں-

ٹرمپ کا فاکس نیوز پرڈیموکریٹس کےایجنڈے کو آگے بڑھانے کا الزام، سی این این کو قدامت…

Comments are closed.