برطانیہ میں عمر رسیدہ برطانوی خاتون کی زندگی بچانے کے لیے اپنی جان دینے والے مسلم نوجوان کو ہیرو قرار دے دیا گیا۔
باغی ٹی وی : برطانوی خبررساں ادارے "بی بی سی” کے مطابق 20 سالہ نوجوان علی ابوکار علی نے جمعہ کے روز مغربی لندن میں 82 سالہ خاتون بیٹی ویلش پر حملہ کرنے والے ملزم کو روکنے کی کوشش کی جو خاتون پر چھری کے وار کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں مکے بھی رسید کر رہا تھا مداخلت کرنے پر ملزم نے علی کو قتل کردیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق کنگسٹن یونیورسٹی میں زیر تعلیم صومالی نژاد علی چِس وِک گیٹورز باسکٹ بال ٹیم کا بہترین کھلاڑی بھی تھا۔ علی کی بہادری و شجاعت کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے گو فنڈ می ویب سائٹ پر عطیات جمع کرنے کی مہم بھی شروع کی گئی تھی جس میں محض دو دن میں 1 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے زائد رقم جمع ہوچکی ہے۔
— Maggie Might (but probably won't) (@Maggie247) November 14, 2021
گیٹورز کلب کے بانی اورباسکٹ بال جوینئر کے بین الاقوامی کھلاڑی مائیکل کینتھو کا اس بارے میں کہنا ہے کہ میری علی سے پہلی ملاقات اس ہوئی تھی جب وہ 13 سال کا تھا اور یہ بات میرے لیے باعث حیرت نہیں ہے کہ اس نے معمر خاتون کی مدد کرنے کی کوشش کی، کیوںکہ وہ حقیقی زندگی میں بھی ہمہ وقت سب کی مدد کے لیے تیار رہتا تھا، لیکن اس کے ساتھ ٹھیک نہیں ہوا وہ بہت معصوم اور مخلص لڑکا تھا-
سوشل میڈیا پر علی ابوکار کو ہیرو قرار دیا جا رہا ہے ایک صارف کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی جان دے کر ایک زندگی بچا لی جسے آپ دہشت گرد کہتے ہیں در حقیقت وہ آپ کا ہیرو ہے۔
He saved a life losing his own. 😭
Ali Abucar Ali, a 20 year old Muslim boy who was stabbed to death while rescuing an elderly white woman in her 80s during a knife attack in West London
Your stereotypical terrorist actually your hero.
Remember this next time you stereotype. pic.twitter.com/L10yeVzBOx
— StanceGrounded (@_SJPeace_) November 14, 2021