پاکستان سمیت10 ملکوں کی ٹیمیں ٹرافی کے حصول کیلئے مد مقابل
جنوبی افریقہ میں کرکٹ کھیلنے والے 10 ملکوں کی ویمنز کرکٹ ٹیمیں جمع ہیں جہاں وہ آٹھویں آئی سی سی ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ کے حصول کیلئے ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہونے کو تیار ہیں۔ ٹورنامنٹ جمعہ 10 فروری سے شروع ہورہا ہے جس میں آسٹریلوی ویمنز کرکٹ ٹیم اپنے اعزاز کا دفاع کرے گی جس نے 2020 میں اپنے ہوم گراؤنڈ میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلنے جانے والے فائنل میں بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم کو 85 رنز سے شکست دے کر ٹائٹل جیتا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ٹورنامنٹ میں آسٹریلیا کو اپنے اولین میچ میں بھارت کے ہاتھوں شکست کی ہزیمت اٹھانا پڑی تھی ۔ اسی ٹورنامنٹ میں آئی سی سی نے فرنٹ فٹ نوبال کو مانیٹر کرنے کیلئے پورے ٹورنامنٹ کے دوران ٹیکنالوجی کواستعمال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ایونٹ میں حصہ لینے والی10 ٹیموں کو پانچ پانچ کے دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ میزبان جنوبی افریقہ سمیت 8 ٹیمیں براہ راست رینکنگ کی بنیاد پر ٹورنامنٹ میں شرکت کی اہل ہیں جبکہ آئرلینڈ اور بنگلہ دیش نے کوالیفائنگ رائونڈ کھیل کر اس مرحلے میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
گروپ اے میں دفاعی چیمپئن آسٹریلیا’ بنگلہ دیش’ نیوزی لینڈ’ میزبان جنوبی افریقہ اور سری لنکا گروپ بی میں انگلینڈ’ بھارت’ آئرلینڈ’ پاکستان اور ویسٹ انڈیز شامل ہیں ۔ ٹورنامنٹ کے میچز تین شہروں کوساہ ( پورٹ ایلزبتھ) پارل اور کیپ ٹائون میں کھیلے جائیں گے ۔ افتتاحی میچ اور فائنل کی میزبانی کیپ ٹائون کر رہا ہے۔ آسٹریلوی ٹیم 20 اوورز کے اس ٹورنامنٹ میں پانچ مرتبہ فاتح رہی ہے جبکہ انگلینڈ کی خواتین نے 2009 میں اپنے ہوم گراؤنڈ پر کھیلے جانے والے اولین کرکٹ ٹورنامنٹ کے فائنل میں نیوزی لینڈ کو شکست دے کر جیتا تھا۔ اس کے بعد انگلش خواتین کی ٹیم تین مرتبہ فائنل میں پہنچی لیکن ہر بار اسے روایتی حریف آسٹریلوی ٹیم کے ہاتھوں شکست کا مزہ چکھنا پڑا تھا۔ ویسٹ انڈین خواتین نے 2016 میں بھارت میں کھیلے جانے والے ٹورنامنٹ کے فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دے کر سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا۔ ویسٹ انڈین ٹیم نے اس ایونٹ میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم پہلے اور دوسرے ایونٹ کے فائنل میں پہنچی تھی ۔ پہلے ورلڈ کپ کے فائنل میں نیوزی لینڈ کو انگلینڈ اور دوسرے ورلڈ کپ فائنل میں آسٹریلیا نے زیرکیا تھا ۔
آسٹریلوی ٹیم کو سب سے زیادہ ورلڈ کپ میچز کھیلنے اورجیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ آسٹریلوی خواتین نے سات ورلڈ کپ ٹورنامنٹس میں مجموعی طور پر 38 میچز کھیلے اور 29 میں فتوحات حاصل کیں جبکہ صرف آٹھ میچوں میں اسے شکست ہوئی۔ ایک میچ ٹائی ہوا۔ انگلش کرکٹ ٹیم نے 30 میں سے 18 میچ جیتے 12 ہارے۔ نیوزی لینڈ نے 32 میں سے 22 جیتے 10 ہارے۔ بھارت کو 31 میچز میں سے 17 میں کامیابی ملی جبکہ 14 میں شکست کامنہ دیکھنا پڑا۔ جنوبی افریقن ٹیم 27 میچز میں سے 11 جیتی 16 ہاری۔ سری لنکن ٹیم نے میچز میں سے آٹھ جیتے اور 19 ہارے۔ بنگلہ دیش نے 17 میچوں میں سے صرف دو جیتے اور 15 میں شکست کی ہزیمت اٹھانا پڑی۔ آئرلینڈ13 اور تھائی لینڈ نے 4 میچ کھیلے لیکن دونوں ٹیموں کو تمام میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ویسٹ انڈیز وہ واحد ملک ہے جسے دومرتبہ ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہے۔ ویسٹ انڈیز نے 2010 اور2018 میں اس ایونٹ کی میزبانی کی تھی اوردونوں بار ویسٹ انڈین ٹیم کو سیمیفائنل میں شکست ہوئی تھی۔ انگلینڈ اور آسٹریلیا وہ ممالک ہیں جنہوں نے میزبانی کرتے ہوئے ورلڈ کپ جیتا جبکہ تین میزبان ایشائی ملک پہلے راؤنڈ میں ہی باہر ہوگئے تھے۔ 2012 کے میزبان ملک سری لنکا ’ 2014 کا میزبان بنگلہ دیش اور 2016 کا میزبان بھارت گروپ مرحلے سے آگے نہیں بڑھ سکے تھے۔ اس ٹورنامنٹ کا آغاز آئی سی سی ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے نام سے ہوا تھا اور 2019 تک اسے آئی سی سی ویمنز ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے نام سے ہی جانا جاتا تھا۔ جس کے بعد اس کا نام تبدیل کر کے آئی سی سی ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ رکھ دیا گیا ۔ یہ 20 محدود اوورز کا خواتین کرکٹ کا دو سالہ بین الاقوامی ایونٹ ہے۔ یہ ایونٹ بین الاقوامی کرکٹ کی گورننگ باڈی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے زیر اہتمام منعقد کیا جاتا ہے۔
اس کا پہلا ایڈیشن 2009 میں انگلینڈ میں منعقد ہوا تھا۔ پہلے تین ٹورنامنٹس میں آٹھ آٹھ ممالک شریک ہوئے تھے۔ لیکن پھر 2014 کے بعد ٹیموں کی تعداد کو بڑھا کر 10 کر دیا گیا تھا۔ جولائی 2022 میں آئی سی سی نے اعلان کیا تھا کہ بنگلہ دیش 2024 کے ٹورنامنٹ کی میزبانی کرے گا اور 2026 کے ٹورنامنٹ کا میزبان انگلینڈ ہو گا اور اس ٹورنامنٹ میں ٹیموں کی تعداد 10 سے بڑژھا کر 12 کر دی جائے گی ۔ ہر ٹورنامنٹ میں 8 ٹیموں کی ایک مقررہ تعداد خود بخود کوالیفائی کرتی ہے، باقی ٹیموں کا تعین ورلڈ T20 کوالیفائر کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ 2014 تک ڈراز کے وقت آئی سی سی ویمنز ٹی 20 انٹرنیشنل رینکنگ میں ٹاپ چھ ٹیمیں براہ راست کوالیفائی کرتی تھیں جبکہ دو ٹیمیں کوالیفائنگ رائونڈ کھیل کر آنی تھیں۔ 8 ملکوں کی ویمنز کرکٹ ٹیموں کو ساتوں آئی سی سی ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ کھیلنے کااعزاز حاصل ہے جن میں آسٹریلیا’’ نیوزی لینڈ’ جنوبی افریقہ’ سری لنکا’ انگلینڈ’ بھارت“ پاکستان اور ویسٹ انڈیز شامل ہیں۔ بنگلہ دیش چار’ آئرلینڈ تین اورتھائی لینڈ نے ایک بار اس ایونٹ میں شرکت کی ہے۔
ٹورنامنٹ میں شریک ہر ٹیم 15 رکنی اسکواڈ پر مشتمل ہے تام زخمی ہونے والی کھلاڑیوں کیلئے متبادل کی اجازت ہے۔ ٹورنامنٹ کے باقاعدہ آغاز سے قبل ٹیموں نے 6 سے 8 فروری تک وارم اپ میچز کھیلے۔ جس میں آئرلینڈ نے دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کو شکست دے کر تہلکہ مچا دیا۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کی کارکردگی بھی کوئی متاثر کن نہیں ہے۔ پاکستان نے سات ٹورنامنٹس میں مجموعی طور پر 28 میچز کھیلے ہیں اور صرف آٹھ میچوں میں کامیابی حاصل کی جبکہ 19 میچز میں اسے حریف ٹیموں نے زیر کیا۔ ایک میچ بے نتیجہ رہا۔ پاکستان کی 15 رکنی ٹیم آل راؤنڈر بسمہ معروف کی زیر قیادت اس ٹورنامنٹ میں شرکت کررہی ہے ٹیم کی دیگرکھلاڑیوں میں ندا ڈار (نائب کپتان) ایمن انور ’عالیہ ریاض ’ عائشہ نسیم‘ صدف شمس’ فاطمہ ثنا’ جویریہ ودود’ منیبہ علی صدیقی’ نشرہ سندھو’ عمیمہ سہیل’ سعدیہ اقبال’ سدرہ امین’ سدرہ نواز اور طوبیٰ حسن شامل ہیں جبکہ ریزرو کھلاڑیوں میں کائنات امتیازاور غلام فاطمہ شامل ہیں۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کپتان بسمہ معروف اس بارگروپ مرحلے سے آگے بڑھنے کیلئے خاصی پرامید ہیں۔ بسمہ معروف دوسری بار ٹی 20 ورلڈ کپ میں ٹیم کی قیادت کررہی ہیں۔ ان کاکہنا ہے کہ ٹیم کی مسلسل اچھی کارکردگی کی وجہ سے اسبار پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ میں بہتر نتائج دے گی۔ ٹیم جواں سال باصلاحیت اورتجربہ کار کھلاڑیوں کا مجموعہ ہے۔ پاکستان کے گروپ میں بھارت شامل ہے لیکن پاکستان کا روایتی حریف کے خلاف ریکارڈ اچھا نہیں ہے۔ بھارت کو پاکستان پر ٹی 20 میچوں میں تین کے مقابلے میں 10 فتوحات کی برتری حاصل ہے۔ تاہم حال ہی میں ایشیاکپ میں پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد بھارت کو 13 رنزسے شکست دی تھی اور 138 رنز کے ہدف کاکامیابی سے دفاع کیا تھا۔ پاکستانی ٹیم نے جنوری 2021 کے بعد 21 ٹی 20 انٹرنیشنل میچز کھیلے جن میں سے 10 جیتے اور9 میں حریف ٹیمیں فاتح رہیں۔
پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ کا زیادہ تر دارو مدار بسمہ معروف’منیبہ علی ’سدرہ امین‘ عمیمہ سہیل پر ہے جبکہ نداڈاراورعائشہ نسیم جارحانہ بیٹنگ کر کے رنزوں میں تیزی سے اضافہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ طوبیٰ حسن’ ندا ڈار’ نشرہ سندھو’ فاطمہ ثنا اپنی شاندار نپی تلی بولنگ سے حریف ٹیموں کیلئے مشکلات پیدا کر سکتی ہیں۔ تاہم اس سب کا پتہ توگراؤنڈ میں چلے گا جب ٹیمیں کامیابی کیلئے ایک دوسرے کے مد مقابل ہوں گی۔ ٹورنامنٹ کا پہلا میچ 10 فروری کو گروپ اے میں شامل میزبان جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے مابین کیپ ٹاؤن میں کھیلا جائے گا۔ گروپ راؤنڈ میچز 22 فروری تک جاری رہیں گے اور دونوں گروپوں سے دو دو ٹاپ ٹیمیں سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کریں گے. 11 فروری کو پارل میں انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز’ آسٹریلیا بمقابلہ نیوزی لینڈ’ 12 فروری کو ایشیا کے دو روایتی حریف پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں کیپ ٹاؤن میں مدمقابل ہوں گی جبکہ اس میچ کے بعد اسی گراؤنڈ پر بنگلہ دیش اور سری لنکا کا مقابلہ ہوگا ۔