خزاں میں گرتے پتوں کی تحریک…!!!
[تحریر:جویریہ بتول]۔
خزاں کی ہواؤں سے پودوں،بیلوں اور درختوں کے پتے جب ایک خاص انداز میں آہستگی سے نیچے آ گرتے ہیں…
اور پھر اپنی ایک خاص کھنک کے ساتھ جھنکار سے ایک کونے سے دوسرے کونے تک سفر کرتے ہیں تو یہ کیفیت طبیعت میں ایک عجب موٹیویشن پیدا کرتی ہے…
میں نماز پڑھ کر بیٹھی تھی کہ ہوا کے خوش کن جھونکے کے سنگ رقص کرتے خشک پتے جب تالیاں بجاتے پاس سے گزرے تو مجھے لگا کہ اس زرد موسم میں بھی ان کے حوصلے گرے نہیں بلکہ بحال ہیں اور یہ اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہوئے طبیعت میں فرحت کی بالیدگی کا باعث بن رہے ہیں…
یہ پتوں کی سرسراہٹ…
خزاں زدہ موسموں میں اشجار کی خالی ٹہنیاں دل و دماغ سے ایک سوال کرتی ہیں…
کہ سفرِ زندگی کے رنگوں سے گھبرانے کی بجائے اُبھرنے کی ہی جستجو کرنی چاہیئے…!!!
اس سفر میں چاہے کن ہی تلخ لمحات سے گزرنا پڑ جائے…
اعصاب شکن معرکہ آرائی میں بھی حوصلہ بحال رکھنا ہے…
ہمارے گرے وجود کو تند و تیز ہوائیں چاہے جس رُخ بھی اُڑانے کی کوشش کر لیں…
ہم وہاں سے گزرتے گزرتے بھی اپنا پیغام دنیا کی سماعتوں اور دل کے دریچوں سے ٹکراتے جائیں…!!!
ان شور مچاتے گھسٹے پتوں نے ایک اور سبق بھی دیا کہ اپنی زندگی کی خوشیوں کو کسی خاص فرد،چیز اور مقام سے ہی وابستہ نہیں کر لینا چاہیئے…
بلکہ اگر کوئی آپ کے جذبات کو کچلتے ہوئے پیٹھ دکھا جائے…
ہرانے کی جستجو میں راہوں میں روڑے اٹکا جائے تو مایوسیوں اور تنہائی کے اندھیروں میں گرنے کی بجائے اپنی زندگی کی گاڑی کو مثبت سمت میں ڈرائیو کرتے رہنا ہے…
اگر کوئی ساتھ چھوڑ جائے تو بجائے پریشان ہونے کے یاد رکھیں کہ یہ زمین وسیع ہے…
اس پر خالقِ کائنات کے پیدا کردہ اسباب کی بھی کوئی کمی نہیں ہے…
کسی درخت کا کوئی پتہ جب گرتا ہے تو نیا پتہ بہار کی رُت بن کر اس کی جگہ لینے کو تیار ہوتا ہے…
بس ضرورت سوچ کے زاویے کو بدلنے کی ہے…!!!
اس مفادات کی دنیا میں کبھی اپنی چند روزہ زندگی کی قیمتی خوشیوں کو ضائع کرنے کی بجائے ان سے محظوظ ہونے کا راستہ نکالیئے…
کہ یہ زندگی بہت مختصر ہے اور ہم سب بھی خزاں کے پتوں کی طرح اک ایک کر کے گرنے والے ہیں،
ہماری جگہ کوئی اور لے لے گا…
لیکن یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ ہم نے یہاں خزاں زدہ رویوں کو گل رنگ بہار کا پیراہن دینا ہے…
اخلاق کے فراز کو بداخلاقی،غصہ ،حسد اور تلخی کے نشیب کی نذر نہیں ہونے دینا…
بلکہ ہر برائی کو برداشت،درگزر،شکر گزاری، اصلاح اور تبدیلی کے جذبے لے کر ختم کرنا ہے…
تاکہ ہم جب خزاں زدہ پتوں کی طرح مٹی کے سپرد ہو جائیں تو ہمارے اخلاق،حوصلہ،جذبہ اور کردار کی کہانی بلند و بالا بہاروں میں جگمگائے…!!!
[جویریات ادبیات]۔