منی لانڈرنگ کیس، حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر ہوئی سماعت

منی لانڈرنگ کیس، حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر ہوئی سماعت

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی،

جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل بنچ نے حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ حمزہ شہباز کی طرف سے سلمان اسلم بٹ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ حمزہ شہباز کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، غیر سیاسی قوتیں نیب سمیت دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں کو استعمال کر رہی ہیں۔

وکیل حمزہ شہباز نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز کے وارنٹ گرفتاری 12 اپریل 2019ء کو جاری کئے گئے، ان کے والد شہباز شریف 3 بار صوبائی اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں، حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی گرفتاری کی وجوہات کی بنیاد پر ریفرنس بنایا گیا ہے، نیب نے منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کے ملازمین کو ہی بے نامی دار بنا دیا، حمزہ شہباز کو 189 دنوں سے گرفتار کیا گیا ہے مگر ابھی تک کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا گیا۔

سلمان اسلم بٹ ایڈووکیٹ نے کہا ملزم کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے نیب آرڈیننس کی دفعہ 18 کو پس پشت ڈالا گیا، چیئرمین نیب نے تحقیقات کیلئے قانونی رائے نہیں مانگی، حمزہ شہباز کیخلاف کیس میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی بھی خلاف ورزی کی گئی، حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات آئین کے آرٹیکل 10 اے کی بھی خلاف ورزی ہے، نیب کو سرے سے ہی منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کا اختیار نہیں۔

وکیل حمزہ شہباز نے موقف اپنایا کہ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ خصوصی قانون ہے جس میں چیئرمین نیب کو مداخلت کا اختیار نہیں، چیئرمین نیب کو صرف آرڈیننس کی دفعہ 18 کے تحت تحقیقات کا اختیار ہے، نیب کی تحقیقات 2005 سے 2008 کے دوران بیرون ملک سے موصول ہونے والی رقم کے گرد گھومتی ہیں، 2005 سے 2008ء حمزہ شہباز پبلک آفس ہولڈر نہیں رہے، بیرون ملک سے وصول رقم 14 سال پرانی ہے جس کا صرف محدود ریکارڈ موجود ہے۔

سلمان اسلم بٹ ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کیا جائے، منی لانڈرنگ تحقیقات غیر قانونی ہونے کی بنیاد پر ضمانت پر رہا کرنے کا بھی حکم دیا جائے، درخواست کے حتمی فیصلے تک حمزہ شہباز کو عبوری ضمانت پر رہا کرنے کا بھی حکم دیا جائے .

واضح رہے کہ رمضان شوگر ملز کیس میں حمزہ شہباز کی عدالت نے ضمانت منظور کر رکھی ہے،

حمزہ شہباز نے امجد پرویز ایڈووکیٹ کی وساطت سے ضمانت کی درخواست دائر کی ،درخواست میں چیئرمین نیب، ڈی جی نیب اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا ہے

لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ نیب نے بد نیتی کی بنیاد پر رمضان شوگر ملز میں تحقیقات کا آغاز کیا، نیب نے رمضان شوگر ملز کے معاملے پر متعدد بار انکوائری کی مگر کچھ بھی نہیں ملا،تحصیل بھوانہ میں نالہ عوامی مفاد میں بنایا گیا تھا، صوبائی کابینہ اور صوبائی اسمبلی نے سیوریج نالے کی تعمیر کی منظوری دی تھی،حمزہ شہباز کیخلاف کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں،

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ رمضان شوگر ملز میں شریک ملزم شہباز شریف کو پہلے ہی ضمانت پر رہا کیا جا چکا ہے، رمضان شوگر ملز ریفرنس میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے،حمزہ شہباز صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہے اور گرفتاری سے ذمہ داریوں کی انجام دہی میں مشکلات کا سامنا ہے،حمزہ شہباز کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے،

حمزہ شہباز کا فرنٹ مین بن گیا نیب میں وعدہ معاف گواہ،بیان ریکارڈ کروا دیا

مریم نواز کے وکلاء نے ہی مریم نواز کی الیکشن کمیشن میں مخالفت کر دی، اہم خبر

صرف اللہ کوجوابدہ ،کوئی کچھ بھی رائے رکھےانصاف کے مطابق فیصلہ دیں گے، عدالت کےحمزہ کیس میں ریمارکس

نیب نے احتساب عدالت میں رپورٹ جمع کروائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شہبازشریف فیملی نے اپنے مختلف ملازموں کے ناموں پرکمپنیاں بنا رکھی ہیں،منی لانڈرنگ کی رقوم بے نامی کمپنیوں میں منتقل کی جاتی رہیں ،اور ان بے نامی کمپنیوں سے شریف فیملی کے اکاؤنٹس میں رقم منتقل ہوتی رہی. نیب رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ نیب کو 10 غیرملکی منی ایکس چینجرزکا ریکارڈمل چکاہے، شہبازشریف، حمزہ،سلمان کوبرطانیہ کی 4 منی ایکس چینج سے رقوم منتقل ہوئیں، دبئی کی 6 منی ایکس چینج سے بھی رقوم منتقل کی گئیں۔ نیب رپورٹ کے مطابق شہبازشریف فیملی کو 10 کمپنیوں سے 37 کروڑبھیجے گئے.

Comments are closed.