پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان کا کہنا ہے کہ سابق کابینہ میں شامل کچھ ارکان اب بھی نگراں کابینہ کا حصہ ہیں، ان ارکان کی موجودگی پرسوال اٹھتے ہیں جبکہ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے بتایا کہ کچھ لوگوں نے اب تک سرکاری گھر خالی نہیں کئے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا کوئی شخص نگراں کابینہ میں شامل نہیں ہے۔ نگراں حکومت سیاسی جماعتوں سے دور رہتی ہے اور شیری رحمان نے کہا کہ ن لیگ کے کچھ لوگ نگراں کابینہ میں شامل ہیں، ایسا نہیں ہوتا کہ کچھ لوگ کابینہ میں شامل رہیں۔

جبکہ ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت نے ایک صوبے کے فنڈز روک دیے ہیں اور انہوں نے کہا کہ شکایت حریف سے نہیں ہوتی، اگر ہم دعوت میں ساتھ ہوں، باہر ساتھ آنا ہو اور آپ اندر رہ جائیں تو یہ رویہ درست نہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہونے چاہئیں۔

علاوہ ازیں پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے بانی رنماؤں میں سے ایک حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کا رستہ ہر طرح سے روکا جا رہا ہے اور اس جماعت کے لیڈر کو جو ریلیف ملتا ہے اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ کوشش کی جا رہی ہے عمران خان کو انتخابات سے دور رکھا جائے، دوسرے لیڈرز کو کھلی چھوٹ ہے، مجھے کوئی توقعات نہیں ہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
کریمنل لا ترمیمی ایکٹ 2022 کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیا جائے. درخواست گزار
امریکی ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری
ہیروئن، احرام میں جذب کرکے اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
خیال رہے کہ ان کا کہنا تھا کہ نو مئی واقعات میں عمران خان کو الجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم نے سپریم کورٹ میں پیٹیشن دی ہے کہ نو مئی واقعات کی عدالتی کمیشن سے تحقیقات کرائی جائیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال صاحب نے وہ نہیں کیا جو ان کو آئین کے مطابق کرنا چاہیے تھا، 90 روز میں انتخابات کا آئینی کیس انہوں نے ایک مہینہ رکھے رکھا اور نہیں سنا، ملٹری کورٹس کیس کی سماعتیں کیں مگر فیصلہ دیے بغیر رخصت ہو گئے۔

Shares: