ادبی رسالہ "سطور” کے مدیر اور معروف شاعر” کمار پاشی

0
67

*آج – ١٧ ؍ ستمبر ١٩٩٢ ؁*

*ممتاز جدید اردو شاعروں میں شامل، ادبی رسالہ "سطور” کے مدیر اور معروف شاعر” کمار پاشی ؔ “ کی برسی…*

*شنکر دت کمار* جو عام طور پر اپنا قلمی نام *کمار پاشیؔ* سے مشہور تھے، *بہاولپور میں ٣ ؍جولائی ١٩٣٥ء* کو پیدا ہوئے. ان کے خاندان نے تقسیم کے دوران دہلی میں منتقل کر دیا گیا اور انہوں نے اپنی پوری زندگی دہلی میں خرچ کی. انہوں نے ڈرامہ اور مختصر کہانیاں لکھ لی ہیں، اداکار وغیرہ وغیرہ *”پہلے آسمان کا زوال”* ڈرامہ کا مجموعہ ہے، اور *” جملوں کی دنیا "* مختصر کہانیوں کا مجموعہ ہے. *کمار پاشیؔ* نے کی چند تصانیف کے نام یہ ہیں:
*ولاس یاترا ، روبرو ، خواب تماشا، زوال شبیہ منظر ، چان چراغ ، اردانگی (ہندی ورژن)* وغیرہ. انہوں نے ایک ادبی رسالہ *’ سطور ‘* بھی شائع کیا . وہ ١٧؍ستمبر ١٩٩٢ء کو ٥٧ سال کی عمر میں وفات پائی۔

🦋

💐 *ممتاز شاعر کمار پاشیؔ کی برسی پر منتخب اشعار بطورِ اظہار عقیدت…* 💐

جو کچھ نظر پڑا مرا دیکھا ہوا لگا
یہ جسم کا لباس بھی پہنا ہوا لگا

*ہوئے ہیں بند دشاؤں کے سارے رستے آ*
*اندھیرا چھانے لگا لوٹ کر پرندے آ*

خوشبوئے درد کے بغیر رنگِ جمال کے بغیر
کیسے گزر گئی حیات ہجر و وصال کے بغیر

ہوا کے رنگ میں دنیا پہ آشکار ہوا
میں قید جسم سے نکلا تو بے کنار ہوا

*ہو رہی تھی گفتگو آج ممکنات پر*
*لا کے پھول رکھ دیا اس نے میرے ہات پر*

*خطا کہ تو نے کی یاروں کے قتل کی خواہش*
*سزا کہ اپنے جنازے کو خود اٹھا کر چل*

میں ڈھونڈھتا ہوں جسے آج بھی ہوا کی طرح
وہ کھو گیا ہے خلا میں مری صدا کی طرح

ابھی پرانی دیواریں مت ڈھانے دو
پہلے مجھ کو دنیا نئی بسانے دو

*ایک کہانی ختم ہوئی ہے ایک کہانی باقی ہے*
*میں بے شک مسمار ہوں لیکن میرا ثانی باقی ہے*

لوگ جب جشن بہاروں کا منانے نکلے
ہم بیابانوں میں تب خاک اڑانے نکلے

یہ کیسی آگ برستی ہے آسمانوں سے
پرندے لوٹ کے آنے لگے اڑانوں سے

ہیں سارے انکشاف اپنے ہیں سارے ممکنات اپنے
ہم اس دنیا کا سارا علم لے جائیں گے سات اپنے

چال اک ایسی چلی ہر شخص سیدھا ہو گیا
بات بس اتنی کہ میں تھوڑا سا ترچھا ہو گیا

تیری یاد کا ہر منظر پس منظر لکھتا رہتا ہوں
دل کو ورق بناتا ہوں اور شب بھر لکھتا رہتا ہوں

اپنے گرد و پیش کا بھی کچھ پتا رکھ
دل کی دنیا تو مگر سب سے جدا رکھ

خطا کہ تو نے کی یاروں کے قتل کی خواہش
سزا کہ اپنے جنازے کو خود اٹھا کر چل

*روایتوں کو کہاں تک اٹھائے گھومو گے*
*یہ بوجھ اتار دو پاشیؔ تم اپنے شانوں سے*

●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●

🌸 *کمار پاشیؔ* 🌸

Leave a reply