عمران خان نے کرسی بچانے کیلئے آئین کی خلاف ورزی کی،شیری رحمان

0
40
عمران خان کو پارٹی سربراہی سے مستعفی ہو جانا چاہئے،شیری رحمان کا مشورہ

عمران خان نے اپنی کرسی بچانے کیلئے آئین کی خلاف ورزی کی،شیری رحمان
وفاقی وزیر ،پیپلزپارٹی کی رہنما، شیری رحمان نے کہا ہے کہ اعلی عدالت تصدیق کر چکی ہے کہ عمران خان نے اپنی کرسی بچانے کیلئے آئین کی خلاف ورزی کی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ آج وہ جلسوں میں آئین کی پاسداری کے حلف لے رہے۔ ان کو معمول ہے کہ لوگ عمران بچاؤ تحریک کا حصہ نہیں بننا چاہتے اس لیے اور لوگوں سے حلف لے رہے۔ حقیقی آزادی سے ان کی مراد اقتدار میں آنا ہے ان کا مقصد ہے تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے سے ملک کو حقیقی آزادی ملے گی۔

شیری رحمان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان آڈیو لیکس کے معاملے پر عدالتی تحقیقات کا مطالبہ فیس سیونگ کیلئے کر رہے۔ ان کو معلوم ہے کہ آڈیو لیکس نے ان کے مفروضی بیانیے دوہرے معیار کو پوری قوم کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔

دوسری جانب پارلیمانی لیڈر پیپلزپارٹی پنجاب سید حسن مرتضی کا کہنا ہے کہ آڈیو لیکس کا فرانزک ہونا چاہئے لیکن ان آڈیو لیکس میں جو عمران نیازی اور اس کے حواریوں کی خطرناک باتیں اور عزائم سامنے آئے انکی تحقیقات بھی قومی سلامتی کے لئے انتہائی ضروری ہیں

آڈیو لیک، کمیٹی تشکیل ، سات روز میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم

آڈیو لیک،عمران خان کیخلاف سخت کاروائی کی قرارداد اسمبلی میں جمع

ہیکرز نے دعوی کیا ہے کہ اب مزید آڈیو جمعہ کو جاری کی جائیں گی

عمران خان کا جھوٹا بیانیہ سب نے دیکھ لیا،آڈیو کے بعد بھی یوٹرن لے سکتے ہیں،عظمیٰ بخاری

ممنوعہ فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا،تحریک انصاف "مجرم” قرار’

،عمرا ن خان لوگوں کو چور اور ڈاکو کہہ کے بلاتے تھے، فیصلے نے ثابت کر دیا، عمران خان کے ذاتی مفادات تھے

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی کابینہ نے آڈیو لیکس معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف کارروائی کی منظوری دے دی تھی. وفاقی کابینہ نے آڈیو لیکس کیس میں عمران خان، ان کے ساتھی وزرا اور اعظم خان کے خلاف قانونی کارروائی کی باضابطہ منظوری دے دی تھی۔  کابینہ کمیٹی کا اس وقت کہنا تھا کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے جس کے قومی مفادات پر سنگین مضر اثرات ہیں، قانونی کارروائی لازم ہے۔ کابینہ کمیٹی کی جانب سے سمری میں سفارش کی گئی تھی کہ ایف آئی اے سینئر حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے۔ جبکہ ایف آئی اے دیگر اداروں سے بھی اہلکاروں کو ٹیم میں شامل کر سکتی ہے۔

Leave a reply