وزیراعظم آزاد کشمیرسردار عبدالقیوم خان نیازی آزاد کشمیر کے گیارہویں وزیراعظم ہیں وہ گزشتہ الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پہ الیکشن جیت کر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے ممبر منتحب ہوئے اور پھر وزیراعظم آزاد کشمیر منتحب ہو گئے دارالحکومت مظفر آباد میں میڈیا سے اپنی پہلی باضابطہ ملاقات میں آزاد کشمیر کو کرپشن سے فری سٹیٹ بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا ان کا کہنا تھا ان کے اقدامات کو دیکھ کر میڈیا خود کہے گا میں آزاد کشمیر کا سب سے تگڑا وزیراعظم ہوں وزیراعظم نے احتساب ایکٹ کو دوبارہ اصل شکل میں بحال کرنے کا اعلان کیا ہے سردار عبدالقیوم نیازی آزاد کشمیر کے درویش اور عام آدمی کے وزیراعظم معلوم ہوتے ہیں ان کا تعلق سیاست کے روایتی طبقہ اشرافیہ سے ہے اور نہ ہی وہ برادری ازم کے نام پر سیاست میں آگے آئے ہیں تین ماہ میں ہی ان کی کارکردگی نظر آنے لگی ہے جس کا پہلا ثبوت وزیراعظم پاکستان عمران خان کی طرف سے پانچ سو ارب روپے کا خصوصی پیکج ہے جو بجٹ کے علاوہ ہو گا وزیراعظم کے مطابق یہ تاریخ کا سب سے بڑا اقتصادی پیکج ہے جس آزاد کشمیر کی عوام کی دیرینہ محرومیوں کا ازالہ ہو گا انھوں نے چھ ماہ کیلئے حکومت کے احداف مقرر کر کے ایک احسن قدم اٹھایا ان کے اعلانات میں سب سے اہم اعلان آزاد کشمیر کو کرپشن فری سٹیٹ بنانا اور احتساب ایکٹ کو نئی روح کے ساتھ زندہ کرنا ہے ہماری سوسائٹی میں کرپشن بہت سی بیماریوں کی جڑ ہے اور اس جڑ کو پانی اور غذا بیوروکریسی فراہم کرتی ہے وزیراعظم سردار عبدالقیوم خان نیازی عوام کو کئ بار احتساب کا مسودہ سنا چکے ہیں جس سے ایک امید سی بندھ چلی ہے آزاد کشمیر میں ایک شفاف نظام کی بنیاد ڈالنے کے لئے بے رحم احتساب ضروری ہے مگر احتساب کی پہلی زدگھاک اور کائیاں بیوروکریسی پر پڑنا ہیں جو کسی طور نہیں چاہیے گی کے احتساب کا عمل شروع ہو بلکہ یہ بیوروکریسی تبدیلی کی علمبردار حکومت کو بھی اپنے دام ہم رنگ میں پھنسانے کی پوری کوشش کرے گی گزشتہ دہائیوں سے آزاد کشمیر کے عوام خوردبین سے احتساب بیورو کا وجود تلاش کرتے رہے مگر انھیں کوئ سراغ نہ ملا ان سالوں میں قومی خزانے پر کیا نہ ستم ڈھائے گئے قومی وسائل کو کس کس انداز میں تختہ مشق نہ بنایا گیا یہ ایک دردناک کہانی ہے مگر احتساب بیورو کے ادارے کا نام عنقا ہی رہا بیتے ہوئے اس ماضی کی رکھ کو کریدنے پر اب سانپ گزرنے کے بعد لکیر پیٹنا ہی کہلاتا ہے ماضی کے واقعات کو دیکھیں تو احتساب کا لفظ مخص مرضی کے احتساب یہ وقتی ضرورت اخباری سرخیاں بنانے کیلئے استعمال ہوا احتساب اور احتساب کے نام پر سرگرمیاں مخص شلغموں سے مٹی جھاڑنے کا عمل ثابت ہوتا رہا جونہی حالات اور اور وقت بدل گیا احتساب کا عمل ڈیپ فریزر میں رکھ دیا گیا اس طرح احتساب کے نام پر کھیل تماشہ تو چلتا رہا مگر حقیقی احتساب کا آغاز نہ ہو سکا احتساب اس وقت حقیقی ہوتا ہے جب وہ رواج عمل بن جائے احتساب ایک ایڈہاک ازم کا نام نہیں ہوتا بلکہ ایک مسلسل عمل کا نام ہے احتساب میں تلسل نہ ہو تو بدعنوان عناصر بے خوف ہو جاتے ہیں بدعنوان عناصر زیادہ تندہی سے اپنے کام میں مگن ہوتے ہیں آزاد کشمیر میں احتساب کے نام پر یہی کچھ ہوتا رہا ہے یہ کام محکمہ اینٹی کرپشن زیادہ بہتری سے انجام دیتا تھا احتساب بیورو کے نام سے ادارہ بنانے کا مقصد صرف روزگار کھولنا نہیں بلکہ بدعنوان عناصر کو قانون کے شکنجے میں کسنا قانون کا خوف قائم کرنا اور لوٹے گئے وسائل کو واپس لانا تھا احتساب بیورو ان کاموں کے سوا سب کچھ کرتا رہا اب اگر پاکستان کے تناظر میں موجود سسٹم کو احتساب کے کام میں کچھ دلچسپی ہے تو کل ان کے چلے جانے کے بعد معاملہ وہی ہو گا ۔اس کے بعد وہی بدعنوان عناصر ہوں گے اور آزاد کشمیر کا وہی خزانہ اور یہی احتساب بیورو۔ خدا کرے اب حالات اس سے مختلف ہوں سردار عبدالقیوم نیازی کے بار بار کے اعلانات سے اب یہ امید بندھ چلی ہے کے وہ آزاد کشمیر کے عوام کو اچھی گورننس اور کرپشن فری معاشرہ دیں گے کیونکہ وہ ایک درویش اور سادہ مزاج شخصیت ہیں جو سیاست میں پیرا شوٹر نہیں بلکہ نیچے سے اوپر آئے ہیں سب سے بڑی بات یہ ہے کے ان کا بے داغ ماضی ہے اسی پس منظر کے ساتھ انھیں واقعتا تگڑا وزیراعظم ہی ہونا چاہیئے کیونکہ کمزور وزیراعظم وہی ہوتا ہے جس کی ماضی میں فائلیں اور داستانیں ہوتی ہیں ماضی کی وجہ سے اسے قدم قدم پر کمپرومائز کرنا پڑتا ہے موجودہ وزیراعظم کا ایسا کوئی مسلہ نہیں ہے ان ماضی میں نہ کوئی فائل ہے نہ کوئ داستان۔
Baaghi Digital Media Network | All Rights Reserved