لداخ‌بارڈر پر چینی اور بھارتی افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ، صورت حال کشیدہ

0
59

لداخ‌بارڈر پر چینی اور بھارتی افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ، صورت حال کشیدہ

باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق چین نے بھارت کو پھر سے ناکوں‌چنے چبوائے ہیں. تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بھارت چین بارڈر ایل اے سی پر فائرنگ ہوئی ہے . چین جس نے پہلے ہی بھارت سے لداخ‌کا بڑا حصہ ہتھیا لیا ہے کل اس نے دعوی کیا تھا کہ اس نے اروناچل پردیس پر بھی اپنا حق لینا ہے . یہ 45 سال کے اندر پہلا واقعہ ہے جب اس مقام پر بھارت اور چین کی افوج کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے. اس سے پہلے چین نے ایک بار پھر بھارت کو برا دھچکا دے دیا ہے،چین نے لداخ کے بعد ارونا چل پردیش پر بھی اپنا دعویٰ دہرا دیا۔

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لیجیان ژاؤ کا کہنا تھا کہ چین نے کبھی ارونا چل پردیش کو تسلیم نہیں کیا۔ اروناچل پردیشن در اصل تبت کا جنوبی حصہ ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کی طرف سے چند روز قبل پانچ بھارتی شہریوں کی گمشدگی پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

چار سے پانچ ماہ کے دوران چین اور بھارت کے درمیان زبردست کشیدگی دیکھنے کو مل رہی ہے، ایک بار دونوں ممالک کی فوجیں آمنے سامنے آئیں جس کے بعد پیپلز لبریشن آرمی نے حریف بھارتی فوج کے 20 اہلکاروں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے بھی ایک کارروائی کے دوران تبت کے مقام چین کی فوج نے بھارت فوج کا کمانڈر کو ہلاک کر دیا تھا جس کی تصدیق بی جے پی کے مقامی سیاستدان نے بھی کی تھی۔

اس سے قبل چین نے بھارتی وفد سے ملاقات سے کے بعد ایک سخت بیان میں کہا کہ لداخ میں سرحدی کشیدگی کے لیے پوری طرح سے بھارت ذمہ دار ہے اور اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی نہیں چھوڑیں گے، اگر جنگ شروع ہوئی تو بھارت کے جیتنے کا کوئی امکان نہیں کیونکہ ہماری فوج بھارتی فوج سے زیادہ مضبوط ہے۔ دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھنے کے بعد ثالثی کی پیشکش ہے۔

چین نے دیا بھارت کو ایک بار پھر بڑا جھٹکا،لداخ کے بعد ارونا چل پردیش پر بھی اپنا دعویٰ کر دیا


ایل اے سی پر کشیدگی کو دور کرنے کے مقصد سے ماسکو میں بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ اور ان کے چینی ہم منصب وی فینگے کے درمیان تقریبا ڈھائی گھنٹے کی ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنما شنگھائی تعاون تنظیم کے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے روس کے دورے پر تھے۔ اس ملاقات کے چند گھنٹے بعد ہی چین کی حکومت کی طرف جاری بیان میں ایل اے سی پر بھارتی حرکتوں پر شدید نکتہ چینی کی گئی ہے۔

بیجنگ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گيا کہ چین اور بھارت کے درمیان سرحد پر موجودہ کشیدگی کی وجوہات اور اس کی حقیقت پوری طرح سے واضح ہے، اس کے لیے بھارت پوری طرح سے ذمہ دار ہے۔ چین اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی نہیں کھو سکتا اور اس کی مسلح افواج قومی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے تئیں پوری طرح پرعزم، پر اعتماد اور قابل ہیں

Leave a reply