لاہور ہائیکورٹ میں سموگ کے تدارک کے حوالہ سے کیس کی سماعت ہوئی،

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی، عدالت نے دوران سماعت انڈر پاسز کی بجائے سڑکوں کی ری ماڈلنگ سے متعلق رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سڑکوں کی ری ماڈلنگ کی بجائے انڈر پاسز بنائے جا رہے ہیں مسائل پھربھی حل نہیں ہورہے بلکہ بڑھ رہے ہیں ٹریفک پولیس کی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے انکے پاس کیمرے اور دیگر آلات ہونے چاہئے ، عدالت نے بیکریز کو رات ایک بجے تک کام کرنے کی اجازت دے دی اور ساتھ ہی ماحولیاتی سفیر مقرر کرنے کا حکم بھی دیا ہے

عدالت نے کہا کہ واٹراینڈ انوائرمنٹل کمیشن آئندہ سماعت پر ماحولیاتی سفیر کے لیے نام تجویز کرے ،عدالت نے ایل ڈی اے کو جوہرٹاؤن کے مال کے اطراف غیر قانونی پارکنگ ہٹانے اور غیر قانونی پارکنگ کرنے والوں کے خلاف جرمانے کا بھی حکم دیا

سموگ سے بچاؤ،چار ماہ میں 1730 مقدمے درج، نوکروڑ جرمانہ

راہ چلتی طالبات کو ہراساں اور آوازیں کسنے والا اوباش گرفتار

طالبات کو کالج کے باہر چھیڑنے والا گرفتار،گھر کی چھت پر لڑکی کے سامنے برہنہ ہونیوالا بھی نہ بچ سکا

پولیس کا قحبہ خانے پر چھاپہ،14 مرد، سات خواتین گرفتار

خاتون کے ساتھ زیادتی ،عدالت کا چھ ماہ تک گاؤں کی خواتین کے کپڑے مفت دھونے کا حکم

نرسری وارڈ میں 4 بچوں کے جاں بحق ہونے پر وزیراعلیٰ کا نوٹس

پسند کی شادی جرم بن گئی، سفاک ملزمان نے بچوں،خواتین سمیت سات افراد کو زندہ جلا ڈالا

عدالت نے اسموگ کے خاتمے کے لیے کیمروں پر آنے والی لاگت کی رپورٹ طلب کر لی۔ کہا محکمہ زراعت تخمینہ لگا کر رپورٹ پیش کرے۔ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسموگ کی روک تھام سے متعلق ہم قانون سازی کروا رہے ہیں سموگ کے تدارک کے لیے بڑے شہروں میں انڈسٹریل ایریاز بنائے جائیں۔عدالتی کمیشن نے کہا ہے کہ حکومت کو ماحولیات کے بارے ترجیحی بنیادوں پر کام کرنا چاہیے۔حکومت دانستہ رقم نہیں دے رہی۔

Shares: