لاہور ہائیکورٹ نے دیا پنجاب حکومت کو بڑا جھٹکا
لاہور ہائیکورٹ نے ریور راوی اربن پروجیکٹ کیخلاف درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا
لاہور ہائیکورٹ نے ریور راوی اربن پروجیکٹ کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دے دی لاہور ہائیکورٹ نے حکومت پنجاب کی درخواست خارج کرنے کی استدعا مسترد کر دی ، گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے ریور راوی اربن پروجیکٹ کیخلاف دائر درخواستوں پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا،جسٹس شاہد کریم نے شیراز ذکا ایڈووکیٹ سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی تھی ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کے بارے میں اعتراض اٹھایا تھا، درخواست گزار وکیل نے اس کی مخالفت کی اور نشاندہی کی کہ منصوبہ مفاد عامہ کا ہے اور نہ ہی ماحولیاتی اثرات کی جانچ کی گئی
قبل ازیں گزشتہ ایک سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ کر دیا تھا، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ریور راوی اربن پراجیکٹ کے لیے زرعی اراضی ایکوائر کرنے سے متعلق حکم امتناعی کیخلاف درخواست پر سماعت کی تھی لاہورہائیکورٹ نے باربارحکم امتناعی کیخلاف متفرق درخواستیں دائرکرنے پر پنجاب حکومت کو 5 لاکھ روپے جرمانہ کیا تھا اورسخت برہمی کا بھی اظہارکیا تھا عدالت نے پنجاب حکومت کو ماحولیاتی اثرات کے جائزہ کے لیے راوی اربن پروجیکٹ کے لیے بین الاقوامی کنسلٹنٹ تعینات کرنے کی ہدایت کی تھی
راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی منصوبے کے سی ای او کی تنخواہ کے ہر طرف چرچے ، جان کر حیران ہو جائیں .
راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا اجلاس ، وزیر اعظم نے دیے اہم احکام
راوی اربن پروجیکٹ ،عدالت نے خریدوفروخت پر لگائی پابندی
سموگ کے تدارک کے لئے لاہور ہائیکورٹ نے حکومت سے کیا پوچھ لیا؟
مغل پورہ کی طرف جائیں آسمان کا رنگ ہی بدل جاتا ہے،لاہور ہائیکورٹ
واضح رہے کہ اس پراجیکٹ کے تحت دریائےراوی کی تجدیدنو ہو گی,46 کلومیٹر پر محیط جھیل بنے گی,3بیراجز، واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس، اربن فارسٹ کا قیام عمل میں لایا جائے گا.اور خصوصی ایجوکیشن، ہیلتھ، کمرشل، انوویشن اور سپورٹس سٹیز بنیں گی,یہ دنیا کا سب سے بڑا رور فرنٹ منصوبہ ہے.
راوی ریوراربن پراجیکٹ دریائے راوی کی دونوں اطراف شمال مشرق سے جنوب مغربی رقبے پرتعمیرکیا جا رہا ہے جس کیلئے پہلے 44 ہزارایکڑ رقبہ مختص کیا گیا تھا جسے بعد میں 44 ہزارسے بڑھا کرایک لاکھ ایکڑ کردیا گیا۔ریور راوی اربن پراجیکٹ پرتقریبا پانچ کھرب پاکستانی روپے خرچہ ہوگا جس کو بنانے کیلئے سب سے پہلے دریائے راوی پر46 کلومیٹر طویل جھیل بنائی جائے گی جس کے دونوں اطراف اس شہر کو بسایا جائے گا۔ اس جھیل پر6 بیراج تعمیرکئے جائیں گے اورساتھ ھی پانی کو صاف رکھنے کیلئے ویسٹ واٹرمینیجمنٹ سسٹم بھی بنایا جائے گا۔ اس جھیل میں نہ صرف بارش کے پانی کو اکٹھا کیا جائے گا بلکہ اسی جھیل سے لاہورشہرکا زیرزمین مسلسل خطرناک حد تک کم ہوتے پانی کی سطح کو بھی کنٹرول کیا جائے گا۔
ایل ڈی اے کی درخواست پر لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1894 کے تحت سیکشن چار کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے جس کا باقاعدہ گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے،لاہور کی تحصیل شالیمار میں سب سے زیادہ 91 ہزار 96 کنال اراضی پر سیکشن چار کا نفاذ ہوا،موضع باغبانپورہ کی 920 کنال 9 مرلہ اراضی پر سیکشن چار کا نفاذ کردیا گیا، موضع کوٹ خواجہ سعید کی 3928 کنال 12 مرلہ اراضی پر سیکشن چار کا نفاذ کردیا گیا۔وزیراعظم عمران خان نے دورہ لاہور میں منصوبے پر کام تیز کرنے کا حکم دیا تھا ، ڈی جی ایل ڈی اے سمیر احمد سید کی ہدایات پر ایل ڈی اے فوری سیکشن چار کا نفاذ کرایا گیا