لاہور سمیت پنجاب بھر میں ڈینگی خوفناک حد تک پھیل گیا

0
31

محکمہ صحت پنجاب کے مطابق رواں سال ڈینگی کے 15 ہزار 789 کیسز سامنے آئے ۔

باغی ٹی وی :تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت پنجاب نےبتایا کہ گزشتہ روز لاہورسمیت پنجاب بھرمیں ڈینگی کے 493 کیسز سامنے آئے ، صرف لاہور سے ڈینگی کے 358 کیسز رپورٹ ہوئے ، لاہور میں اب تک 11 ہزار 705 کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ 51 افراد جاں بحق ہوئے ۔

راولپنڈی میں گزشتہ 24 گھنٹے میں مزید 71 افراد ڈینگی میں مبتلا ہوئے جس کے بعد شہر میں ڈینگی متاثرین کی تعداد دو ہزار 311 ہو گئی ، نجی ٹی وی کے مطابق ہولی فیملی ہسپتال میں 27 ، بینظیر بھٹو ہسپتال میں 19 ، ڈی ایچ کیو ہسپتال میں 25 مریض زیر علاج ہیں ۔ الائیڈ ہسپتال کے 274 بستروں پر 208 ڈینگی مریض موجود ہیں ۔

ڈینگی کیا ہے؟ اس کی علامات –

ڈینگی ایک مخصوص مادہ مچھرکے کاٹنے سےہوتا ہے یہ ہڈی توڑ بخار، ڈینڈی فیور، ڈینگی ہیمریجک فیور اور ڈینگی شاک سنڈروم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ ذیادہ تر ٹراپیکل اور سب۔ٹراپیکل موسمی حالات میں شہری علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ تمام عمر کے افراد جو کہ متاثرہ مچھر تک رسائی رکھتے ہیں اس بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔

یہ بیماری ذیادہ تر ایشیاء اور جنوبی امریکہ کے ٹراپیکل علاقوں میں بارشوں کے موسم میں ہوتے ہیں جہاں وہ مخصوص مچھر ذیادہ تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ یہ وائرس متاثرہ مادہ مچھروں کے کاٹنے سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے وائرس کے خون میں داخل ہونے اور علامات ظاہر ہونے تک کا دورانیہ 14۔3 دن ہے جبکہ بیماری کا دورانیہ 7۔3 دن ہے۔

علامات میں شدید سر درد، ہڈیوں جوڑوں اور پٹھوں میں شدید درد، آنکھ کے پیچھے شدید درد، جسم پر ریشم اور مختلف اشکال اور سائز کے نیل پڑ جانا، ناک سے خون نکلنا، مسوڑوں سے خون رسنا، پیشاب میں خون آنا اور بازو پر پٹی باندھنے والا ٹیسٹ پوزیٹو آنا قابل ذکر ہیں

ماہرین صحت کے مطابق ڈینگی کے مرض میں مبتلا 80 فیصد افراد کو اسپتال میں علاج کی ضرورت نہیں ہوتی اور ان کا علاج گھر پر ممکن ہے۔

ڈینگی مچھر صبح روشنی ہونے سے پہلے اور شام میں اندھیرا ہونے سے دو گھنٹے قبل زیادہ متحرک ہوتا ہے، اس کی افزائش آگست سے اکتوبر کے مہینے کے دوران میں ہوتی ہے اور سرد موسم میں ڈینگی کی کی افزائش نسل رک جاتی ہے۔

ڈینگی کا مرض مچھر کے ذریعے مریض سے کسی بھی دوسرے شخص کو منتقل ہوسکتا ہے۔

طبی ماہرین کہتے ہیں کہ مرض میں مبتلا مریضوں کے خون میں پلیٹیٹس کی تعداد 50 ہزار سے کم ہونے لگے تو وہ علاج کے لیے اسپتال جائیں ۔

اس وائرس میں مبتلا ذیادہ تر افراد بالکل تندرست ہو جاتے ہیں۔ جبکہ شرح اموات 5۔1 فیصد ہے جو کہ مکمل علاج سے 1 فیصد سے بھی کم رہ جاتی ہے۔ تاہم اگر بلڈ پریشر خاصا کم ہو جائے تو اموات کی شرح بڑھ کر 26 فیصد تک چلی جاتی ہے۔

احتیاطی تدابیر

پورے بازوں والی قمیضیں پہنیں اور پوری ٹانگوں کو ڈھانپنے والی پینٹس کا استعمال کریں ، اپنے کپڑوں پر مچھر مار ادویات یا سپرے(پرمیتھرن) کا چھڑکاؤ کریں۔

ای۔پی۔اے سے منظور شدہ مچھر مار ادویات جیسا کہ ڈیٹ کا استعمال کریں ، اگر آپ کے علاقے میں مچھر کافی تعداد میں پائے جاتے ہیں تو مچھر دانی کا استعمال لازمی کریں۔

اپنے گھروں میں، برتنوں میں، ٹوٹے ہوئے ٹائروں میں، گلدانوں میں یا ٹوٹی ہوئی بوتلوں میں پانی مت کھڑا ہونے دیں۔ ڈینگی کے بخار کی ویکسین لگوائیں ۔

Leave a reply