سندھ ہائیکورٹ کا لاپتہ افراد کے مقدمات درج کرنے کا حکم

عدالت نے محمد عادل کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹادی
sindh highcourt

سندھ ہائیکورٹ: لاپتہ افرادکی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی

عدالت نے گمشدہ افراد کے مقدمات درج کرنے کا حکم دے دیا ،عدالت نے پولیس کو حسن علی مگسی کی گمشدگی کا مقدمہ کلفٹن تھانے درج کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے قربان، عاشق اور سعد اللہ کی گمشدگی کا مقدمہ گلشن معمار میں درج کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مقدمات درج کرکے آئندہ سماعت پر تحقیقاتی رپورٹ پیش کی جائے،

پولیس نے عدالت میں کہا کہ محمد صدیق سمیت چار افراد لاپتا نہیں بلکہ ملزم ہیں نوی آباد پولیس کو مطلوب تھے، محمد صدیق، قمر، فیاض اور جہانگیر خان جامشورو جیل میں ہیں،عدالت نے چاروں کی بازیابی سے متعلق درخواستیں نمٹا دیں، پولیس نے کہا کہ لاپتا شہری محمد عادل بھی گھر واپس آ گیا ہے،عدالت نے محمد عادل کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹادی

تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے

 چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم

واضح رہے کہ لاپتہ افراد کیس میں ایک گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے جبری گمشدگی کیا ہوتی ہے؟ جبری گمشدگی سے مراد ریاست کے کچھ لوگ ہی لوگوں کو زبردستی غائب کرتے ہیں، جس کا پیارا غائب ہو جائے ریاست کہے ہم میں سے کسی نے اٹھایا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے، ریاست تسلیم کرچکی کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے،انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی جس کے ساتھ ہوتی ہے وہی جانتا ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، اگر آپ ان چیزوں کو کھولیں گے تو شرمندگی ہو گی

Comments are closed.