اسلام آباد ہائیکورٹ: لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نگران وزیر اعظم کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا،اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی،درخواست گزار کی جانب سے ایمان مزاری ایڈوکیٹ عدالت پیش ہوئیں، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ بھی اس کام میں ملوث ہیں انکو پھانسی ہونی چاہیے، عام طور پر ایک بار پھانسی ہوتی ہے ان کیسسز میں ملوث افراد کو دو دفعہ پھانسی ہونی چاہیے،ابھی نگران وزیراعظم کو طلب کرتا ہوں اور پھر منتخب وزیراعظم کو بھی طلب کرونگا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمیں اس کیس میں مزید وقت درکار ہے،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ تو میری مہربانی ہے کہ میں دونوں ڈی جیز کو نہیں بلا رہا،عدالت نے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کو پیر کے روز صبح طلب کرلیا
لاپتہ افراد انکوائری کمیشن کی مدت میں توسیع
سپریم کورٹ، جبری گمشدگی،لاپتہ افراد بارے درخواستوں پر سماعت 9 جنوری تک ملتوی
پچاس سال بھی لگ جائیں ہم عدالت آتے رہیں گے،لاپتہ افراد کیس میں شہری کی دہائی
تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے
چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا
لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں
سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم
اگلے مرحلے پر آئی جی کو بھی طلب کرسکتے ہیں
واضح رہے کہ لاپتہ افراد کیس میں ایک گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے جبری گمشدگی کیا ہوتی ہے؟ جبری گمشدگی سے مراد ریاست کے کچھ لوگ ہی لوگوں کو زبردستی غائب کرتے ہیں، جس کا پیارا غائب ہو جائے ریاست کہے ہم میں سے کسی نے اٹھایا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے، ریاست تسلیم کرچکی کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے،انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی جس کے ساتھ ہوتی ہے وہی جانتا ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، اگر آپ ان چیزوں کو کھولیں گے تو شرمندگی ہو گی