پچاس سال بھی لگ جائیں ہم عدالت آتے رہیں گے،لاپتہ افراد کیس میں شہری کی دہائی

0
162
sindh highcourt01

سندھ ہائیکورٹ: طویل عرصے سے لاپتہ دس سے زائد افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی

جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے پولیس افسران سے استفسار کیا کہ لاپتہ شہری کے حوالہ سے کتنی جے آئی ٹیز ہوچکی ہیں ،پولیس حکام نے کہا کہ 16 جے آئی ٹیز اور پی ٹی ایف سیشن ہوچکے ہیں ،درخواست گزار نے کہا کہ 9 سال سے لاپتا ریاست اللہ کا تاحال پتہ نا چل سکا، پولیس نے پیش رفت رپورٹ جمع کرادی،تفتیشی افسر نے کہا کہ ریاست اللہ کا کیس جبری گمشدگی کی کیٹیگری میں شامل کردیا گیا ہے ،درخواست گزار نے کہا کہ 9 سال ہوگئےہیں ہمارے حالات بہت خراب ہیں ، نوکری ملازمت بھی مل رہی ہے خدارا کچھ تو کیجیے ،واجد حسین سات سال سے لاپتا ہے کچھ تو کریں ، کیوں اغواء کرکہ لے جاتے ہیں جب قانون موجود ہے تو ،عدالت نے ایس پی انوسٹی گیشن کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا،عدالت نے وفاقی وزارت داخلہ سے بھی رپورٹ طلب کرلی، درخواست گزار نے کہا کہ اگر پچاس سال بھی لگ جائیں ہم عدالت آتے رہیں گے ،جب تک ہم زندہ ہیں عدالت آتے رہینگے، عدالت نے درخواستوں کی مزید سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی

تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے

 چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم

اگلے مرحلے پر آئی جی کو بھی طلب کرسکتے ہیں

واضح رہے کہ لاپتہ افراد کیس میں ایک گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے جبری گمشدگی کیا ہوتی ہے؟ جبری گمشدگی سے مراد ریاست کے کچھ لوگ ہی لوگوں کو زبردستی غائب کرتے ہیں، جس کا پیارا غائب ہو جائے ریاست کہے ہم میں سے کسی نے اٹھایا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے، ریاست تسلیم کرچکی کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے،انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی جس کے ساتھ ہوتی ہے وہی جانتا ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، اگر آپ ان چیزوں کو کھولیں گے تو شرمندگی ہو گی

Leave a reply