سندھ ہائی کورٹ۔لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کیا اقدامات ہوئے؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ 21 جے آئی ٹیز اور 16 صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ہو چکے ہیں ،لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے عدالت میں کہا کہ محمد زبیر 2014 بغدادی سے لاپتا ہوا تھا اب تک کہیں سے اس کا سراغ نہیں ملا،2014 سے پولیس اسٹیشن اور عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں کہیں سے انصاف نہیں ملا،عدالت نے کہا کہ آپ لوگ پریشان نہ ہوں ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں آپ کو انصاف ملے گا،
ایک اور لاپتہ شخص کے اہلخانہ نے کہا کہ حسن دلاور 2015 لانڈھی سے لاپتا ہوا تھا اب تک کوئی پتہ نہیں کہاں ہے کس حال میں ہے،ثاقب آفریدی بھی 2015 سچل سے لاپتا ہوا تھا،عدالت نےا تفتیشی افسران پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ 22 ،22 جے آئی ٹیز کے باوجود بھی لاپتا شہریوں کا سراغ نہیں لگایا گیا ،
سید نوید علی ساحل پولیس اسٹیشن سے ،ظفر اقبال سائٹ سپر ہائی وے سے اور اعزاز حسن ناظم آباد سے لاپتا ہوئے ہیں، عدالت نے تفتیشی افسران کو لاپتا شہریوں کی تلاش جاری رکھنے کی ہدایت کردی،عدالت نے لاپتا شہریوں کی بازیابی کے لئے ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر نشر کرنے کی ہدایت کردی،عدالت نے تمام لاپتا شہریوں کی بازیابی کے لئے جدید ٹیکنالوجی اور ماڈرن ڈیواسسز کا استعمال کرنے کی ہدایت کردی،عدالت نے ایس پی انویسٹی گیشن سے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کرلی،عدالت نے درخواستوں کی مزید سماعت 8 فروری تک ملتوی کردی
جنسی طور پر ہراساں کرنے پر طالبہ نے دس سال بعد ٹیچر کو گرفتار کروا دیا
غیر ملکی خاتون کے سامنے 21 سالہ نوجوان نے پینٹ اتاری اور……خاتون نے کیا قدم اٹھایا؟
بیوی طلاق لینے عدالت پہنچ گئی، کہا شادی کو تین سال ہو گئے، شوہر نہیں کرتا یہ "کام”
50 ہزار میں بچہ فروخت کرنے والی ماں گرفتار
ایم بی اے کی طالبہ کو ہراساں کرنا ساتھی طالب علم کو مہنگا پڑ گیا
تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے
خاتون پولیس اہلکار کے کپڑے بدلنے کی خفیہ ویڈیو بنانے پر 3 کیمرہ مینوں کے خلاف کاروائی