انڈونیشیا: لاشوں کو دریا میں پھینکنے کے جرم میں فوجی افسر کو عمر قید کی سزا

جکارتہ: انڈونیشیا میں ملٹری ٹربیونل نے دو نوجوانوں کی لاشوں کو دریا میں پھینکے کا جرم ثابت ہونے پر فوج کے کرنل کو عمر قید کی سزا سنادی۔

باغی ٹی وی : بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق فوجی افسر پر گزشتہ برس اس کی گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے دو موٹر سائیکل سواروں کی لاشوں کو دریا میں پھینکنے کا الزام تھا جکارتہ ملٹری ٹربیونل کے ججز کا کہنا تھا کہ انہوں نے کرنل پریانتو کے عمل کو منصوبہ سازی کے تحت کیے گئے قتل کے طورپر لیا ہے-

فیصلہ سناتے ہوئے چیف جج بریگیڈیئر جنرل فریدہ فیصل کا کہنا تھا کہ بطور تربیت یافتہ سپاہی، ملزم نے اپنی مہارت کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو وحشی انداز میں قتل کیا عدالت نے مسلح افواج کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ اس افسر کو ملٹری سروس سے برخاست کریں۔

گزشتہ دسمبر میں پریانتو کے ساتھ اس کی کار میں اس کے دو ماتحت موجود تھے جب کار کی ٹکر ایک موٹر بائیک کے ساتھ ہوئی جس کے نتیجے میں 17 سالہ ہانڈی سپُوترا اور اس کی دوست 14 سالہ سلسبیلا شدید زخمی ہوگئے۔

عدالت میں بتایا گیا کہ جب ماتحتوں نے زخمیوں کو اسپتال لے جانے کا کہا تو پریانتو نے درخواست مسترد کرتے ہوئے جھڑکا اور کہا ہم فوجی ہے، بچوں کی طرح نہ رو۔

فوجی افسر نے مقدمے کے دوران اس بات کا اعتراف کیا کہ اس کو دونوں لاشوں کو پھینکنے کا خیال تھا کیوں کہ اس نے سوچ لیا تھا کہ دونوں نوجوان اپنے زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ چکے تھے اور حرکت نہیں کر رہے تھے-

اس کی تردید موقع پر موجود متعدد عینی شاہدین نے کی جنہوں نے کہا کہ 17 سالہ نوجوان زخموں کی وجہ سے درد سے چل رہا تھا اور کراہ رہا تھا نوجوانوں کی باقیات تین دن بعد مقامی لوگوں کو دو مختلف ندیوں سے ملی تھیں۔

جبکہ پوسٹ مارٹم کے مطابق بھی ایک نوجوان اس وقت تک زندہ تھا جب پریانتو نے اپنے دو ماتحتوں کے ساتھ ان دونوں کی اجسام کو وسطی جاوا صوبےکے ایک دریا میں پھینکا۔

جج نے کہا کہ پریانتو کا "متاثرین کو ختم کرنے کا ارادہ تھا اور اس لیے یہ کارروائی سوچے سمجھے قتل کے مترادف ہے افسر کو قتل، دوسروں کی آزادی سے مشترکہ محروم کرنے اور چھپانے کی نیت سے لاشیں ہٹانے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

مقدمے کی سماعت جکارتہ کی ہائی ملٹری کورٹ II میں ہوئی پریانتو کے ماتحتوں کے لیے ٹرائلز ابھی ختم ہونا باقی ہیں۔

Leave a reply