اپوزیشن کی نئی چال:سپریم کورٹ پردباو بڑھانےکیلیے100 سےزائدخط لکھوا دیے

0
35

اسلام آباد :اپوزیشن کی نئی چال:سپریم کورٹ پردباوبڑھانےکیلیے100 سےزائد شخصیات سےخط لکھوا دیے ،اطلاعات کے مطابق 100 سے زائد ممتاز شخصیات نے چیف جسٹس کے نام خط لکھ کر ’نظریہ ضرورت‘ دفن کرنے کا مطالبہ کیا ہے

پاکستان کی 100 سے زائد ممتاز شخصیات نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کے نام کھلا خط لکھ کر ‘نظریہ ضرورت’ دفن کرنے کا مطالبہ کردیا ۔

100 سے زائد ممتاز ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے چیف جسٹس پاکستان کے نام کھلے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکرقومی اسمبلی قاسم سوری کے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی قانونی حیثیت کے معاملےمیں آئین اورقانون پر سمجھوتہ نہ کیاجائے ۔

خط کے مصنفین نےگزشتہ حکومت کے مجوزہ فیصلوں کو قوم کی فلاح وبہبود اور یگانگت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ فیصلوں کے غیرقانونی پائے جانے کی صورت میں ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں ایسے فیصلوں کا سدباب کیا جا سکے۔

خط میں ایک جوڈیشنل کمیشن کے قیام کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ سابقہ حکومت کے خلاف بیرونی سازش کے الزامات کے بارے میں ثبوت و شواہد کی جانچ پڑتال کی جا سکے۔

اس کے عللاوہ خط میں واضح کیا گیا ہے کہ غیرثابت شدہ الزامات کو بہانہ بنا کر پارلیمانی عمل کو معطل اور اراکین پارلیمنٹ کے حق رائے شماری کو سلب نہیں کیا جا سکتا۔

خط میں مزید کہا گیا ہےکہ سپریم کورٹ آج آئین کے تقدس کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کرے گا وہ ہماری قومی زندگی اور مستقبل کے حوالے سے دور رس اثرات مرتب کرےگا اور ہماری آئندہ نسل کی عزت و آبروہ اور خوشحالی کا دارومدار صرف آئین کی بالادستی اور ایسی سیاست کے فروغ میں ہے جس میں باہمی احترام اور شائستگی کے اجزا شامل ہوں۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اتوار کے روز تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی تھی تاہم ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک کو آئین کے خلاف قرار دے کر مسترد کردیا۔

قرارداد مسترد ہونے کے بعد عمران خان نے قوم سے خطاب میں صدر پاکستان کو اسمبلی تحلیل کرنے کا کہا جس کے بعد صدر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کردی۔

ادھر ذمہ دار ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ خط لکھوائے گئے ہیں اور ان خطوط کے پیچھے اپوزیشن کی جماعتیں ہیں جو سپریم کورٹ پردباو بڑھا کرڈپٹی اسپیکر کی ولنگ کو ختم کرانا چاہتی ہیں

Leave a reply