گلیشیئر پگھلنے سے ڈیڑھ ارب سے زائد لوگوں کے ذریعہ معاش کےتحفظ کو خطرہ

ہندوکش اورہمالیہ ریجن میں گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں
0
188

ایشین ڈیولپمنٹ بینک (اے ڈی بی) نے خبردار کردیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گلیشیئر پگھلنے سے ایک ارب 60 کروڑ سے زائد لوگوں کے ذریعہ معاش کا تحفظ خطرے میں آ گیا ہے۔

باغی ٹی وی: اے ڈی بی کی منیجنگ ڈائریکٹرجنرل ووچونگ امز نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہندوکش اورہمالیہ ریجن میں گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں، ہمارے نئے اقدامات سے بھوٹان اور نیپال نئی اطلاعات تک رسائی حاصل کرسکیں گے، اس آگاہی سے یہ ممالک موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے مؤثر سرمایہ کاری کرسکیں گے۔

قبل ازیں اقوام متحدہ نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ’گلیشیئروں کے پگھلنے اور سطح سمندر میں اضافے کا عمل ہزاروں سال تک جاری رہے گا جو 2022 میں دوبارہ ریکارڈ سطح پر جا پہنچا تھا ڈبلیو ایم او کا مزید کہنا ہے کہ ”بحر منجمد جنوبی میں برف کی تہہ میں تاریخی کمی آئی اور یورپ میں بعض گلیشیئروں کا پگھلنا واقعتاً غیرمتوقع تھا گرین لینڈ اور انٹارکٹکا میں گلیشیئروں اور برفانی تہہ کے پگھلنے کے علاوہ گرمی کے سبب سمندری حجم بڑھنے سے بھی سطح سمندر میں اضافہ ہوا جس سے ساحلی علاقوں اور بعض صورتوں میں پورے ممالک کے وجود کو خطرات لاحق ہیں۔

رپورٹ میں شدید موسمی حالات کے بہت سے سماجی۔معاشی اثرات کا جائزہ بھی لیا گیا تھا جس نے دنیا بھر میں غیرمحفوظ ترین لوگوں کی زندگیوں کو غارت کر دیا ہے۔ مشرقی افریقہ میں مسلسل پانچ سالہ خشک سالی اور مسلح تنازعات جیسے دیگر عوامل کے سبب خطے بھر میں 20 ملین لوگ تباہ کن غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

گزشتہ برس جولائی اور اگست کے دوران پاکستان میں آنے والے بہت بڑے سیلاب میں 1,700 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے جبکہ اس آفت نے مجموعی طور پر 33 ملین لوگوں کو متاثر کیا۔ ڈبلیو ایم او نے واضح کیا ہے کہ اس سیلاب سے مجموعی طو رپر 30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا اور اکتوبر 2022 تک 8 ملین لوگ اندرون ملک بے گھر ہو چکے تھے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ سال بھر خطرناک موسمی حالات نے بہت بڑی تعداد میں لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کرنے کے علاوہ پہلے ہی بے گھری کی زندگی گزارنے والے 95 ملین لوگوں میں سے بڑی تعداد کے لیے حالات بدترین بنا دئیے-

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ‘ارتھ ڈے’ پر اپنے پیغام میں خبردار کیا تھا کہ ”حیاتیاتی تنوع کا خاتمہ ہو رہا ہے اور دس لاکھ انواع معدومیت کے دھانے پر ہیں۔ انہوں ںے دنیا سے کہا کہ ”فطرت کے خلاف یہ مسلسل اور غیرمعقول جنگ” بند کی جائے۔= ان کا کہنا تھا کہ ”ہمارے پاس موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے ذرائع، علم اور طریقہ ہائے کار موجود ہیں۔”

انتونیو گوئتریس نے گزشتہ مہینے اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام، نجی شعبے اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں پر مشتمل ایک مشاورتی پینل کا اجلاس منعقد کیا جس کا مقصد 2027 تک تمام ممالک کو شدید موسمی واقعات سے بروقت آگاہی کے نظام کے ذریعے تحفظ دینے کی غرض سے ایک عالمگیر اقدام کی رفتار تیز کرنا تھا۔

اس موقع پر ابتداً 30 ایسے ممالک میں ایک تیزرفتار مربوط اقدام کا اعلان کیا گیا جو شدید موسم کے مقابل خاص طور پر غیرمحفوظ ہیں۔ ان میں چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک اور کم ترین ترقی یافتہ ملک شامل ہیں۔

Leave a reply