میں اور میری امی جان تحریر ۔ فرزانہ نیازی

0
57


آج میں آپ کو اپنے بارے میں کچھ بتانا چاہتی ہوں زندگی میں میں نے جو چاہا وہ ملا خود کو بہت خوش نصیب بھی سمجھتی ہوں پر کہیں سے بدنصیب بھی ہوں شاید آپ کی آنکھ میں آنسو بھی آجائیں میرے الفاظ سن کر میں اپنی امی سے بہت محبت کرتی تھی مجھے لگتا تھا میں مر جاؤں گئی اگر امی مجھے ایک منٹ بھی مجھ سے دور رہی تو ہمیشہ اپنی امی سے یہ شکایت رہی کہ وہ مجھ سے زیادہ بھائی سے پیار کرتیں ہیں امی کے ساتھ سونے کی بات آئی تو دونوں کی ضد میں جیت بھائی کی ہوئی لیکن میرا بھائی میری جان تھا
کھانا کھلانے کی باری آتی تو پھر سے وہی ضد،اور جیت پھر بھائی کی
تب میں ناراض ہوتی تو امی مجھے ہمیشہ یہی کہتیں تھیں
بیٹیاں ضد نہیں کرتی ہوتی وہ بات مانتی اچھی لگتی ہیں ایک دن مجھ سے وعدہ لیا اپنے بھائیوں کا خیال رکھو گئی
اس وقت میں سوچتی تھی پتا نہیں امی ایسا کیوں بول رہی ہے مجھے سمجھ نہیں آتی تھی انکی باتیں بس یہی سوچتی تھی بات نہیں مانوں گی
میں بہت ضدی ہوتی گئی کسی کی نہیں سنتی سب کی لاڈلی تھی امی میرے لیے بہت پریشان ہوتیں اور کہتیں تھیں
اس لڑکی میں پارہ بھرا ہے نچلا بیٹھنا اسے آتا ہی نہیں
پتا نہیں زندگی میں کیسے چلے گی
وہ گھر میں لڑکیوں کو قرآن پاک پڑھایا کرتی تھی امی کہتی تھی
میں ان کو پڑھاتی ہوں یہ میرے لیے صدقہ جاریہ بن جائیں گی
میں نے کبھی نہیں سوچا کہ صدقہ جاریہ کیا ہوتا ہے
مسجد سے کسی کے فوت ہو جانے کا اعلان سنتیں تو فورا کام چھوڑ چھاڑ قرآن پاک لے کر بیٹھ جاتیں میں پوچھتی
اپکو کیا پتہ کون فوت ہوا ہےاور فوت ہونے والے کو کیا پتہ آپ کون ہیں
تو کہتیں
الله کو تو پتہ ہے نہ پھر جب میں کسی کو ایصال ثواب کروں گی تو ہی تو کوئی مجھے بھی کرے گا
مجھے انکی باتوں کی کبھی سمجھ نہیں آئی میں صرف 8 سال کی تھی انہوں نے کبھی اپنے حق میں کچھ نہیں بولا
خاموشی
یہ انکا معمول رہا ہر مہینہ کے شروع میں چاول بنا کر مدرسہ کے بچوں کو کھلاتی تھی
تو بہت پیار سے کہتیں
یہ گناہوں سے پاک ہوتے ہیں الله کے باغ کے پھولاس لیے انہیں کھلاتی ہوں
وہ ایسی ہی تھیں کبھی کسی سے شکایت نہیں کی ہر تکلیف خاموشی اور صبر سے برداشت کر لیتیں تھیں پر وہ بیمار رہنے لگی ایک دن میں سکول میں تھی واپس آئی تو امی نہیں تھی مجھے چھوڑ کر اپنے گھر نانو پاس چلی گئی جب کہ میں دادا جان دادو جان کی لاڈلی تھی میں ادھر کی رہتی تھی کبھی نہیں گئی نانو گھر امی وہاں 2 دن رہی 3 دن کی صبح وہ اللہ کے پاس چلی گئی جب ہمیں پتا چلا تو مجھے یقین ہی ہوا پہلے بس دل بند ہو رہا تھا سوچ سوچ کر پھر پتا نہیں کیا ہوا جب امی سامنے تھی تھی تو بلکل نہیں روئی بلکے بھائیوں کو سنبھال لیا بابا ہمیں دیکھ کر بہت روتے تھے نانو صدمے سے اپنے حوش و حواس کھو بیٹی وہ وقت آج بھی یاد ہے مجھے آج میں 22 سال کی ہو گئی ہوں پورے خاندان کو یہی لگتا میرے بغیر کچھ میں اپنے بھائیوں بابا کیلئے سب کچھ ہوں دل میں اس بات کا افسوس ہے امی مل نہیں پائی دعا ہے اللّٰہ پاک امی کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔ ایک چھوٹی سی نصیحت ہے جو لوگ مجھے پڑھ رہے ہیں اپنی کی قدر کریں زندگی شاید آپ کی ہو پر آپکی ماں شاید بہت ہی کم رہا گئی ہو جتنا ہو سکے وقت دیا کریں انھیں ۔۔!!!
‎@Miss__niazi

Leave a reply