مافیاز کے چہرے قوم کے سامنے بے نقاب، تحریر:نوید شیخ

0
22

بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ اس حکومت کو پانچ سال گزار لینے دیے جائیں مگر اس عرصے میں ملک کا کیا بنے گا۔ یہ سب سے تشویشناک بات ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ حکومت مزید کچھ وقت گزار لے۔ مگر حکومت نام کی چیز ختم ہو چکی ہے۔

۔ اب جب آئی ایم ایف کی شرائط سامنے آ رہی ہیں کہ اپنا دفاعی حساب کتاب بھی پورے کا پورا سٹیٹ بنک میں رکھو اور سٹیٹ بنک کو پارلیمنٹ یا وزیر اعظم یا پاکستان کی عدالتوں کے سامنے جوابدہ ہونے سے مستثنیٰ کر دیں تو شک تو ابھرتا ہے کہ ہو نہ ہو ان کی نظریں ہمارے ایٹمی پروگرام پر ہیں۔۔ اس لیے بہت سی باتیں ایسی ہو رہی ہیں جو بتاتی ہیں کہ آنے والے دن کسی حکومت کے لئے ہی نہیں اس ملک پر بھی کٹھن ہیں۔ اسے آپ تین ماہ کہہ لیجیے یا 90دن والا پرانا راگ الاپ لیجیے مطلب یہی ہے کہ مستقبل قریب میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ ۔ اسی لیے وزیر اعظم نے اپنے ساتھیوں کو بتادیا ہے کہ آئندہ تین ماہ ان کی حکومت کے لئے مشکل ہیں۔ ۔ تلخ حقیقت یہ ہے کہ ملک کی معاشی حالت پتلی ہے۔ ہمارے پاس اتنی مصنوعات نہیں کہ دنیا کو بیچ کر اپنی ضرورت کے مطابق ڈالرز کما سکیں۔ ملک میں ستّر برسوں میں صنعتی ترقی نہیں ہوسکی۔ ہماری حکومتوں کے اخراجات ان کی آمدن سے دو گنا ہیں۔

۔ جب پی ٹی آئی حکومت میں آئی تو پاکستان گندم اور چینی برآمد کر رہا تھا۔ آج یہ دونوں چیزیں درآمد کر رہا ہے۔۔ پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے کے سال پاکستان میں کپاس کی تقریباً 11 ملین گانٹھوں کی پیداوار ہوئی۔پچھلے سال اس نے تقریباً 5.5 ارب گانٹھیں پیدا کیں جو 1983-84کے بعد سب سے کم ہیں۔۔ اس سیزن میں ہماری زرعی پیداوار کیسی ہو گی اس کا اندازہ یوریا کی خرید، قلت اور بلیک مارکیٹنگ کے لیے لمبی قطاروں سے لگایا جا سکتا ہے۔ ۔ پی ٹی آئی گردشی قرض ختم کرنے کے لیے بجلی کے نرخ بڑھا رہی ہے۔ اس کے باوجود بجلی کے نرخوں میں دوگنا اضافے کے ساتھ گردشی قرض بھی دوگنا ہو گیا ہے۔۔ حکومت نے سستی گیس کی تلاش میں ایل این جی کو 4 ڈالر میں لینے سے انکار کیا اور پھر بعد میں اسے 30 ڈالر میں خریدا۔۔ پولیس کا رونا تو سب روتے ہیں مگر بزدار کی جانب سے پنجاب کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد سے محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب کے تیرہ اور محکمہ اسکول ایجوکیشن کے آٹھ سیکرٹری تبدیل ہوچکے ہیں۔ ۔ آپ دیکھیں انھوں نے سائیکل پر وزیر اعظم ہاوس آنا تھا، مگر انھوں نے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا۔ ۔ گورنر ہاوس کی دیواریں گرانا تھی اور وزیر اعظم ہاوس کو یونیورسٹی میں بدلنا تھا۔ ۔ نئے پاکستان کا نعرہ لگایا تھا وہ تو انھوں نے کیا بنانا تھا پرانے پاکستان کا بھی انھوں نے بیڑاغرق کرکے رکھ دیا ہے ۔ ۔ چن چن کر عمران خان نے اس قماش کے لوگ وزیر اور ترجمان لگائے ۔ جو صرف زبان چلانے میں ماہر تھے ۔ واحد کارکردگی ان کی یہ تھی کہ وہ پالش اچھی کرتے تھے اور کرتے ہیں ۔

۔ انھوں نے ملک کو ویلفیر اسٹیٹ ، ریاست مدینہ پتا نہیں کیا کیا بنانا تھا ۔۔ آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی بجائے خود کشی کرنی تھی ۔ ۔ پولیس ریفارمز لانی تھیں۔ لیکن آٹھ آٹھ IGبدل کر بھی ریفارمز نہیں لائی جا سکیں ۔ ۔ نوے دن میں کرپشن سمیت تمام برائیوں کو جڑ سے اکھاڑ پھنکنا تھا۔۔ بیرونی قرضے ختم کرنے تھے۔ ۔ صاف شفاف احتساب کرنا تھا ۔ ۔ ڈالر کو روپے کے مقابلے میں ٹکے ٹوکری کرنا تھا۔ ۔ امریکہ کو اوقات میں رکھنا تھا ۔ ۔ مسلم امہ کو لیڈ کرنا ۔۔ یہ سب جھوٹ تھا ۔ نہ ان کو معیشت کا پتہ ہے ، نہ گورننس کا ، نہ قانون کا اور نہ ہی اخلاقیات کا ۔۔۔ ۔ تو یہ ہے اصل کارکردگی ۔۔۔

دوسری جانب جہاں حمزہ شہباز نے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار پر رشوت لے کر سودے کرنے کا الزام عائد کیے ہیں۔۔ تومریم نواز بھی کسی بھی صورت اس حکومت کو گھر بھیجنے کا عندیہ دے چکی ہیں۔ ۔ پھر پہلے حکومت خود نواز شریف کو باہر بھیجتی ہے ۔ اب نواز شریف کو اپنی شرائط پر واپس لانے کے لیے بے تاب ہے۔ ۔ مجھے تو لگتا ہے کہ نواز شریف بڑی شان و شوکت سے وطن واپس آئیں گے اور انہیں جیلوں میں ڈالنے کی خواہش رکھنے والے ایوان اقتدار کے پنچھی انہیں ٹی وی پر دیکھ کر خوب آگ بگولہ ہوں گے ۔۔ عمران خان نیوٹرل ایمپائر کی صدائیں تو بہت لگاتے رہے ہیں ۔ مگر سچ یہ ہے کہ ایمپائر کےبغیر تو یہ ایک اورر بھی گزار نہیں سکتے ۔ ۔ بیس سال سے تحریک انصاف کے اہم رکن اور عمران خان کے پرانے ساتھی احمد جواد نے مبینہ طور پر یہ انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف کی نااہلی سے ایک ہفتہ پہلے تحریک انصاف کی ایک اہم شخصیت نے عمران خان کو نواز شریف کی نااہلی کی خبر دے دی تھی اور ساتھ یہ بھی بتایا تھا کہ اس کے ساتھ تحریک انصاف کی اہم اور سینئر شخصیت کو بھی نااہل کیا جائے گا تاکہ انصاف ہوتا ہوا نظر آئے۔ اور اس وقت جہانگیر ترین بھی اس مقام پر موجود تھے جب یہ خبر آئی۔۔ مگر پی ٹی آئ کا سوشل میڈیا وہ غلاظت ہے جو پاکستان کی تاریخ میں عمران خان کے کھاتے میں جاۓ گی۔ کوئی ان حقائق اور چیزوں پر بات کرے تو یہ اسے غدار اور پتہ نہیں کن کن القابات سے نوازانا شروع کر دیتے ہیں ۔ حالانکہ گزشتہ چند ماہ کے واقعات چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ اب مزید ایسا نہیں چل سکتا ۔ عوام کے ساتھ ساتھ اداروں کی بس ہوچکی ہے ۔۔ اب منی بجٹ مسلط کرنے والے غریب دشمن کرپٹ مافیاز کے چہرے قوم کے سامنے بے نقاب ہو چکے ہیں۔ لگتا یوں ہے کہ عام انتخابات پی ٹی آئی کا آخری انتخاب ثابت ہوگا۔

Leave a reply