میں جس دن بھلا دوں تیرا پیار دل سے
وہ دن آخری ہو میری زندگی کا

مہناز

معروف گلوکارہ مہناز بیگم کا اصل نام سیدہ مطاہرہ کنیز رضا اور والد کا نام سید اختر علی تھا۔ وہ مشہور مغنیہ کجن بیگم کے ہاں 1953ء میں کراچی میں پیدا ہوئیں۔ ان کے استاد امراؤ بندو خان کے بھتیجے نذیر نے انہیں مہناز کا نام دیا۔ مہناز نے موسیقی کی تربیت مہدی حسن خان کے بڑے بھائی پنڈت غلام قادر سے حاصل کی۔ امیر امام نے انہیں پاکستان ٹیلیوژن کے پروگرام” نغمہ زار ” کے ذریعے عوام سے متعارف کروایا جس کے بعد مشہور موسیقار اے حمید نے مہناز کو فلمی دنیا میں آنے کی دعوت دی۔ ہدایتکار نذرالاسلام کی فلم ‘حقیقت’ مہناز کی بطور پلے بیک سنگر ریلیز ہونے والی پہلی فلم تھی جس کے بعد جلد ہی مہناز فلمی دنیا کی مقبول ترین آواز بن گئیں اور فلمی صنعت کے ہر موسیقار نے مہناز کی آواز کو اپنی فلم میں شامل کرنا اپنا اعزاز جانا۔ مہناز نے ساڑھے تین سو سے زیادہ فلموں کے لیے پانچ سو سے زیادہ نغمات ریکارڈ کروائے۔ اس کے علاوہ مہناز نے لاتعداد گیت اور غزلیں بھی گائیں جو آج بھی بیحد مقبول ہیں۔

حکومت پاکستان نے موسیقی کے شعبے میں مہناز کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ انہیں ان کی گائیکی پر اور بھی متعدد اعزازات سے نوازا گیا جن میں دس نگار ایوارڈ، دو نیشنل ایوارڈ، سات گریجویٹ ایوارڈ اور ایک پی ٹی وی ایوارڈ شامل ہیں۔ مہناز نے 1977ء سے 1983ء تک مسلسل سات سال تک نگار ایوارڈ حاصل کیا جو ایک منفرد اعزاز ہے۔

مہناز طویل عرصے سے ہائی بلڈ پریشر اور پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا تھیں۔ 19 جنوری 2013ء کو وہ اپنے علاج کیلئے پاکستان سے امریکا جا رہی تھیں کہ اچانک راستے میں انکی طبیعت خراب ہو گئی۔ جہاز کو ہنگامی طور پر بحرین کے شہر مانامہ میں اتارا گیا اور انہیں فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جاں بر نہ ہوسکیں اوراپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔ وہ کراچی کی وادی حسین قبرستان میں آسودہ خاک ہوئیں۔ مہناز کی آواز میں چند مشہور نغموں کے بول

میں جس دن بھلا دوں تیرا پیار دل سے
او میرے سانوریا او بانسری بجائے جا
تیرے میرے پیار کا ایسا ناتا ہے
مجھے دل سے نہ بھلانا
تیرےسنگ دوستی ہم نہ توڑیں کبھی

مزید یہ بھی پڑھیں؛ پاک فوج ملکی سلامتی کی ضامن۔ شہدا کی قربانیوں پر فخر
پاکستانی طلبا و طالبات نے 14 ممکنہ نئے سیارچے دریافت کرلیے
ہمت ہے تو کھرا سچ کا جواب دو، پروپیگنڈہ مبشر لقمان کو سچ بولنے سے نہیں روک سکتا

Shares: