خائن کیلئے قرآن کریم میں سخت الفاظ استعمال ہوئے ہیں،چیف جسٹس

0
46
supreme court

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی

وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمان کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں کہ اسے قانون سازی کا اختیار ہے، کالعدم کرنے پر عدالت کو بتانا ہوگا نیب ترامیم جیسی قانون سازی کیوں نہیں ہوسکتی،صرف وہی قانون کالعدم ہو سکتا ہے جو بنانے پر آئینی ممانعت ہو،عدلیہ کے اختیارات کم کرنے کیلئے کی گئی قانون سازی کالعدم ہوسکتی ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا پھانسی کی سزا ختم کرنا آئینی عمل ہوگا؟ اگر پارلیمنٹ نیب کو ہی ختم کردے تو کیا اسے چیلنج کیا جا سکتا ہے؟ وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ پارلیمان کو قانون سازی کیساتھ قانون واپس لینے کا بھی اختیار ہے،

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا عدالت یہ کہ کر نیب کو بحال کر سکتی ہے کہ احتساب ختم ہوگیا؟ کیا تعزیرات پاکستان ختم ہونے سے بنیادی حقوق متاثر نہیں ہونگے؟ نیب پبلک پراپرٹی کے مقدمات بناتا کے جو عوام کی ملکیت ہوتی ہے، وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ برطانیہ میں سزائے موت کسی جرم میں نہیں دی جاتی،سزائے موت کے خاتمے کے قانون کا اطلاق زیر التواء مقدمات پر بھی ہوا تھا، برطانیہ ان ممالک کیساتھ ملزمان حوالگی کا معاہدہ نہیں کرتا جہاں سزائے موت دی جاتی ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شرعی قانون میں سزائے موت موجود ہے، کیا شرعی اصولوں کیخلاف قانون سازی کی جا سکتی ہے؟ وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ اسلام میں دیت اور قصاص کا تصور بھی موجود ہے، ورثاء دیت کے عوض جرم معاف کر سکتے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کے مطابق احتساب اسلام اور آئین کا بنیادی جزو ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت قوانین کا جائزہ آئین اور بنیادی حقوق کے تناظر میں ہی لے سکتی ہے، کیا عدالت کچھ اور نہ ملنے پر شرعی تناظر میں قوانین کا جائزہ لے سکتی ہے؟ وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ شریعت کے تحت قوانین کا جائزہ صرف شرعی عدالت لے سکتی ہے،نیب ترامیم کا جائزہ اسلامی اصولوں کے تناظر میں نہیں لیا جا سکتا،اجماع اور اجتہاد کے اصول ریاستی ادارہ پارلیمان استعمال کر رہا ہے،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قرآن میں امانت اور خیانت کے اصول واضح ہیں، خائن کیلئے قرآن کریم میں سخت الفاظ استعمال ہوئے ہیں، عدالت میں بحث جرم کی حیت تبدیل کرنے کی ہے، سزا کچھ بھی ہو جرم تو جرم ہی رہتا ہے، وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ احتساب کے تمام قوانین کا اطلاق ہمیشہ ماضی سے ہوا ہے، نیب ترامیم کا ماضی سے اطلاق ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں، مزید سماعت 7 فروری تک ملتوی کر دی گئی

اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہو گا،چیف جسٹس

، 25 کروڑ آبادی میں سے عمران خان ہی نیب ترامیم سے متاثر کیوں ہوئے؟

، نیب ترامیم کیس گزشتہ سال جولائی میں شروع ہوا اس کیس کو ختم ہونے میں وقت لگے گا،

واضح رہے کہ عمران خان نے موجودہ حکومت کی جانب سے نیب ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے ،عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں عمران خان نے استدعا کی تھی کہ سیکشن 14،15، 21، 23 میں ترامیم بھی آئین کے منافی ہیں۔ نیب قانون میں یہ ترامیم آئین کے آرٹیکل 9، 14، 19A, 24, 25 کے بنیادی حقوق کے برعکس ہیں، نیب قانون میں کی گئی ان تمام ترامیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔

Leave a reply