کوالالمپور: ملائیشیا کی کی عدالت نے سابق وزیراعظم نجیب رزاق کی کرپشن پر12سال قید کی سزا کیخلاف اپیل مسترد کردی۔
باغی ٹی وی : عرب میڈیا کے مطابق ملائیشیا کے سابق وزیراعظم نجیب رزاق کو اربوں ڈالرکا کرپشن کرنے، منی لانڈرنگ اوراختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات پر کوالالمپور ہائی کورٹ نے گزشتہ سال 12 سال قید اور50 ملین ڈالرجرمانے کی سزا سنائی تھی
نجیب رزاق نے سزا کے فیصلے کے خلاف اپیل کورٹ میں درخواست دائرکی تھی جسے تین رکنی پینل نے اتفاق رائے سے مسترد کرتے ہوئے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقراررکھنے کا حکم دیا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا وژن 2030، دبئی،قطر اورابو ظہبی کیلئے چیلنج
ملائیشیا کے سابق وزیراعظم نے تمام الزامات سے انکار کیا ہے۔ اپیل کورٹ کے فیصلے سے نجیب رزاق کی ملائیشیا کی سیاست میں واپسی کی امیدوں کودھچکا پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ نجیب رزاق کو تین دیگر الزامات ثابت ہونے پر بھی دس، دس سال کی سزا سنائی گئی تھی ان میں اعتماد کو ٹھیس پہنچانے، منی لانڈرنگ اور غیر قانونی طور پرون ملائشیا ڈویلپمنٹ فنڈ (ون ایم ڈی بی فنڈ) کے سابق یونٹ ایس آر سی انٹرنیشنل سے ایک کروڑ ڈالر وصول کرنے جیسے الزامات شامل تھے۔
پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ نجیب رزاق نے صرف ایک بار 1 ایم ڈی بی کے فنڈ سے جتنی رقم مبینہ طور پر خوردبرد کی اس کی مالیت ایک ارب ڈالر سے زائد ہے۔ انہوں نے یہ رقم اپنے ذاتی بینک اکاؤنٹس میں منتقل کی نجیب رزاق پر اس نوعیت کے 42 الزامات ہیں۔
کورونا متاثرین کو حکومت کی جانب سےلاکھوں روپے دینے کا اعلان
نجیب رزاق کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی چار کروڑ 20 لاکھ ڈالر طلب نہیں کیے نہ ہی انہیں ایسی کوئی پیش کش کی گئی تھی۔
ون ملائشیا ڈولپمنٹ فنڈ 1 ایم ڈی بی ایک سرمایہ کار کمپنی ہے جو ملائشیا میں ترقیاتی منصوبوں کے فنڈ فراہم کرتی ہے۔ 2009 میں قائم ہونے والی اس کمپنی کا ہیڈ کوارٹر دارالحکومت کوالا لمپور میں ہے۔ اس کمپنی کے قیام کا مقصد ملک کی طویل المعیاد ترقی کے لیے عالمی شراکت داری اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا تھا۔ اس کمپنی کے دائرہ کار میں ریئل اسٹیٹ، سیاحت، توانائی اور زرعی کاروبار کے ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔ امریکہ کے کمپنی کے عالمی شراکت دار ہونے کی وجہ سے امریکی محکمہ انصاف نے بھی ایک مقدمہ دائر کیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ کمپنی کے فنڈ سے کم ازکم ساڑھے تین ارب ڈالر چوری کئے گئے ہیں۔
مشکوک ٹرانزیکشنز کی وجہ سے کمپنی کی 2015 سے سخت نگرانی کی جا رہی تھی اور ایسے شواہد سامنے آئے تھے جن سے منی لانڈرنگ، دھوکہ دہی اور فنڈ کی چوری کی نشاندہی ہوتی ہے۔








