برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوئم 96 سال کی عمر میں چل بسیں۔


برطانوی میڈیا کے مطابق شاہی محل بکنگھم پیلس نے ملکہ برطانیہ کے انتقال کا اعلان کردیا ہے۔شہزادہ چارلس برطانیہ کے آئندہ بادشاہ بن جائیں گے۔

برطانوی حکومت نے ملکہ برطانیہ کے انتقال پر دس روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ملکہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات آج لندن میں اد ا کی جائیں گی.

رپورٹ کےمطابق ان کے بچے پہلے سے ہی بالمورل کی طرف روانہ ہو چکے تھے، جن میں ولی عہد 73 سالہ شہزادہ چارلس، 72 سالہ شہزادی عینی، 72 سالہ شہزادہ اینڈریو اور 58 سالہ شہزادے ایڈورڈ شامل ہیں۔

ان کے ہمراہ شہزادہ چارلس کے بڑے صاحبزادے شہزادہ ولیم، ان کے چھوٹے بیٹے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن بھی شامل ہیں، جو شاہی زندگی کو ترک کر کے امریکا جانے کے بعد غیر معمولی دورے پر برطانیہ آئے ہیں۔


رائل فیملی کی طرف سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بتایا گیا کہ ملکہ الزبتھ کا انتقال ہو گیا ہے،برطانوی ملکہ اور بادشاہ فی الحال بالمورل میں رہیں گے، اور کل لندن روانہ ہوں گے۔

اس سے قبل بکنگھم پیلس سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ملکہ برطانیہ طبیعت خراب ہونے کے باعث بیلمورل کاسل میں زیرِ علاج تھیں۔ ڈاکٹروں کی جانب سے ملکہ کی صحت کے بارے میں تشویش ظاہر کیے جانے کے بعد طبی نگہداشت میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ مزید جائزہ لینے کے بعد ملکہ کے ڈاکٹر اُن کی صحت کے بارے میں فکرمند تھے اور انھوں نے ملکہ کو طبی نگہداشت میں رکھنے کا مشورہ دیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ نے بتایا تھا کہ برطانیہ کے سب سے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والی 96 سالہ ملکہ برطانیہ گزشتہ اکتوبر سے صحت کے مسائل سے دوچار ہیں، انہیں چلنے اور کھڑے ہونے میں مشکلات درپیش ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم لِز ٹرس نے کہا تھا کہ خبر کے باعث پورے ملک میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ میری اور پورے ملک کی نیک تمنائیں ملکہ اور ان کے خاندان کے ساتھ ہیں۔

ملکہ ایلزبتھ دوم کا مکمل نام ایلزبتھ الیگزینڈرا میری تھا، وہ مملکت متحدہ کی ملکہ اور دولت مشترکہ قلمرو کی آئینی ملکہ ہیں۔ ملِکہ ایلزبتھ 21 اپریل 1926 کو لندن میں پیدا ہوئیں اور ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی۔ 1947 میں ان کی شادی شہزادے فلپ کے ساتھ ہوئی، جن سے 4 بچے ہیں۔ جب ان کے والد بادشاہ جارج ششم کا 1952 مین انتقال ہوا، تب ایلزبتھ دولتِ مشترکہ کی صدر اور مملکت متحدہ، کناڈا، اوسٹریلیا، نیو زیلینڈ، جنوبی افریقا، پاکستان اور سری لنکا کی حکمران بن کئیں۔ ان کی تاجپوشی سال 1953 میں ہوئی اور یہ اپنی طرح کی پہلی ایسی تاج پوشی تھی جو ٹیلی ویژن پر نشر ہوئی۔ 9 ستمبر 2015 کو انھوں نے ملِکہ وِکٹوریا کے سب سے لمبے دورِ حکومت کے ریِکارڈ کو توڑ دیا اور برطانیہ پر سب سے زیادہ وقت تک حکومت کرنے والی ملِکہ بن گئیں۔ وہ پورے عالم میں سب سے عمردراز حکمران اور سب سے لمبے وقت تک حکومت کرنے والی ملِکہ ہیں۔

1936ء میں جب ایلزبتھ کے والد پرنس البرٹ اپنے بھائی کے تخت چھوڑنے کے بعد بادشاہ بنے، تو ایلزبتھ ان کی ولی عہد بن گئی۔

2 جون 1953ء کو ویسٹ منسٹر ایبے، لندن میں تخت نشینی کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں ملکہ ایلزبتھ باقاعدہ طور پر مملکت متحدہ، کناڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، پاکستان اور سری لنکا کی حکمران بن گئیں۔

6 فروری 1952 کو پاکستان کے بادشاہ جارج ششم کی موت کے بعد ان کی بیٹی شہزادی الزبتھ پاکستان کی نئی حکمران بن گئیں۔ ملکہ الزبتھ کو پاکستان سمیت اپنے تمام علاقوں میں ملکہ قرار دیا گیا تھا۔ پاکستان میں 8 فروری کو گورنر جنرل نے اعلان کیا کہ ملکہ معظمہ الزبتھ دوم اب اپنے علاقوں اور ریاستوں کی ملکہ اور دولت مشترکہ کی سربراہ بن گئی ہیں۔ انہیں پاکستان میں 21 توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔

مورخ اینڈریو میچی نے 1952 میں لکھا تھا کہ ملکہ الزبتھ برطانیہ کا تو چہرہ تھی ہیں ساتھ ہی وہ برابری سے پاکستان کا بھی چہرہ تھی، 1953 میں ملکہ الزبتھ کی تاجپوشی کے دوران انہیں پاکستان کی ملکہ اور دولت مشترکہ قلمرو کا تاج پہنایا گیا۔ ملکہ نے تاجپوشی کے دوران یہ حلف لیا کہ وہ پاکستان کی عوام پر لوگوں کے متعلقہ قوانین اور رواج کے مطابق حکومت کریں گی۔

ملکہ کے تاجپوشی گاؤن پر ہر دولت مشترکہ قوم کے نشانیاں سے کڑھائی کی گی تھی۔ شاہی گاؤن میں پاکستان کے تین نشانات نمایاں تھے: ہیرے اور سنہرے کرسٹل کے بنے گندم ، چاندی اور سبز ریشم اور پٹ سن سے بنا کپاس ، اور سبز ریشم اور سنہرے دھاگے سے بنا پٹ سن۔ پاکستان کے وزیر اعظم محمد علی بوگرا نے بھی اپنی اہلیہ اور دو بیٹوں کے ساتھ لندن میں تاجپوشی کی تقریب میں شرکت کی۔ تاجپوشی کی پریڈ میں پاکستانی فوجیوں اور جہازوں نے بھی حصہ لیا۔

23 مارچ 1956 کو جمہوریہ آئین کو اپنانے پر پاکستانی بادشاہت ختم کر دی گئی۔ تاہم پاکستان دولت مشترکہ کے ممالک میں ایک جمہوریہ بن گیا۔ ملکہ الزبتھ نے صدر مرزا کو ایک پیغام بھیجا جس میں انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کے ملک کے قیام کے بعد سے اس ملک کی ترقی کو گہری دلچسپی کے ساتھ پیروی کی ہے۔ میرے لیے یہ جان کر بہت اطمینان کا باعث ہے آپ کا ملک دولت مشترکہ میں رہنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ مجھے یقین ہے پاکستان اور دولت مشترکہ کے دیگر ممالک ترقی کرتے رہیں گے اور ان کی باہمی رفاقت سے فائدہ اٹھائیں گے۔

ملکہ نے 1961ء اور بعد میں 1997ء میں پاکستان کی آزادی کی گولڈن جوبلی کے موقع پر پاکستان کا دورہ کیا۔ ان کے ساتھ شہزادہ فلپ ، ڈیوک آف ایڈنبرا بھی تھے۔

Shares: