مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ پابندی ،بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جموں کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات اور مواصلاتی نظام پر عائد پابندیوں سے متعلق درخواستوں پر بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے کہا ہے کہ سیاسی معاملات پر کورٹ فیصلہ نہیں کر سکتی ۔ جینے کے حق کی حفاظت کی جانی چاہیے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح انداز میں کہا کہ انٹرنیٹ پر پابندی لگانا مناسب نہیں ہے۔ یہ جمہوری ملک ہے، یہاں ہم کسی کو اس طرح نہیں رکھ سکتے۔ انٹرنیٹ پر پابندی اظہار رائے پر پابندی لگانے کے مترادف ہے۔ لوگوں کے حقوق نہیں چھینے جانے چاہیے۔ سات دنوں کے اندر دفعہ 144 پر جائزہ لیا جانا چاہیے۔ حکومتی دلائل کو سپریم کورٹ نے رد کر دیا۔ کہیں بھی دفعہ144 لگائی جائے تو اسے غیرمعینہ نہیں کیا جاسکتا۔ غیر معمولی حالات میں ہی اس کا نفاذ کیا جاسکتا ہے۔اس دفعہ کا استعمال بار بار نہیں کیا جانا چاہیے۔ حکومت کو اس پر واضح موقف پیش کرنا چاہیے۔

حریم شاہ کی دبئی میں کر رہے ہیں بھارتی پشت پناہی، مبشر لقمان نے کئے اہم انکشاف

حریم شاہ کو کریں گے بے نقاب، کھرا سچ کی ٹیم کا بندہ لڑکی کے گھر پہنچا تو اسکے والد نے کیا کہا؟

مبشر صاحب ،گند میں نہ پڑیں، ایس ایچ او نے حریم شاہ کے خلاف مقدمہ کی درخواست پر ایسا کیوں کہا؟

حریم شاہ مبشر لقمان کے جہاز تک کیسے پہنچی؟ حقائق مبشر لقمان سامنے لے آئے

حریم شاہ کے خلاف کھرا سچ کی تحقیقات میں کس کا نام بار بار سامنے آیا؟ مبشر لقمان کو فیاض الحسن چوہان نے اپروچ کر کے کیا کہا؟

حریم شاہ..اب میرا ٹائم شروع،کروں گا سب سازشیوں کو بے نقاب، مبشر لقمان نے کیا دبنگ اعلان

مودی سرکار کی جانب سے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے وادی میں مسلسل انٹرنیٹ سروسز متاثر ہیں ۔ بھارتی سپریم کورٹ میں متعدد افراد نے درخواست دائر کی تھی کہ جموں و کشمیر میں عائد پابندیوں سے متعلق سپریم کورٹ مداخلت کرے اور جلد از جلد وادی کے باشندوں کو پریشانیوں سے نجات دلائے۔

بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019 کو پارلیمنٹ میں بل پاس کرکے اس کی خصوصی ریاست کا درجہ دلانے والی دفعہ 370 کو منسوخ کردیا تھا۔ جس کے بعد سے وہاں انٹرنیٹ سروسزمتاثر ہیں۔سپریم کورٹ مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کے بیشتر دفعات کوغیر موثر کرنے کے بعد مواصلات سمیت مختلف سروسز پر لگائی گئی پابندیوں کے خلاف دائر درخواستوں پر بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا.

جسٹس این وی رمن، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سبھاش ریڈی کی تین رکنی بینچ نے تمام فریقوں کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ بھارت کی مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست میں امن کی بحالی کے لیے پابندیاں لگائی گئی تھیں۔

5 اگست 2019: آرٹیکل 370 کو کالعدم کردیا گیا تھا،10 اگست 2019: انورادھا بھاسن نے میڈیا پر پابندیوں کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ،12 ستمبر 2019: غلام نبی آزاد نے کشمیر میں عائد پابندیوں کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست دی،5 نومبر 2019: سپریم کورٹ نے درخواستوں میں سماعت شروع کردی ،27 نومبر 2019: سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا

Shares: