مریم نواز کا ٹوئٹر پروفائل پر بھارتی طالبہ مسکان کی تصویر لگا کر یکجہتی کا اظہار

maryam nawaz

لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے ٹوئٹر پروفائل پر بھارتی طالبہ مسکان کی تصویر لگا دی-

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے انتہا پسند ہندوؤں کے سامنے ڈٹ جانے والی بھارتی باحجاب طالبہ سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر باہمت مسکان کی تصویر لگا دی۔

گھونگھٹ ، جینز یا حجاب یہ فیصلہ کرنا خواتین کا حق ہے،مسکان کو خراج تحسین


مریم نواز نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر مسکان کی گزشتہ روز وائرل ہونے والی ویڈیو بھی شئیر کی اور ہیش ٹیگ نئی پروفائل فوٹو بھی استعمال کیا-

بھارت: وزیر تعلیم کامدھیہ پردیش میں بھی طالبات کےحجاب پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ

بھارتی ریاست کرناٹک میں کئی کالجوں میں حجاب پر پابندی لگادی گئی ہے۔ گزشتہ روز حجاب پہن کر مہاتما گاندھی میموریل (ایم جی ایم) کالج جانے والی طالبہ مسکان کو ’جے شری رام‘ کے نعرے لگاتے سیکڑوں انتہا پسند ہندو طالبِ علموں کے گروہ نے ہراساں کیا ۔ لیکن مسکان نے بہادری کے ساتھ مشتعل ہجوم سے ڈرنے کے بجائے ان کا بھرپور مقابلہ کیا اور اونچی آواز میں ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگایا تمام سیاسی ، مذہبی، شوبز ، سماجی شخصیات سمیت دنیا بھر میں لوگوں نے مسکان کی بہادی کے تعریف کرتے ہوئے "شیرنی” قرار دیا جا رہا ہے-

بھارت میں حجاب پرپابندی کے خلاف احتجاج ، تعلیمی ادارے3 روز کے لئے بند

بھارتی میڈیا کوانٹرویومیں مسکان خان کا کہنا تھا کہ وہ ہندوؤں کے مذہبی نعرے لگاتے زعفرانی مفلرگلے میں ڈالے انتہاپسند طلبا سے خوف زدہ نہیں تھیں سکینڈ ائیرکی طالبہ مسکان خان کا کہنا تھا کہ وہ اسائنمنٹ جمع کرانے کالج گئی تھیں ۔انہیں برقع پہننے کی وجہ سے کالج میں داخل نہیں ہونے دیا جارہا تھا۔ کسی نہ کسی طرح کالج میں داخل ہوئیں توہندوانتہاپسند طلبا نے پیچھا کرنا شروع کیا اورجے شری رام کے نعرے لگائے ان نعروں اورہندوانتہاپسند طلبا سے خوف زدہ ہونے کے بجائے انہوں نے جوابی کارروائی کرنا ضروری سمجھا اوراللہ اکبر کا نعرہ لگایا دلیری سے ہندوانتہاپسند جتھے کے سامنے ڈٹ جانے والی مسکان خان اوراللہ اکبرپاکستان میں ٹوئٹرپرٹاپ ٹرینڈ بن گیا اورسوشل میڈیا صارفین مسکان خان کی ہمت اورجرات کی داد دے رہے ہیں۔

سعودی محقق کی سعودی عرب اور ہندوستان کے تعلقات پر ایک تحقیقی کتاب کی اشاعت

مسکان خان نے کہا کہ حجاب مسلمان لڑکی کے لازم ہے اوروہ حجاب پہنتی رہیں گی وہ کلاس میں برقع نہیں حجاب پہنتی ہیں اورحجاب پہن کرکلاس اٹینڈ کرنے پرپہلے کبھی اعتراض نہیں کیا گیا تھا۔میرا پیچھا کرنے اورنعرے لگانے والوں میں صرف 10 فیصد کالج کے طالب علم تھے۔

Comments are closed.