السلام علیکم دوستوں میرا نام کاشف حسین ہے میں ایک کسان کا بیٹا ہوں اور سرکاری ملازم ہوں ۔میری بہت خواہش تھی کہ مزدور کی زندگی پر لکھوں اور میرے الفاظ میں اتنی جان ہو کہ اسے دنیا پڑھے اور ہماری گورنمنٹ مزدور کو سہولیات دینے کے بارے میں غور کرے۔۔کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ میرا کسی جگہ سے گزر ہوا جہاں ایک نوجوان جس کا ایک پاؤں مکمل مڑا ہوا ہے مزدوری کر رہا اور ہاتھ والی ریڑھی کے زریعے اینٹیں ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جارہا میں دیکھ کہ بہت پریشان ہوا کہ اس حالت میں یہ انسان مزدوری کر رہا اور سندھ کی گرمی میں پسینے سے شرابور ہوا پڑا۔خیر مجھ سے رہا نہ گیا اور اس بھائ سے پوچھنے لگا کہ بھائ آپکا پاؤں تو مکمل مڑا ہوا اور آپ اس حالت میں مزدوری کیسے کر لیتے آپکا پاؤں درد نہیں کرتا تو کہنے لگا نہیں درد کرتا تو پھر میں نے سوچا کہ اللہ پاک نے ان کو صلاحیت دے رکھی جو انسان کوشش کرتا محنت کر کے کمانے کی تو اللہ اسے ہمت عطا کر ہی دیتا۔پھر پوچھا بھائ آپکی دن کی مزدوری کتنی تو کہنے لگا چار سو روپے تو دل بہت دکھا یہ سن کے کہ کس قدر مشکل حالات میں مزدوری کر کے بھی یہ دن کے چار سو روپے کماتا۔اور ان چار سو روپے سے وہ اپنی بیوی بچوں کا پیٹ کیسے پالتا ہوگا۔کیسے اپنے بچوں کے لیے خوشیوں کا سامان خریدتا ہوگا۔جب کبھی گھر خالی ہاتھ جاتا ہوگا تو اپنے بیوی بچوں سے نظریں کیسے ملاتا ہوگا۔پھر سوچتا ہوں کہ اس کا اتنا ہی قصور تھا کہ یہ ان پڑھ رہا اور پھر جوان ہونے کے بعد اپنی زندگی گزارنے کے لیے اسے مزدوری کرنا پڑی ۔لیکن مزدوری کرتا تو کیا ہوا آخر کام تو اپنے ملک کے لیے کرتا۔جس طرح ایک پڑھے لکھے انسان کو نوکری ملتی جس میں لاکھ روپے تک تنخواہ ہوتی آفس میں اے سی لگے ہوتے دفتر ٹائم کے بعد گھر اجاتا اور ایک مزدور سارا دن پسینے میں شرابور ہو کر کام کرتا تو اور اسے دیہاڑ صرف چار سو روپے ملتی آخر کسی نے تو مزدور بننا تھا پھر یہ سزہ کم تھی کہ وہ ان پڑھ رہا اور مزدور بن گیا ۔کیا مزدور کی دیہاڑ اس پڑھے لکھے انسان کے برابر نہیں ہونی چاہیے جو آفس میں بیٹھ کر کام کرتا۔اچھا چلو مان لیتے کہ۔ اتنی نہیں ہونی چاہیے تو کیا اتنا فرق ہونا چاہیے ۔میری اس کالم کے زریعے گورنمنٹ آف پاکستان سے درخواست ہے کہ مزدور بہت قیمتی ہیں اس لیے مزدور کی دیہاڑ میں اضافہ کیا جائے تاکہ وہ اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دلوا سکے اگر ایسا نہ ہوا تو کل مزدور کا بچہ مزدور ہی بنے گا۔شکریہ

@kashu_uu

Shares: