مزید آڈیو لیکس جاری نہ کی جائیں، عمران خان کی عدالت سے استدعا

0
35
imran khan

عمران خان نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

عمران خان نے آڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن یا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کی استدعا کر دی، سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم ہاوس اور آفس کی نگرانی، ڈیٹا ریکارڈنگ اور آڈیو لیکس کوغیر قانونی قرار دیا جائے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے مزید آڈیوز کو لیک روکنے کی بھی استدعا کردی، عمران خان نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت اور متعلقہ اتھارٹیز کو مزید آڈیوز کی ریلیز کو روکنے کا حکم دیا جائے، آڈیو لیکس کی تحقیقات کراکر ذمہ داران کو سزا دی جائے، عمران خان کی جانب سے دائر درخواست میں وزارت داخلہ،دفاع، آئی ٹی ،وزارت اطلاعات، آئی بی، ایف آئی اے اور پیمرا فریق بنائے گئے ہیں

آڈیو لیک، کمیٹی تشکیل ، سات روز میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم

آڈیو لیک،عمران خان کیخلاف سخت کاروائی کی قرارداد اسمبلی میں جمع

ہیکرز نے دعوی کیا ہے کہ اب مزید آڈیو جمعہ کو جاری کی جائیں گی

عمران خان کا جھوٹا بیانیہ سب نے دیکھ لیا،آڈیو کے بعد بھی یوٹرن لے سکتے ہیں،عظمیٰ بخاری

ممنوعہ فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا،تحریک انصاف "مجرم” قرار’

،عمرا ن خان لوگوں کو چور اور ڈاکو کہہ کے بلاتے تھے، فیصلے نے ثابت کر دیا، عمران خان کے ذاتی مفادات تھے

واضح رہے کہ وزیراعظم ہاؤس کی مبینہ آڈیو لیکس ہوئی تھی جس کے بعد پاکستان بھر میں تہلکہ مچ گیا تھا، پہلی آڈیو شہباز شریف، مریم نواز و دیگر کی جاری ہوئی تھیں اسکے بعد عمران خان کی بھی آڈیو جاری ہوئی ہیں، عمران خان ان آڈیو میں بے نقاب ہوئے ہیں اور انکا حقیقی چہرہ کھل کر قوم کے سامنے آیا ہے، اب عمران خان چاہتے ہیں کہ آڈیو کی ریلیز کو روکا جائے تا کہ انکے کرتوت سامنے نہ آ سکیں

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی کابینہ نے آڈیو لیکس معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف کارروائی کی منظوری دے دی تھی. وفاقی کابینہ نے آڈیو لیکس کیس میں عمران خان، ان کے ساتھی وزرا اور اعظم خان کے خلاف قانونی کارروائی کی باضابطہ منظوری دے دی تھی۔ کابینہ کمیٹی نے یکم اکتوبر کو اجلاس میں قانونی کارروائی کی سفارش کی تھی۔ کابینہ کمیٹی کا اس وقت کہنا تھا کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے جس کے قومی مفادات پر سنگین مضر اثرات ہیں، قانونی کارروائی لازم ہے۔ کابینہ کمیٹی کی جانب سے سمری میں سفارش کی گئی تھی کہ ایف آئی اے سینئر حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے۔ جبکہ ایف آئی اے دیگر اداروں سے بھی اہلکاروں کو ٹیم میں شامل کر سکتی ہے۔

حالیہ آڈیو لیکس نے ملکی سائبر سکیورٹی سے متعلق اہم سوالات کو جنم دیا ہے۔ آڈیو لیکس کے سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف، حکومتی وزرا اور یہاں تک کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی حساس نوعیت کی گفتگو لیک ہوچکی ہے. 20 اگست کو ہیکرز کے ایک فورم پر ’انڈی شیل‘ کے نام سے اکاؤنٹ بنانے والے ایک مبینہ ہیکر نے اپنے پاس آڈیوز کی موجودگی سے متعلق ایک پوسٹ کی تھی۔ مبینہ ہیکر نے اپنی پوسٹ کا نام Pakistani PM office Data leaked یعنی ’پاکستانی وزیراعظم کے دفتر کا لیک شدہ ڈیٹا‘ رکھا تھا۔ اس کی کم از کم بولی 180 بٹ کوائن رکھی گئی تھی جو پاکستانی کرنسی میں کروڑوں روپے بنتی ہے۔

Leave a reply