مذہب اور مدرسوں سے جڑے لوگ فرشتے نہیں ہوتے، مفتی راغب نعیمی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور کے مدرسہ میں مفتی کی جانب سے طالب علم کی زیادتی کے بعد دینی قوتیں خاموش ہیں
کسی بھی مذہبی جماعت، رہنما کی جانب سے باقاعدہ کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا، باغی ٹی وی نے مختلف مذہبی شخصیات سے بات کرنے کی کوشش ہے،
لاہور کی معروف مذہبی درسگاہ جامعہ نعیمیہ کے مہمتم مفتی راغب نعیمی سے مفتی عزیز الرحمان سیکنڈل پر بات کرنے کے لئے رابطہ کیا تو مفتی راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ مفتی عزیز الرحمن کے واقعہ پر بھرپور مذمت کرتے ہیں. اس کو فرد واحد کا عمل کہا جائے. مفتی راغب نعیمی کا مزید کہنا تھا کہ مذہب اور مدرسوں سے جڑے لوگ فرشتے نہیں ہوتے ہیں. اس قسم کے واقعات کو مذہب سے نا جوڑا جائے. ہر وہ جگہ جو ہاسٹل ہے وہاں اس قسم کے واقعات ہوتے ہیں.
دوسری جانب قرآن و سنت موومنٹ کے رہنما علامہ ہشام الہیٰ ظہیر نے باغی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریپسٹ کو جب تک سرعام پھانسی کے پھندے پر نہیں لٹکائیں گے ایسے واقعات میں کمی نہیں آئے گی، مفتی عزیز الرحمان ہو یا کوئی اور جو بھی جس پر جرم ثابت ہو جائے، آئیں ملکر اس کو مینار پاکستان پر پھانسی دیں، جب تک ایسا نہیں کریں گے ہم اپنی اولاد کو محفوظ نہیں بنا سکتے
واضح رہے کہ جامعہ منظور الاسلامیہ لاہور کے استاد مفتی عزیز الرحمن کی اپنے شاگرد صابر شاہ سے بدفعلی کی وڈیو منظر عام پر آئی ہے. گزشتہ 3 سال سے مفتی عزیز اس گھناؤنے جرم کا ارتکاب کررہا ہے. ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد انتظامیہ نے مفتی عزیز سے لاتعلقی کرتے ہوئے مدرسہ سے فارغ کردیا ہے. پولیس نے متاثرہ طالب علم کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا ہے. تاحال مفتی عزیز کو گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے.
پاکستان کے مدارس میں زیادتی کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے. ان واقعات سے مدارس کی ساکھ بری طرح سے متاثر ہوگئی ہے. ہر آنے والے دن بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں مسلسل اضافے کی وجہ سے معاشرے کا ہر فرد پریشان ہے ،
پولیس نے مدرسے کے لڑکے سے بد فعلی کے ملزم مفتی عزیز الرحمن کے خلاف مقدمہ درج کر دی
مولانا کی بچے سے زیادتی ، ویڈیو لیک ، اصل حقیقت کیا ہے ، سنیے مبشر لقمان کی زبانی
طالب علم نے چائے پلائی اور پھر….مفتی عزیرالرحمان کی زیادتی کیس میں وضاحتی ویڈیو
طالب علم سے زیادتی کرنیوالے مفتی کو مدرسہ سے فارغ کر دیا گیا
تین سال سے ہر جمعہ کو مفتی عزیز الرحمان میرے ساتھ…..متاثرہ طالب علم مزید کتنی ویڈیوز سامنے لے آیا؟
ایک رپورٹ کے مطابق سال 2020 میں پاکستان میں 89 بدفعلی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں. ان میں 66 واقعات بچوں کے ساتھ بدفعلی کے ہیں. جن ان کی عمریں 11 سے 15 سال تک کی ہیں.
اسی طرح ایک ایک واقعہ رواں برس ماہ اپریل میں پیش آیا. ایک امام مسجد 3 سال سے اپنے شاگرد کو زیادتی کا نشانہ بنا رہا تھا اور اپنے ساتھی کی مدد سے اس کی ویڈیو بھی بناتا تھا. پولیس نے امام مسجد اور اس کے ساتھی کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا. بعد میں امام مسجد کے ساتھ مدعی پارٹی نے صلح کر لی اور تین سال تک بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے درندے کو ایک بار پھر آزاد کر دیا گیا
اسی طرح مانسہرہ میں مدرسے کے استاد نے 10 سالہ شاگرد سے 100 بار زیادتی کا واقعہ سامنے آیا. اسی طرح پاکپتن میں مدرسہ کے استاد نے 12 سال کے شاگرد سے زیادتی کی تھی. زیادہ تر ایسے واقعات بدنامی کے ڈر سے رپورٹ نہیں کرواتے ، زیادتی کیس میں عدالتیں ملزمان کو سزائیں بھی سنا چکی ہیں،2018 میں زینب کے ساتھ جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا. ملزم کو سزائے موت کا فیصلہ سنایا گیا ہے. 2020 میں لاہور موٹروے پر زیادتی کا کیس سامنے آیا. ملزمان کو گرفتار کر کے سزا سنائی گئی. تا ہم ایسے واقعات کی روک تھام ابھی تک نہ ہو سکی








