میڈیا کو حکومت نے اشتہارات کی کتنی ادائیگیاں کر دیں اور بقایا جات کتنے ہیں؟ قائمہ کمیٹی میں رپورٹ پیش
میڈیا کو حکومت نے اشتہارات کی کتنی ادائیگیاں کر دیں اور بقایا جات کتنے ہیں؟ قائمہ کمیٹی میں رپورٹ پیش
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس ہوا، اجلاس کی صدارت چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید نے کی جبکہ چیئرمین پیمرا محمد سلیم بیگ، پی آئی او رائے طاہر حسن ،ایم ڈی پی ٹی وی کے علاوہ متعلقہ اداروں کے حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم عمران خان کی مشیر برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان بھی قائمہ کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئیں.
اجلاس کی کارروائی کے دوران بعض میڈیا ہائوسز کی طرف سے کارکنوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے نتیجے میں پیدا سنگین صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔جبکہ ان کیمرہ اجلاس میں پیمرا میں بعض ملازمین کو ہراساں کرنے کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔
فواد چودھری، تھپڑ کے بعد صحافیوں کو دھمکیاں، ،متنازعہ ترین بیانات،کیا واقعی کرائے کا ترجمان ہے؟
صحافیوں نے کیا پنجاب اسمبلی سمیت دیگر سرکاری تقریبات کے بائیکاٹ کا اعلان
بلاول کا آزادی صحافت کا نعرہ، سندھ میں 50 سے زائد صحافیوں پر سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج
فردوس عاشق اعوان نے سنائی صحافیوں کو بڑی خوشخبری جس کے وہ 19 برس سے تھے منتظر
پی ٹی وی میں اچھے لوگوں کو پیچھے اور کچرے کو آگے کر دیا جاتا ہے، ایسا کیوں؟ قائمہ کمیٹی
بسکٹ آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے اس کے اشتہار میں ڈانس کیوں؟ اراکین پارلیمنٹ نے کیا سوال
میرے پاس کوئی اختیار نہیں، قائمہ کمیٹی اجلاس میں چیئرمین پیمرا نے کیا بے بسی کا اظہار
معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات نے جرنلسٹ پروٹیکشن قانون کا مسودہ تیار کیا ہے ،یہ مسودہ کمیٹی کے اراکین کو بھی دیں گے تا کہ ان کی ان پٹ بھی شامل ہوسکے ۔ وزیراعظم عمران خان صحافیوں کو نوکریوں سے نکالنا ،تنخواہوں اور بقایا جات سمیت تمام چیلنجز سے آگاہ ہیں اور انہی کی ہدایات پر اس مسئلے کو ہمیشہ کے لئے حل کرنے کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز سے بات چیت کا عمل جاری ہے ۔ پرائیویٹ میڈیا ہاﺅسز میں تنخواہوں اور بقایا جات کی ادائیگی کے ایشوز اس لئے بنے ہیں کہ میڈیا ہاﺅسز میں خدمات حاصل کرنے کے لئے تحریری معاہدے کے بجائے سادہ کاغذ پر دستخط کرائے جاتے ہیں اسی وجہ سے کسی بھی جگہ ان سے پوچھ نہیں ہوسکتی۔
فردوس عاشق اعوان نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ صحافیوں کے مسائل کا حل ایک قومی کاز ہے ،صحافی سب کی خبر لیتے ہیں لیکن ان کی خبر گیری کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ حکومت نے ابھی تک بقایا جات کی مد میں 87کروڑ 31لاکھ 54ہزار 814 روپے ادا کیے ہیں جن میں 57کروڑ 60لاکھ 11ہزار 739 پرنٹ میڈیا جبکہ 29کروڑ 29لاکھ 9ہزار 523روپے الیکٹرانک میڈیا کو دیئے گئے ہیں، اس وقت حکومت نے الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کو ایک ارب روپے ادا کرنے ہیں ۔
اجلاس میں پی آراے کے صدر بہزاد سلیمی اور جنرل سیکرٹری ایم بی سومرو اور دیگر صحافتی رہنمائوں کے مطالبے پر قائمہ کمیٹی نے وزارت اطلاعات و نشریات کو سفارش کی ہے کہ میڈیا کے ایک ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کیلئے فوری لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔ واجبات کی ادائیگی کے ساتھ مالکان سے کارکنوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کے چیک طلب کیے جائیں۔ قائمہ کمیٹی کوحکومت صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے بل کا مسودہ دوہفتوں میں فراہم کرے۔