جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرا دیا

0
56
رانا شمیم الزامات

اسلام آباد: جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرا دیا ،اطلاعات کے مطابق گلگت بلتستان کے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس اورنوازشریف کو کندھا دینے والے جج رانا شمیم کے الزامات پرجاری شوکاز نوٹسز میں سے جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرا دیاہے

جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں‌ ابھی تک گلگت بلتستان کی سپریم اپیلٹ کورٹ کے سابق چیف جج رانا شمیم کا جواب داخل نہیں ہو سکا،
جبکہ دی نیوز کے ایڈیٹر انوسٹی گیشن انصار عباسی اور ایڈیٹر عامر غوری کے جواب بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے

یاد رہے کہ چند دن پہلے ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق جج رانا شمیم، میر شکیل الرحمان، انصار عباسی اور عامر غوری کو الگ الگ شوکاز نوٹس جاری کیے تھے ۔

سماعت کے دوران جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا سابق جج رانا شمیم، میر شکیل الرحمان، انصار عباسی، عامر غوری کے خلاف توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے فریقین کو 30 نومبر کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا تھا

شوکاز نوٹس میں کہا گیا تھا کہ عدالت آرڈیننس 2003 سیکشن 5 کے تحت مجرمانہ توہین کے ارتکاب پر سزا دے سکتی ہے۔

عدالتی شوکاز میں کہا گیاتھا کہ میر شکیل الرحمان دی نیوز کے ایڈیٹر انچیف کے طور پر اہم عہدے پر فائز ہیں، 15 نومبر کو دی نیوز پر انصار عباسی کی طرف سے خبر شائع، رپورٹ کی گئی، جس کا عنوان تھا ثاقب نثار نے 2018 الیکشن سے قبل نواز، مریم کو رہا نہ کرنے کی ہدایت کی۔

شوکاز میں کہا گیا کہ جسٹس (ر) رانا محمد شمیم کے مبینہ بیان حلفی کا مواد خبر میں شائع کیا گیا، مبینہ حلف نامے، خبر کی رپورٹ میں بے بنیاد، توہین آمیز الزامات لگائے گئے، اس خبر کی رپورٹ کا مواد عدالت کے ساتھ بدسلوکی کے مترادف ہے، عدالت کی طرف سے کی گئی کارروائیوں پر جھوٹا الزام لگانا جرم ہے۔

شوکاز میں کہا گیا کہ مواد کا مقصد عدالت کے سامنے زیر سماعت اپیلوں میں مداخلت معلوم ہوتا ہے، مریم نواز کی اپیلوں پر انصاف کے راستے کو موڑنے کی کوشش کی ہے، خبر لکھنے والے اور میرشکیل الرحمان نے حقائق کی تصدیق کی کوشش نہیں کی،اور ان لوگوں کا ورژن طلب کر کے پیش کیا گیا جن کے خلاف سنگین بد دیانتی کے الزامات تھے، اور اس عدالت کے رجسٹرار یا آزاد ذرائع سے تصدیق سے پہلے ہی رپورٹ کی اشاعت کی گئی۔

شوکاز کے مطابق تصدیق کیے بغیر خبر کی اشاعت نہ صرف ادارتی بلکہ صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، تصدیق کے بغیر خبر کی اشاعت شہریوں کے بنیادی حقوق کی بھی پامالی ہوتی ہے، منصفانہ مقدمے کی سماعت کو میڈیا ٹرائل کے ذریعے تعصب کا نشانہ بنایا گیا، ایسی خبریں شائع کرنا انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالتی ہیں۔

شوکاز میں کہا گیا کہ ایسی خبر عدالت اور ججز پر عوام کے اعتماد کو بغیر کسی خوف ختم کر دیتی ہے، اس قسم کی خبریں شہریوں کے حقوق اور آزادی کو مجروح کرتی ہے۔

شوکاز کے مطابق اس خبر کی رپورٹ اور مذکورہ بالا کارروائیوں کو آرٹیکل 204 کے ساتھ پڑھا گیا، توہین عدالت آرڈیننس 2003 کے تحت قابل سزا مجرمانہ توہین کے مرتکب ہوئے، میر شکیل الرحمان، انصار عباسی، عامر غوری 7 دن کے اندر تحریری جواب جمع کرائیں، سابق چیف جج جی بی بھی 7 دن کے اندر تحریری جواب ہائیکورٹ میں جمع کرائیں۔

 

 

Leave a reply