لاہور:سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات ہوئی ہے
دونوں رہنماﺅں نے مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا،اس موقع پر مرکزی ترجمان جے یو آئی محمد اسلم غوری، احسن اقبال اور ایاز صادق موجود تھے،ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور موجودہ سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا، اسرائیل فلسطین تنازع اور اس کے بعد کی عالمی صورتحال بھی زیربحث آئی،مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف کو عام انتخابات میں تاخیر کرنے کے اپنے مطالبے کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا،
نوازشریف کی وطن واپسی پاکستان کے لئے اچھی خبر ہے، مولانا فضل الرحمن
ن لیگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق دونوں قائدین نے مشاورت اور اشتراک عمل سے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا،دونوں قائدین نے اتفاق کیا کہ بحرانوں کو مل کر ہی نمٹا جاسکتا ہے، شہبازشریف نے مولانا فضل الرحمن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 16 میں پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے میں آپ نے بھرپور تعاون کیا،تمام جماعتوں نے 16 ماہ میں سیاست کا نہیں صرف ریاست بچانے کا سوچا،پاکستان کو اتحاد، مشاورت اور اشتراک عمل ہی بحرانوں سے نکال سکتا ہے، قائد نوازشریف کی وطن واپسی کے بعد سیاسی وجمہوری نظام مضبوط ہوگا،مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی وطن واپسی پاکستان کے لئے اچھی خبر ہے، سچ بے نقاب ہوچکا ہے کہ نوازشریف سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا،نوازشریف اور ان کے خاندان کو ناحق ستایا گیا، یہ تاریخ کا سیاہ اور افسوسناک باب رہے گا.نوازشریف نے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کا مینڈیٹ تسلیم کیا لیکن نوازشریف کو ہی سیاسی نظام سے باہر کردیاگیا، سیاسی رہنماﺅں کو ناحق چور ڈاکو کہنا سیاسی انجینئرنگ کا کھیل تھا،
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سردی کی شدت کی وجہ سے ووٹنگ کی شرح کم ہو گی، اسلئے الیکشن جنوری میں نہیں ہونے چاہئے، ملکی حالات بھی ایسے بن چکے ہیں، آئے دن بم دھماکے اور پاکستان کی معیشت، سب کو مدنظر رکھ کر الیکشن کروائے جانے چاہئے،
قبل از یں سربراہ میاں نواز شریف استقبالیہ کیمٹی سندھ بشیر میمن کا کہنا تھا کہ نواز شریف روزگار کی فراہمی کو بہتر کریں گے، پاکستان کی معیشت کو اپنی ڈگر پر لائیں گے، میں سربراہ ہوں پر محمد زبیر کی ہدایت پر کام کرتا ہوں،پاکستان کا مقدمہ ایک ہی ہے کہ ووٹ کو عزت دو، پانامہ کے بعد معیشت بدتر ہوگئی، میاں صاحب کے پاس ڈیلیور کرنے کی ایک میراث ہے، اُنہیں ایک بار پھر خدمات کرنے کا موقع ملے گا، ن لیگی رہنما محمد زبیر کا کہنا تھا کہ میاں محمد نواز شریف 21 اکتوبر کو۔پاکستاں آرہے ہیں، یہ پاکستان کیلئے بڑا پروگرام ہے ،میاں نواز شریف وکلا تحریک میں سب سے آگے تھے ،میاں نواز شریف کی وجہ سے معزول چیف جسٹس بحال ہوئے تھے ، میاں محمد نواز شریف کا آمد بہت اہمیت والا ہے ،آج یہاں بجلی نہیں ہے لیکن میان نواز شریف بجلی دیکر گئے تھے ،میاں محمد نواز شریف سمجھتا ہے کہ عام پاکستانی کے مسائل کیا ہیں، سندھ میں 15 سال سے ایک حکومت رہی ہے ،15 سال میں تو دنیا ہی بدل جاتی ہے ہم چاہتے ہیں کہ میاں کے آمد میں سب سے پہلے وکلا ہوں،
شہبازشریف سےحلقے کے عمائدین کی ملاقات ہوئی
مسلم لیگ (ن) اقلیتی ونگ کا مشاورتی اجلاس
نواز شریف کو وطن واپسی پر گرفتار نہیں کیا جائے گا
سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے
غیر ملکی سفارت خانوں نے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کر دی
نواز شریف کو آج تک انصاف نہیں ملا،
نوازشریف کی واپسی کے حوالے سے جو بھی فیصلہ ہوگا پارٹی باہمی مشاورت سے کرے گی
پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس آئیں گے، پاکستان آمد پر نواز شریف کا فقید المثال استقبال کیا جائے گا
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف نے اسلام آباد کے بجائے لاہور آنے کا فیصلہ کیا ، ،نواز شریف نے مرکزی قیادت کو استقبال کے لئے ٹاسک سونپ دیا ہےمریم نواز استقبالی معاملات کی نگرانی کر رہی ہیں، اور تنظیمی عہدیداران کو استقبالیہ جلسے میں زیادہ سے زیادہ لوگ لانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔