آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے
سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ 77 صفحات پر مشتمل ہے جو خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے جاری کیا ہے، سائفر کیس کے تفصیلی فیصلے میں 20 فائڈنگز پر مشتمل ہے، فائنڈنگز میں سائفر، چمش دید گواہ اور سیکرٹ دستاویزات کی اہمیت شامل ہیں، تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کا نامناسب طریقہ کار سے فئیر ٹرائل کی استدعا کی گئی، دونوں مجرمان کا دوران ٹرائل عدالت کے سامنے رویہ مدِنظر رکھا گیا، دونوں مجرمان نے خود ساختہ پریشانیاں بنائیں، ہمدردیاں لینے کے لیے بے یار و مددگار بننے کی کوشش کی،
آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ فائنڈنگز میں کہا گیا کہ فیئر ٹرائل کا حق چالاک ملزم کے لیے نہیں، سائفر کو اپنے لیے استعمال کیا گیا جس کا اثر پڑا، بطور وزیرِ اعظم اور وزیر خارجہ اپنے عہد کی خلاف وزری کی، پاکستان اور امریکا کے تعلق کو نقصان پہنچایا،سائفر کے معاملے سے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پر اثر پڑا، جس سے دشمنوں کو فائدہ ہوا، عمران خان نے سائفر وزارت خارجہ کو واپس نہیں بھیجا،17 ماہ کی تحقیقات سے ثابت ہوا، سائفر کیس تاخیر سے دائر نہیں کیا، سائفر کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا،
عمران خان کو سائفر کیس میں مجموعی طور پر 24 سال قید کی سزا
سائفر کیس میں عمران خان کو 5 مختلف شقوں کے تحت مجموعی طور پر 5 دفعہ سزا سنائی گئی ہے،تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مجرم ثابت ہوئے ہیں، دونوں کو 10،10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی جاتی ہے،جو ثبوت عدالت میں پیش کئے گئے وہ ناقابل تردید ہیں،عدالت عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 تھری اے، 5 ون سی، 5 ون ڈی، 9 کے تحت قصور وار قرار دیتی ہے، اور عمران خان کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 تھری اے کے تحت 10 سال قید بامشقت کی سزا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 ون سی کے جرم میں دو سال قید بامشقت، 10 لاکھ جرمانے کی سزا سناتی ہے،عمران خان کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 ون ڈی کے جرم میں بھی دو سال قید بامشقت، 10 لاکھ جرمانے کی سزا سناتی ہے، عدالت دونوں ملزمان کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 تھری اے اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 34 کے تحت مجرم قرار دیتی ہے،عدالت شاہ محمود قریشی کو بھی 10 سال قید بامشقت کی سزا سناتی ہے، تمام دفعات کے تحت دی گئی سزاؤں کی مدت فوری اور ایک ساتھ تصور ہوگی،
عمران خان کو سائفر کیس میں مجموعی طور پر 24 سال قید کی سزا سنائی گئی، ان کو چار دفعات کے تحت الگ 10، 2، 2، اور 10 سال قید کی سزائیں سنائی گئیں،تاہم عمران خان کی چاروں سزائیں ایک ساتھ شروع ہوں گی،
واضح رہے کہ توشہ خانہ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال کی سزا سنا دی گئی.احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا سنائی،توشہ خانہ کیس میں عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کو 787 ملین جرمانہ بھی کیا،عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عوامی عہدے کیلئے10 سال کیلئے نااہل کردیا.عدالت نے بشری بی بی کو گرفتار کرنے کا حکم جاری کر دیا.جس وقت فیصلہ سنایا گیا بشریٰ بی بی عدالت میں موجود نہیں تھی،
قبل ازیں گزشتہ روز سائفر کیس کی خصوصی عدالت نے کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال قید با مشقت کی سزا سنادی،خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سزا سنائی۔
سائفر کیس، آج مایوسی ہوئی، عدالت کو کہا فیصلے کو منوائیں، وکیل عمران خان
سائفر کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم امتناع،اڈیالہ جیل میں سماعت ملتوی
سائفر کیس، شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت مسترد
اسلام آباد ہائیکورٹ کا سائفر کیس کی سماعت روکنے کا حکم
سائفر کی ماسٹر کاپی وزارت خارجہ کے پاس موجود ہے،اعظم خان کا بیان
عمران خان اور جیل سپرنٹنڈنٹ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ
عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ