دنیا میں قیام امن کیلئے مذاہب اور تہذیبوں کے درمیان مکالمے کی اشد ضرورت ہے۔ علماء و مشائخ سے ملاقات اور سمینار کا مقصد مذہبی ہم آہنگی اور باہمی احترام کو مزید مضبوط بنانا ہے۔ یہ بات وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد نے گذشتہ روز کوئٹہ میں بین المذاہب ہم آہنگی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
سیمینار میں چیئرمین رویت ہلال کمیٹی عبدالخبیر آزاد ، مولانا انوار الحق حقانی ، مفتی روزی خان ، ڈاکٹر عطا الرحمن ، سردار جسبیر سنگھ، ڈاکٹر انند بھاٹیہ ، بلوچستان رورل ڈویلپمنٹ پروگرام کے سربراہ نادر گل بڑیچ ، بشپ آف کوئٹہ ریورنڈ سائمن بشیر ، مسز روشن خورشید بروچہ و دیگر موجود تھے۔ وزیر مذہبی امور انیق احمد نے کہا کہ حکومت بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔ دنیا میں قیام امن کیلئے مذاہب اور تہذیبوں کے درمیان مکالمے کی اشد ضرورت ہے۔ برداشت اور احترام کا رویہ اسلام کی تعلیمات کا لازمی جزو ہے۔ علماء و مشائخ سے ملاقات اور سمینار کا مقصد مذہبی ہم آہنگی اور باہمی احترام کو مزید مضبوط بنانا ہے۔ دین اسلام بین المذاہب ہم آہنگی کا درس دیتا ہے۔ مختلف مذاہب میں مکالمے کا دروازہ کھولنے کیلئے اسلام کا فلسفہ نہایت حقیقت پسندانہ اور واضح ہے ۔ پر امن معاشرے کی تشکیل کیلئے تضادات کو سمجھنا نہایت ہی ضروری ہوتا ہے ۔ دنیا میں قیام امن کے حصول کیلئے اسلام کے ذریں اصولوں پر عمل کرنا ہو گا۔
اقلیتی برادری کے سردار جسبیر سنگھ نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتیں ملکی ترقی میں شانہ بشانہ کردار ادا کر رہی ہیں۔ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر انند کمار بھاٹیہ نے کہا بحیثیت قوم بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے ہمیں مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان میں اکثریت مسلمانوں کی ہے ، اقلیتوں کا خیال رکھنا انکی ذمہ داری ہے۔بشپ آف کوئٹہ سائمن بشیر نے کہا کہ اختلافات کو سمجھنے کے بعد ہی دوسرے عقائد اور مذاہب سے احترام کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ اقلیتوں کا فرض ہے کہ ملک کی نیک نامی کا باعث بنیں اور کسی بھی افواہ پر کان نہ دھریں۔
مندر کی تعمیر پر اعتراض کرنے والے خواجہ آصف کی اپنی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل
مندر کی تعمیر کے فیصلے کو فوری واپس لیا جائے،پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع
اسلام آباد میں مندر کی تعمیر، مولانا فضل الرحمان کا موقف بھی آ گیا
مندر کی تعمیر کی مخالفت وہ عناصر کر رہے ھیں جو پاکستان کے سافٹ امیج کے مخالف ہیں۔ لال مالہی