ملک بھرمحکمہ پولیس میں دن بدن جرائم میں اضافہ

سرگودھا میں موبائل پولیس اسکوارڈ جرائم پیشہ ور غنڈہ گرد عناصر کو تحفظ فراہم کرنے پر مامور، ملزمان سے مک مکا کرکے جیبیں بھرنے کا سلسلہ

دراز، لوگ انصاف کر ترسنے لگے، معاشرتی بگاڑ اور جرائم میں خوفناک اضافہ، عوام نے پولیس اسکوارڈ کے خاتمہ کا۔مطالبہ کر دیا۔

عوام کی جان و مال کے تحفظ کیلئے بنائے گئے پولیس اسکوارڈ میں موجود کالی بھیڑوں نے جرائم۔پیشہ و غنڈہ گرد عناصر کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے

ان کے ساتھ ساز باز کرتے ہوئے ذاتی مفادات کی تکمیل اور جیبیں بھرنے کیلئے کام شروع کردیا اور عوام۔کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا،

سرگودھا پولیس اسکوارڈ کو کسی مسئلہ کی صورت میں موقع پر بھجوایا جائے تو وہ اپنے فرائص دیناتداری سے سرانجام دینے کی بجائے ملزمان سے

مک مکا کو ترجیح دیتے ہوئے مدعی فریق کو ڈرا دھمکا کر ملزمان کے ساتھ معاملات طے کے اس کو تحفظ فراہم کرتا ہے جس کی وجہ سے عوام میں

عدم تحفظ کا احساس پرورش پا ریا ہے، واضح رہے کہ موبائل پولیس اسکوارڈ کے خلاف جوئے، فحاشی اور منشیات کے اڈوں سے منتھلیاں لے کر انہیں

تحفظ فراہم کرنے کی شکایات تو پہلے ہی ریکارڈ پر موجود ہیں مگر اب کسی بھی ایمرجنسی کال کی صورت میں اگر اسکوارڈ کو موقع پر بھجوایا جائے

تو یہ اہلکار کرپشن و بدعنوانیوں کی نئی تاریخ رقم کرنے میں مصروف ہیں اور موقع پر ہی ملزمان سے ساز باز کرکے ان سے قائد اعظم کی سفارش کا

کہا جاتا ہے اور بانی پاکستان محمد علی جناح کی تصویر والی پرچیاں دیکھ کر قائد اعظم کے بعد ملزم پارٹی کو سلوٹ کرکے انہیں پروٹول کے ساتھ

رخصت کر دیا جاتا ہے اور ان کرپٹ اہلکاروں کو اعلیٰ حکام کی موجودگی و جواب طلبی کا بھی کوئی خوف نہیں رہا جس کی وجہ سے وہ کھل کھیلنے

میں مصروف ہیں اور ریاست کے اندر ایک اور ریاست بنائی ہوئی ہے ، عوامی و سماجی حلقوں نے مقامی پولیس افسران کی نااہلی و غفلت کے باعث پیدا

ہونے والی اس گھمبیر صورت حال پر شدید احتجاج کرتے ہوئے آئی جی پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ محکمہ پولیس میں۔پائی جانے والی ان۔کالی

بھیڑوں کا احتساب کرتے ہوئے ان۔کا۔قبلہ درست کریں ورنہ جرائم اور معاشرتی بگاڑ میں اضافہ کا باعث بننے والے اس پولیس اسکوارڈ کو ختم کردیا

جائے جو عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے جرائم۔پیشہ و غنڈہ گرد عناصر کی مذموم سرگرمیوں کو قانونی تحفظ فراہم کرتے ہوئے معاشرتی بگاڑ میں اضافہ کا باعث بن رہا ہے ۔

Comments are closed.