وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ تمام صوبوں اور اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے پیر سے ملک بھر میں حفاظتی ٹیکہ جات کا عالمی ہفتہ منایا جا رہا ہے تاکہ بیماریوں سے بچائو کے لیے ویکسینیشن کی اہمیت کے بارے میں شعور اجاگر کیا جا سکے۔ اس سال ہفتہ حفاظتی ٹیکہ جات مہم کا موضوع ’دی بگ کیچ اپ‘ رکھا گیا ہے جس کا مقصد عالمی سطح پر حفاظتی ٹیکوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ سرگرمیوں پر زور دیناہے تاکہ لوگوں کو بیک وقت اور ہر سطح اور ہر شخص کو صحت اور بہبود کی خدمات کو بہتر بنانے میں ویکسین کے کردار کو فروغ دیا جا سکے۔
ترجمان کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق حفاظتی ٹیکوں کے صوبائی توسیعی پروگراموں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر، فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف امیونائزیشن نے اپریل کے آخر میں ایک ہفتہ طویل ویکسینیشن مہم کا آغاز کیا ہے تاکہ متعدی بیماریوں سے بچا ئوکے لیے ویکسینیشن کی اہمیت کے بارے میں شعور اجاگر کیا جا سکے۔
حفاظتی ٹیکوں کے عالمی ہفتہ کے آغاز کے موقع پر اپنے پیغام میں وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو دو سال کی عمر سے پہلے 12 مہلک بیماریوں سے بچا کے ٹیکے لگوائیں۔ اس ہفتہ کو بنانے کا حتمی مقصد زیادہ سے زیادہ بچوں کو ویکسین سے بچائو کی بیماریوں سے بچانا اور ویکسین کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے۔ حکومت پاکستان اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ محفوظ اور موثر ویکسین ہر بچے بشمول کمزور اور دور دراز کمیونٹیز تک پہنچائی جائے ۔
وفاقی وزیر نے اس مقصد کے حصول میں انتھک کوششوں کے لیے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز اور ای پی آئی ٹیموں کا شکریہ ادا کیا۔ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے وقف ہے کہ حفاظتی ٹیکوں کی رجسٹریشن اور دستیابی 100 فیصد تک پہنچ جائے تاکہ حفاظتی ٹیکوں کے اقدام کی کامیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ فرنٹ لائن ورکرز دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں ویکسینیشن کی سہولت فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور حکومت عوام کو بیماریوں اور وبائی امراض سے محفوظ رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے صحت عامہ کے تحفظ کے لیے ویکسینیشن کی اہمیت پر زور دیا ۔ علاوہ ازیں انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو مستقبل میں ان کی صحت کو محفوظ رکھنے کے لیے مہلک بیماریوں سے بچائو کے ٹیکے لگوائیں۔ پولیو اب بھی بہت سے بچوں کے لیے خطرہ ہے، جس کی وجہ سے حفاظتی ٹیکوں کے عالمی ہفتہ کے دوران پولیو ویکسین تک رسائی فراہم کرنا ضروری ہے۔
اپنے پیغام میں وفاقی سیکرٹری صحت ڈاکٹر محمد فخر عالم نے کہا کہ عالمی امیونائزیشن ویک کا حتمی مقصد زیادہ سے زیادہ بچوں کو بیماریوں سے بچائو کی ویکسین فراہم کرنا ہے اور انہیں صحت مند اور خوشگوار زندگی گزارنے کے قابل بنانا ہے۔ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اور کوآرڈینیشن کی نمائندگی کرتے ہوئے، تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیاکہ وہ یونیورسل امیونائزیشن کی 100 فیصد کوریج کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ اس میں مذہبی اکابرین، ماہرین تعلیم، ڈاکٹرز، میڈیا نمائندگان، سول سوسائٹی کی تنظیمیں، اراکین پارلیمنٹ، حفاظتی ٹیکہ جات کے شراکت دار، عطیہ دینے والی تنظیمیں، والدین اور صف اول کے ہیلتھ ورکرز شامل ہیں۔
فیڈرل ڈائریکٹر آف امیونائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد احمد قاضی نے ہفتے کے آغاز کے موقع پر کہا عالمی حفاظتی ٹیکوں کا ہفتہ خاندانوں اور برادریوں کو ویکسین کی اثر انگیزیکے بارے میں یاد دہانی کرانا اور لوگوں کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنا ہے تاکہ بچوں اور ہر عمر کے افراد کو ویکسین فراہم کی جا سکے جیسا کہ ہم نے کوویڈ۔19 کی ویکسی نیشن کے ہر عمر کے افراد کے لئے ویکسین لازمی قرار دینے کا مشاہدہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ حفاظتی ٹیکوں سے محروم بچوں کی ایک قابل ذکر تعداد شہری کچی آبادیوں سے آتی ہے، جن تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے اور سیکورٹی سے سمجھوتہ کیا جاتا ہے۔ ان بچوں کو بنیادی خدمات جیسے بنیادی صحت کی دیکھ بھال، تعلیم، پینے کا صاف پانی اور صفائی کی اشد ضرورت ہے۔ اب ہمیں اپنے وسائل پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی تاکہ ان غیر ویکسین شدہ زیرو ڈوز بچوں کا سراغ لگانے کے لیے نئے ذرائع تلاش کئے جا سکیں۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پولیو آج بھی بہت سارے بچوں کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔ اس عالمی امیونائزیشن ہفتہ میں آئیے تمام بچوں کو پولیو سے بچا ئوکے قطرے پلائیں، خاص کر ان بچوں کو جنہیں کبھی ویکسین نہیں لگائی گئی۔ کیونکہ جب تک ہم اچھے طریقے سے پولیو کو ختم نہیں کرتے، پولیو کہیں بھی ہر کسی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انتہائی پسماندہ علاقوں کے بچے بھی پولیو ویکسین، دیگر ضروری دیکھ بھال اور صحت مند مستقبل تک رسائی حاصل کر سکیں۔ روٹین بچپن کی حفاظتی ٹیکوں کا ایک مجموعہ ہے، جو پیدائش سے لے کر 15 ماہ کی عمر تک دیا جاتا ہے۔ شیڈول کی تکمیل بچوں کو 12 بیماریوں سے بچاتی ہے جو ویکسین کے ذریعے روکی جا سکتی ہیں، جن میں تپ دق، پولیو، خناق، پرٹیوسس، تشنج، ہیمو فیلس انفلوئنزا ٹائپ بی، ہیپاٹائٹس بی، ڈائریا، نمونیا، ٹائیفائیڈ، خسرہ اور روبیلا شامل ہیں۔
پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کی نمائندہ ڈاکٹر پالیتھا مہیپالا نے کہا کہ یہ پورا کورس حکومت کے ای پی آئی کے ذریعے عالمی اور تکنیکی شراکت داروں، جیسے گاوی، ویکسین الائنس، ڈبلیو ایچ او اوریونیسیف کے تعاون سے مفت فراہم کیا جاتا ہے۔ ویکسین ہمیں کمیونٹی کی ہم آہنگی اور حمایت کے قریب لاتی ہیں۔ زندگی بچانے والی ویکسین تک مساوی رسائی کے ساتھ، بچے سکول جا سکتے ہیں، صحت مند بالغ ہو سکتے ہیں، والدین اپنی روزی روٹی کما سکتے ہیں اور کمیونٹیز ایک خوشحال صحت مند معاشرے میں ترقی کی منازل طے کر سکتی ہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
انٹربینک میں ڈالر سستا ہوگیا
ووٹ کا حق سب سے بڑا بنیادی حق ہے،اگر یہ حق نہیں دیاجاتا تو اس کامطلب آپ آئین کو نہیں مانتے ,عمران خان
سعیدہ امتیاز کے دوست اورقانونی مشیرنے اداکارہ کی موت کی تردید کردی
جانوروں پر ریسرچ کرنیوالے بھارتی ادارے نےگائے کے پیشاب کو انسانی صحت کیلئے مضر قراردیا
یورپی خلائی یونین کا نیا مشن مشتری اور اس کے تین بڑے چاندوں پر تحقیق کرے گا
برطانوی وزیرداخلہ کا پاکستانیوں کو جنسی زیادتی کا مجرم کہنا حقیقت کے خلاف ہے،برٹش جج
جماعت اسلامی سےمذاکرات،عمران خان کی ہدایات پر پی ٹی آئی کی تین رکنی کمیٹی قائم
بھارتی مسلمان رکن اسمبلی کوبھائی سمیت پولیس حراست میں ٹی وی کیمروں کے سامنے گولیاں ماردی گئیں
پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فادل نے کہا کہ عالمی حفاظتی ٹیکوں کا ہفتہ ایک یاد دہانی ہے کہ بروقت ویکسینیشن متعدی بیماریوں کے خلاف دفاع کی پہلی لائن ہے۔ یونیسیف کے پاکستان میں ہر بچے کو قطرے پلانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ویکسین ہر سال لاکھوں جانوں کو بچاتی ہے، خاص طور پر ان بچوں کی جو کم قوت مدافعت کی وجہ سے زیادہ حساس ہیں۔ ویکسینیشن ایک محفوظ اور موثر طریقہ ہے جس سے ان کی زندگی میں زندہ رہنے، ترقی کی منازل طے کرنے اور زندگی میں اپنی پوری صلاحیت تک پہنچنے میں مدد ملتی ہے۔








