سابق وفاقی وزیر عاصم حسین کا کہنا ہے کہ ملک اس وقت ایک سنگین صورتحال سےگزررہا ہے. جبکہ اگلے برس ملک میں گیس دستیاب نہیں ہوگی.
پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین نے کہا ہے کہ 80 فیصد یقین ہے کہ اگلے برس ملک میں گیس دستیاب نہیں ہوگی۔ احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا کہ توانائی شہریوں اورانڈسٹری کی سب سے بڑی ضرورت ہے، توانائی کی ضرورت پوری کرنے کےلئے کوئی کام نہیں ہورہا۔
جبکہ نیب ترامیم پر ڈاکٹر عاصم نے 462 ارب کرپشن کیس میں احتساب عدالت کا اختیار چیلنج کردیا ہے. 462 ارب روپے کی کرپشن کے کیس میں سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ نیب آرڈیننس کے بعد احتساب عدالت اس کیس کو نہیں سن سکتی۔ ڈاکٹر عاصم کے وکیل کے مطابق ریفرنس میں جن زمینوں کا ذکر ہے، ان کے کیسز سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ نیب آرڈیننس اور دیگر وجوہات کی بنا پر یہ کیس احتساب عدالت میں نہیں سنا جاسکتا۔ ڈاکٹر عاصم کا بیان آج ریکارڈ ہونا تھا۔ تحریری بیان تیار ہے، عدالت جب کہے گی جمع کروادیں گے۔ احتساب عدالت نے ڈاکٹر عاصم کی درخواست پر نیب پراسیکیوٹر سے جواب طلب کرلیا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
مارگلہ کی پہاڑیوں پر نایاب نسل کا تیندوہ مردہ حالت میں پایا گیا
خاشقجی کی منگیتر، نے امریکی عدالت کے فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ "جمال آج پھر انتقال کر گئے ہیں۔”
دنیا میں ترقی جنگوں سے نہیں بیلٹ پیپر سے آئی،سیکرٹری الیکشن کمیشن
عمران خان کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت 19دسمبر تک ملتوی
علاوہ ازیں ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ ملک اس وقت ایک سنگین صورتحال سےگزررہا ہے، توانائی کی لاگت مزید کچھ ارب ڈالربڑھ گئی تو صورتحال سنگین ہوجائے گی۔ سابق وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ بروقت سخت اقدام نا اٹھائے گئے تو مستقبل میں سنگین معاشی مسائل کا سامنا ہوگا۔ کیونکہ قرضوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے جبکہ خیال رہے کہ کسی ملک کے دیوالیے ہونے کے بارے میں ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ ایک ملک جب اپنے بیرونی قرضے کی قسطیں اور اس پر سود کی ادائیگی سے قاصر ہو تو اس ملک کو دیوالیہ قرار دیے دیا جاتا ہے۔