مشتاق سکھیرا کی برطرفی کےخلاف درخواست پرفیصلہ محفوظ

0
50

وفاقی ٹیکس محتسب مشتاق سکھیرا کی برطرفی کےخلاف درخواست پرفیصلہ محفوظ کر لیا گیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی ٹیکس محتسب مشتاق سکھیرا کی برطرفی کےخلاف درخواست پرفیصلہ محفوظ کر لیا گیا،اسلام آبادہائیکورٹ کےچیف جسٹس اطہرمن اللہ نےفریقین کےدلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا ،اٹارنی جنرل انور منصوراورمشتاق سکھیراکے وکیل نے اپنےدلائل مکمل کرلیے ،مشتاق سکھیراکی برطرفی کے خلاف حکم امتناع فیصلہ سنائے جانےتک برقرار ہے.

وفاقی ٹیکس محتسب مشتاق سکھیرا کی برطرفی، عدالت میں جواب جمع

قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے حکومت نے مشتاق سکھیرا کی برطرفی پر جواب جمع کروایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ محتسب کی تقرری صرف صدر کا اختیار ہے،وزیراعظم کی سفارش کی ضرورت نہیں،صدر نے اپنی مرضی سے جو تقرری کرنا تھی وہ وزیراعظم کی سفارش پر کی،مشتاق سکھیرا کی بطور وفاقی ٹیکس محتسب تقرری قانون کے مطابق نہیں .

جواب میں مزید کہا گیا کہ وفاقی ٹیکس محتسب کو سپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے ہٹانا ضروری نہیں،تقرری قانون کے مطابق نہ ہونے پر شوکاز جاری کرنا بھی ضروری نہیں، 30 اگست 2017 کو صدر نے وزیراعظم کی سفارش پر تقرر کیا.

جواب میں مزید کہا گیا کہ آرڈیننس 2000 کی شق 3(1) کے مطابق صدر پاکستان کوتقرری کا اختیار ہے،2000کےآرڈیننس ،محتسب ایکٹ2013 میں تقرری کیلیےوزیراعظم کی سفارش کا ذکرنہیں.

صدر مملکت کی منظوری، وفاقی ٹیکس محتسب مشتاق سکھیرا کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

صدر مملکت کی منظوری کے بعد وزارت قانون و انصاف نے وفاقی ٹیکس محتسب کی برطرفی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔ مشتاق احمد سکھیرا 2017 سے وفاقی ٹیکس محتسب تعینات تھے جبکہ وہ اس سے پہلے آئی جی پنجاب بھی رہ چکے ہیں۔ سینئر پولیس آفیسر مشتاق احمد سکھیرا 3 عشرے تک پنجاب پولیس میں اپنی خدمات انجام دیتے رہے ہیں‌ اور اس کے بعد اپریل 2017 میں ریٹائرڈ ہوگئے تھے۔ ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد اسی سال مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے انہیں وفاقی ٹیکس محتسب مقرر کیا تھا۔

وزارت قانون و انصاف کی جانب سے مشتاق سکھیرا کا 31 اگست 2017 کو بطور وفاقی ٹیکس محتسب تعیناتی کا نوٹی فکیشن واپس لے لیا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی بھی فرد جرم عائد کی گئی تھی. جب سانحہ ماڈل ٹاؤن ہوا تھا تو اس وقت مشتاق سکھیرا پنجاب پولیس کے سربراہ تھے.

Leave a reply