مسلم علی گڑھ یونیورسٹی نے نصاب سے دو بڑے مسلم سکالرز کی کتب نکال دیں

0
53

بھارت میں مودی سرکار کی ہدایت پر مسلم علی گڑھ یونیورسٹی نے نصاب سے بر صغیر کے معروف عالم دین مولانا ابو الاعلٰی مودودی اور مصری مسلم اسکالر سید قطب کی تعلیمات کو اپنے نصاب سے ہٹا دیا ہے۔

باغی ٹی وی : میڈیا رپورٹس کے مطابق علی گڑھ یونیورسٹی نے اسلامک سٹڈیز کے نصاب کو تبدیل کرنے سے اتفاق کے طور پر پہلے مرحلے میں دو بڑے مسلم سکالرز سید مودودی اور سید قطب کی کتب کو مسلم علی گڑھ یونیورسٹی کے نصاب سے خارج کر دیا ہے یہ فیصلہ بدھ کے روز کیا گیا ہے-

درخت جس کے پاس جانے سے 5 ہزار ڈالر جرمانہ اور 6 ماہ قید کی سزا ہو سکتی ہے

اس حوالے سے ہندو شرپسندوں کی طرف سےبھارت وزیراعظم مودی کو 27 جولائی کوخط لکھا گیا تھا جس میں اسلامک سٹڈیز کے نصاب کو تبدیل کرنے کا مطالنہ کیا گیا تھا تاہم علی گڑھ یونیورسٹی نے ریکارڈ تھوڑے وقت میں اس پرعمل کر دکھایا ابھی تک صرف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے اس پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعظم نریندرمودی کے حامیوں کی طرف سے یہ تحریری مطالبہ کیا گیا تھا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور جامعہ ہمدرد جیسے حکومت کی مالی اعانت سے چلنے والے اداروں میں ملک اور قوم کے مخالف نصاب طلبہ کو پڑھایا جاتا ہے-

کہا گیا کہ ہم اس خط پر دستخط کرنے والے تمام، آپ کے نوٹس میں لانا چاہتے ہیں کہ حکومتی مالی اعانت سےچلنے والی مسلم یونیورسٹیوں جیسے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ہمدرد یونیورسٹی کے بعض شعبوں میں اسلامی جہادی نصاب کی پیروی کی جا رہی ہے۔

تاہم بھارت کی یونیورسٹیوں سے ان دونوں اسلامی سکالرز کی کتب کو نصاب سے خارج کیا جائے شر پسند ہندوؤں کے کہنے پر انہوں نے وائس چانسلرز کو ہدایت کی جس پر علی گڑھ یونیورسٹی کی وائس چانسلر نے بلا تاخیر اس پر عمل کی کوشش کی اور وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

بھارت: حیدرآباد میں میونسپل اتھارٹیز کے عملے نے رات گئے مسجد کو شہید کردیا

یونیورسٹی کےاساتذہ کی طرف سے وائس چانسلر کو مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پڑا تاہم انہوں نے حکومتی ہدایات پر فوری عمل کے فیصلے اور اساتذہ کے سامنے دونوں سکالرز کے نظریات پر ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے کیے جانے والے اعتراضات کا جواب بھی دیا-

لیکن وائس چانسلر نے ان جوابات سے اتفاق کے باوجود دونوں سکالرز کی کتب پر پابندی کا حکم جاری کر دیا۔ اس پر یونیورسٹی میں اسلامک سٹڈیز کے اساتذہ نے بھی اس حکم کو تسلیم کر لیا۔

یونیورسٹی کے ترجمان ڈاکٹر شافع قدوائی نے اس بارے میں کہا ہے کہ حالات بہت بدل چکے ہیں جو چیزیں پہلے پڑھائی جا سکتی تھی اب شاید نہں اب نہیں پڑھائی جا سکتیں یہ لازمی مضمون نہیں بلکہ یہ ایک اختیاری مضمون تھا مولانا مودودی اور سید قطب کے خیالات کے حوالے سے تنازع تھا، اس لیے ہم نے ان سے متعلق مضامین کو نصاب سے ہٹا دیا۔ کیونکہ یہ ایک آپشنل پیپر ہے، اس لیے اسے روکا جا سکتا تھا۔

شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے چیئرمین پروفیسر محمد اسماعیل نے کہا کہ پہلے انہوں نے مزاحمت کی تھی تاہم جب وائس چانسلر نے حکم دیا تو ہم نے ان کی کتابوں کو نصاب سے ہٹا دیا بعض لوگوں کو اعتراض اس بات پر تھا کہ ان کا لٹریچر جہادی ہے جو تشدد پر اکساتا ہے۔ اس پر، ہم نےانہیں چیلنج کیا کہ اگر وہ ایسا کوئی ایک جملہ بھی دکھا دیں جو تشدد پر آمادہ کرتا ہو، تو وہ ان کی بات تسلیم کر لیں گے تاہم وہ اس میں ناکام رہے ہم نے یہ بات یونیورسٹی حکام کو بھی سمجھانے کی کوشش کی لیکن جب وائس چانسلر نے حکم دے دیا تو اسے ماننا پڑا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بعض کی دلیل یہ ہے کہ سعودی عرب جیسے ممالک بھی ان کی سیاسی تعلیمات سے گریز کرتے ہیں، تو ہم نے انہیں یہ جواب دیا کہ مودودی اور سید قطب کی تعلیمات در اصل جمہوری اقدار پر مبنی ہیں، اور ان ممالک کی اشرافیہ حکومتیں اسے پسند نہیں کرتیں، اس لیے انہوں نے ایسا کیا ہے۔

بھارت میں جڑواں پہاڑوں پر واقع غاروں میں پہلی صدی قبل مسیح کی درسگاہیں دریافت

دوسری جانب ’ہندوستان ٹائمز‘ نے یونیورسٹی کے ترجمان عمر سلیم پیرزادہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ پوسٹ گریجوئیٹ طلبا کے لیے سناتن دھرم پر ایک نیا کورس متعارف کروایا گیا ہے۔

پیرزادہ نے کہا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے طلبا آتے ہیں۔ اسی لیے ہم نے اسلامک سٹڈیز (ایم اے) کے شعبہ میں سناتن دھرم پر ایک کورس شروع کیا ہے –


عمر سلیم پیرزادہ نے کہا کہ گذشتہ 50 برسوں سے علی گڑھ یونیورسٹی کے تھیالوجی ڈیپارٹمنٹ میں تمام مذاہب کی تعلیم دی جاتی ہے اب اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے پوسٹ گریجوئیٹ طلبا کو سناتن دھرم کے بارے میں پڑھایا جائے گا علی گڑھ یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خان کی یہ خواہش تھی کہ تمام مذاہب کے طلبا اس یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کریں۔


اخبار کے مطابق شعبہ اسلامیات کے چیئرمین پروفیسر محمد اسماعیل نے اس بارے میں وائس چانسلر کو خط لکھا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ شعبہ اسلامیات میں نیا کورس شروع کیا جا رہا ہے جس کا نام کمپیراٹیئو رلیجن (سناتن دھرم) ہے۔ اب یونیورسٹی کے طلبہ کو سناتن دھرم کا سبق بھی پڑھایا جائے گا۔

مبصرین نے علی گڑھ یونیورسٹی میں بدھ کے روز ہونے والے اس نصابی کتب پر لگنے والی بپاندی کو مسلمانوں کی شہریت کے نئے قانون کے بارے میں مودی سرکار کی کوششوں سے جوڑا ہے۔ تاہم ابھی تک مسلمانوں میں عوامی سطح پر اس بارے میں کوئی بڑا رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

خیال رہے سید مودودی اور سید قطب دینی سکالرز مفسر قرآن ہیں اور جدید و قدیم علوم پر دسترس کے حامل ہیں دونوں نے اسلامی عقیدہ، عبادات، معاشرت، سیاست، جمہوریت اور ریاست کے موضوع کےعلاوہ معیشت پر بھی کئی کتب لکھی ہیں ان کی کتب سے دنیا میں ہزاروں غیر مسلم اسلام قبول کر چکے ہیں۔

امریکا نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیوں مؤخر کیا؟

Leave a reply