مستقبل اندھیروں میں ! تحریر۔ محمد نسیم کھیڑا
کورونا آیا تو بیشتر شعبہ ہائے زندگی کے لئیے تباہی کا پیام لایا
انہی شعبوں میں سے ایک تعلیم کا شعبہ بھی تھا۔جیسے جیسے وقت گزرتا گیا ویسے ویسے دیگر شعبہ ہائے زندگی کی طرح شعبہ تعلیم بھی رفتہ رفتہ نارمل زندگی کی طرح واپس لوٹا
ملکی شعبہ تعلیم کی طرح غیر ملکی شعبہ تعلیم بھی واپس لوٹا اور مارچ 2021 میں کئی غیر ملکی جامعات کے طلبا واپس اپنی اپنی جامعات میں معمول کے مطابق تعلیم حاصل کرنے لوٹ گئے لیکن انہی غیر ملکی جامعات میں پڑھنے والے طلبا کا بڑا حصہ "چین” کی جامعات میں زیرتعلیم ہے
چین میں کورونا پر جون 2020 میں کنٹرول پالیا گیا تھالیکن تیزی سے بدلتی دنیا کے حالات اور کورونا کے پھیلاؤکے باعث سٹوڈنٹ ویزا بند رکھا گیا طلبا بھی حالات کی نزاکت سے واقف تھے لہذا انہوں نے بھی چین کی حکومت کا ساتھ دینا مناسب سمجھا اور آن لائن تعلیم حاصل کرتے رہے
قارئین آن لائن تعلیم والا سلسلہ اس وقت تک پرامن چلتا رہا جب تک کہ پروفیشنل ڈگریاں ،ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کا "لیب ورک،تھیسس اور ریسرچ "سر پر آ پہنچا
قارئین یہ ڈگری کا وه حصہ ہوتا ہے کہ جو ماہر اساتذه کی زیرنگرانی صرف جامعات میں حاضر ره کر مکمل کیا جاسکتا ہے اور اس کے نامکمل ہونے کی صورت میں ڈگری کی کوئی اہمیت نہیں رہتی دوسرے لفظوں میں ضائع ہوجاتی ہے نا مکمل رہتی ہے چنانچہ مارچ2021 میں جبکہ بیشتر ملکوں میں زیر تعلیم پاکستانی واپس اپنی جامعات میں تعلیم حاصل کرنے لوٹ گئے مگر "چین” میں زیر تعلیم طلبا واپس نہ لوٹ سکے اس وقت چین میں پڑھنے والے طلبا کئی پلیٹ فارمز پر اپنا مسئلہ اُٹھانے کی کوشش کی لیکن کوئی خاطر خواه جواب حاصل نہ کرسکے وقت گزرتا گیا پاکستانی طلبا کوشش کرتے رہے لیکن انہیں یہ کہہ کر ٹال دیا جاتا کہ "چین” کی بین الاقوامی طلبا کے لئیے یکساں پالیسی ہے ابھی تک کسی بھی غیر ملکی طالبعلم کو واپس آنے کی اجازت نہیں لہذا جب بھی غیر ملکی طلبا کو چین لوٹنے کی اجازت ملے گی تو سب سے پہلے پاکستانی طلبا کے واپسی کے انتظامات کریں گے دریں اثنا چین نے جنوبی کوریا کے طلبا کو واپسی کی اجازت دی اور اس معاملے کو چھپانے کی کوشش کی گئی لیکن پاکستانی طلبا کے واپسی کے مطالبے پر بتایا گیا کہ یہ طلبا جنوبی کوریا میں کورونا کی بہتر صورتحال کے باعث بلائے گئے
چونکہ جنوبی کوریا میں بھی چین کی طرح کورونا کا کوئی کیس نہیں اس لئیے ان کو اجازت ملی ہے
پاکستانی طلبا تعلیم میں ہونے والے حرج کو بار بار چینی حکام کے سامنے رکھتے رہے لیکن کوئی خاطر خواه جواب نہ مل سکا اسی ساری کشمکش کے دوران چین نے خفیہ طور پر امریکہ،بھارت اور ارمینیا سے تعلق رکھنے والے طلبا کے لئیے ویزے کھول دئیے
چین کی مختلف محاذوں پر مخالفت کرنے والے ان چین دشمنوں کو واپسی کی اجازت پر پاکستانی طلبا میں شدید تشویش اور غم و غصہ پایا جاتا ہے سب جانتے ہیں کہ امریکہ اور بھارت میں کورونا کتنا کنٹرول ہے بلکہ دنیا بھر میں تباہی مچانے والا ڈیلٹا ویرینٹ بھی انہی ملکوں میں افزائش پارہا ہے
MBBS کے طلبا کو اگر ہسپتالوں میں مقرره گھنٹوں کی کلاسز نہ دی گئیں تو ان کی ڈگریاں ناکاره ہوجائیں گی اسی طرح سائنس کے طلبا کو اگر لیب میں تجربے نہ کروائے گئے ان کی ڈگریکا بھی کوئی فائدہ نہیں ماسٹرکے طلبا اگر تھیسس نہیں لکھیں گے تو ان کی ڈگری نامکمل اور پی ایچ ڈی کے طلبا نے اگر ریسرچ ورک کرکے ریسرچ پیپر حقائق پر مبنی نہ لکھاتو انکی ڈگری بھی ضائع ہوجائیگی
ان اقدامات سے ان طلبا کی صرف ڈگری ہی نہیں بلکہ ان کا مستقبل تاریک ہوجائے گا اورطمستقبل میں جب یہ عملی زندگی کی دوڑمیں دوسرےلوگوں سے مقابلہ کریں گے تو یہ اس دوڑ میں بھی سب سے پیچھے ره جائیں گے
ان طلبا نے اب تک قومی اسمبلی اور سینٹ میں بھی یہ مسئلہ اٹھانے کی سفارشات کی ہیں اور وزیراعظم پاکستان عمران خان سے ذاتی طور پر اس مسئلے میں دلچسپی لینے کے درخواست گزار ہیں
یہ وہی طلباہیں جو پاک چین دوستی کومضبوط کرنے اور دونوں ملکوں میں روابط بڑھانے کی غرض سے اور عظیم خوابوں کے ساتھ چین گئے تھے اگر ان نازک حالات میں امریکہ ،بھارت ،ارمینیااور جنوبی کوریا کے طلبا کوتو چین لوٹنے کی اجازت مل جائے لیکن پاکستانی طلبا کو تاریخ کے اس موڑ پر احساس کمتری دلایا گیا تو یقین مانیں یہ طلبا مستقبل میں پاک چین دوستی کے "سفیر” کبھی نہیں بنیں گے بلکہ اہنے تئیں برتی گئی اس تعصب پسندی کو سینے میں سجائے اگلی نسلوں تک جین کی اس بے رخی کو پھیلا کر ہمیشہ کے لئے امر کردیں گے
@Naseem_Khera