این اے 245 ، ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ مکمل،پی ٹی آئی کے محمود مولوی آگے

کراچی کے حلقہ این اے 245 پر ضمنی انتخاب میں پولنگ کا وقت ختم وتے ہی ووٹوں کی گنتی شروع کردی گئی۔ کراچی کےحلقہ این اے 245 کے100 پولنگ اسٹیشنزکےغیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کےمحمود مولوی10471 ووٹ لے کر پہلے نمبر پرہیں،ایم کیو ایم کےمعیدانور 3857 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر اورٹی ایل پی کےمحمدعلی رضا 3058 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پرہیں.

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ تین پولنگ اسٹیشن پر ایک گھنٹے کا اضافی وقت دیا گیا ہے، پی ایس 143،144اور 56 کیلئے پولنگ وقت میں ایک گھنٹہ کا اضافہ کیا گیا ہے۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ دو پولنگ اسٹیشن گارڈن اور ایک محمود آباد میں ہے۔

اس سے قبل این اے 245 کی نشست پر ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی اور بغیر کسی وقفہ شام 5 بجے تک جاری رہی ۔ ضمنی انتخاب کے میدان میں 17 امیدوار موجود ہیں۔ پی ٹی آئی نے محمود باقی مولوی اور ایم کیو ایم نے معید انور کو میدان میں اُتارا ہے جبکہ ٹی ایل پی کے محمد احمد رضا اور پی ایس پی کے سید حفیظ الدین مقابلے میں ہیں۔ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف ایم کیو ایم کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کرچکی ہیں۔

ایم کیو ایم سے ناراضگی کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار این اے 245 کے ضمنی انتخاب میں آزاد اُمیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں، این اے 245 پر 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے عامرلیاقت حسین نے ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار کو شکست دی تھی۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی نشست پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عامر لیاقت کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی۔

ضمنی انتخاب کے لیے 263 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں جس میں 60 حساس اور 203 انتہائی حساس ہیں جبکہ کوئی بھی نارمل نہیں ہے۔ فوج اور رینجرز کوئیک رسپانس فورس کے طور پر موجود ہیں، پولیس نے بھی امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے جامع سیکورٹی پلان بنایا ہے۔

حلقے میں مجموعی ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 15 ہزار 33 ہے، 2 لاکھ 74 ہزار 987 مرد اور 2 لاکھ 40 ہزار 16 خواتین ہیں۔کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کا کہنا ہے کہ 263 پولنگ اسٹیشنز پر 6 ہزار سے زائد کی نفری سیکیورٹی فراہم کررہی ہے، 1048 پولنگ بوتھ ہیں جنہیں محفوظ کرنا ہے، ہر پولنگ اسٹیشن پر ایک افسر اور 10 جوان تعینات ہیں۔ضمنی انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن اسلام آباد میں مرکزی کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔

پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے الزام عائد کیا ہے کہ آج کراچی میں جاری ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ اسٹیشنز میں ایم کیو ایم پاکستان کے کارکن بیٹھے ہوئے ہیں، جنہیں پریزائیڈنگ افسر بنایا گیا ہے۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ یہ سب ایم کیو ایم کی فرمائش پر کیا جا رہا ہے، نومبر میں اہم فیصلے ہونے ہیں اس لیے کھلی چھٹی دی گئی ہے، نومبر گزر گیا تو پھر ہنی مون ٹائم ختم ہو جائے گا، دسمبر آئے گا تو یہ سب جیلوں میں ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مختلف کارکنوں کے گھروں پر چھاپہ مارا گیا اور بدتمیزی کی گئی، پی ایس پی اخلاقی طور پر یہ الیکشن جیت چکی ہے۔مصطفیٰ کمال کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپنی مرضی کا نتیجہ لینے کے لیے یہ ڈرامہ کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کے سربراہ نے ایم کیو ایم کے کارکنوں کو پریزائیڈنگ افسر لگانے کا بے بنیاد الزام لگایا ہے۔الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا ہے کہ تمام پریذائیڈنگ افسران سرکاری ملازم ہیں، ان کی تعیناتی قانون کے مطابق ہے۔

اس سے قبل کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 245 میں آج ضمنی انتخاب میں ووٹنگ جاری ہے تاہم پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمران اسماعیل نے پولنگ مکمل ہونے سے قبل ہی دھاندلی کا الزام لگا دیا۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا تھا کہ پولنگ اسٹیشنوں پر پہنچنے والا سامان معلوم نہیں محفوظ ہاتھوں میں ہے یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن جانب داری کا مظاہرہ کر رہا ہے، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کو پیپلز پارٹی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ نشست آپ کی ہے۔اس پریس کانفرنس میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں نے صحافیوں سے بدتمیزی کی۔

پی ٹی آئی کارکنان نے چینلز کے مائیک اٹھا کر سیلفیز لینے کی کوشش کی، صحافیوں کے منع کرنے پر کارکنان نے بدتمیزی، ہاتھا پائی اور گالم گلوچ بھی کی۔عمران اسماعیل نے مختلف پولنگ کیمپ کا دروہ بھی کیا۔

Comments are closed.