این اے 249،پیپلز پارٹی نے آر او پر سوالات اٹھا دیئے، کہا کیا آر او انتظار کر رہے تھے؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن میں ن لیگ کے مفتاح اسماعیل کی این اے 249 میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی کی درخواست پر سماعت ہوئی
ن لیگ نے این اے 249 کے بغیر دستخط شدہ فارم 45 کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی وکیل ن لیگ نے کہا کہ این اے 249 میں دوبارہ پولنگ کے لیے علیحدہ درخواست دائر کریں گے، ن لیگی وکیل نے اپنے دلائل مکمل کر لئے جس کے بعد پی پی امیدوار کے وکیل نے دلائل دیئے، لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ پولنگ کے وقت یا بعد میں آر او کے سامنے یا الیکشن کمیشن کے سامنے کوئی شکایت نہیں کی گئی آر او پابند نہیں کہ دوبارہ گنتی کی درخوست منظور کرے،انھوں نے کوئی شواہد نہیں لگائے ، بس کہہ دیا کہ شکوک و شبہات ہو رہے ہیں یہ سب باتیں قیاس آرائیاں ہیں،کیا ان کی درخواست حقیقی ہے ؟ ریٹرننگ افسر کو بھی مفتاح اسماعیل نے عمومی درخواست دی تھی، ہمارے ملک میں شکست تسلیم کرنے کا رواج ہی نہیں، لگتا ہے مفتاح اسماعیل نے پہلے سے ہی درخواست تیار کر رکھی تھی، ریٹرننگ افسر کو درخواست میں کہا گیا نتائج جس انداز میں آئے وہ مشکوک ہے،ریٹرننگ افسر کا کام تھا کہ نتیجہ جاری کرتا،کیا ریٹرننگ افسر الیکشن کمیشن سے حکم امتناع کا انتظار کر رہے تھے؟
چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ مارجن جیت کا پانچ فیصد سے زیادہ ہو تو دوبارہ گنتی نہیں ہو سکتی ؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ جیت کا مارجن پانچ فیصد سے زیادہ ہو تو دوبارہ گنتی نہیں ہو سکتی یہ معاملہ پھر الیکشن ٹریبونل کے پاس ہی جائے گا درخوست گزار اب بھی وہ باتیں کر رہے ہیں جو الیکشن ٹریبونل میں کرنے کی ہیں سابق گورنر، سابق وزیر اعظم وہاں اس رات موجود تھے ،درخواست انھوں نے رات کے ڈھائی بجے ، اس وقت دی جب یہ ہار گئے،ہار جانے کے بعد تو سب ہی درخواست دیتے ہیں،یہ درخواست بالکل بلا جواز ہے،انھوں نے ہارنے سے پہلے کہیں درخواست نہیں دی ،ممبر الیکشن کمیشن الطاف ابراہیم قریشی نے کہا کہ پہلے تو معاملہ دوبارہ گنتی کا آر او کے پاس گیا تھا پہلے تو درخواست گزار آر او کے پاس گئے ہیں ،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ابھی الیکشن کمیشن دوبارہ گنتی کی درخواست سن رہا ہے،
این اے 249، الیکشن کمیشن میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے وکلاء کے دلائل مکمل ہو گئے،دیگر امیدواروں کے وکلاء کے دلائل شروع ہو گئے ہیں پاک سر زمین پارٹی کے وکیل کی نئی منطق پر الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ آپ کہہ رہے ہیں دوبارہ گنتی کا مقدمہ چھوڑ کر آپ کی اس درخواست پر نوٹس کر دیں جو ابھی آپ نے دائر ہی نہیں کی۔وکیل مصطفی کمال نے کہا کہ الیکشن کمیشن فارم 45 پر سوموٹو ایکشن لے لیں، فاروق نائیک نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹس کے پاس سوموٹو کا اختیار نہیں، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابی عمل میں کسی قسم کی خلاف ورزی کو الیکشن کمیشن برداشت کو نہیں کرے گا،ہمیں معلوم ہے ہمارا اختیار کیا ہے،تحریری درخواست کے بغیر کیسے معاملہ پر کوئی حکم صادر کر دیں
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے امیدوار مفتاح اسماعیل نے چیف الیکشن کمیشن کو درخواست دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ آر او نے ہماری تمام دراخواستیں مسترد کردی ہیں جو کہ آر او کا متعصب ہونا واضع کرتا ہے۔ کچھ پریذائیڈنگ آفسران پر تحفظات ہیں جبکہ فارم 45 اور فارم 47 کے نتائج بھی فرق ہیں،حلقے کے تمام پولنگ سٹیشن پر ڈالے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جائے ،الیکشن کمیشن نے درخواست کو سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کیا تھا
بلاول زرداری نے اہم شخصیت سے استعفیٰ مانگ لیا
کراچی ضمنی الیکشن، ن لیگی امیدوار نے الیکشن کمیشن سے کیا مطالبہ کر دیا؟
این اے 249 انتخابات، شہباز شریف نے دیا ووٹرز کے لئے اہم پیغام
کراچی ضمنی الیکشن، اراکین اسمبلی کو حلقے سے نکال دیا گیا
واضح رہے کہ کراچی حلقہ این اے 249 ضمنی الیکشن میں پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کی سیٹ چھین لی پیپلز پارٹی کے قادر خان مندوخیل 16 ہزار 156 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے ہیں، این اے 249 ضمنی الیکشن کے 276 پولنگ سٹیشنز کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ موصول ہوگیا۔ ن لیگ کے مفتاح اسماعیل 15 ہزار 473 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ تحریک لبیک کے نذیر احمد 11 ہزار 125 ووٹ لے کر تیسرے ، پاک سر زمین پارٹی کے مصطفیٰ کمال 9 ہزار 227 ووٹ لے کر چوتھے، پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار 8 ہزار 922 ووٹ لے کرپانچویں جبکہ ایم کیو ایم کے امیدوار 7511 ووٹ لے کر چھٹے نمبر پر رہے ہیں
این اے 249 الیکشن نتائج،ن لیگ نے دوران سماعت ایسا مطالبہ کر دیا کہ پی پی نے سر پکڑ لیا