نیب نے تمام ریجنل بیوروز سے میگا کرپشن کیسز کی تفصیلات مانگ لی

0
42

نیب نے تمام ریجنل بیوروز سے میگا کرپشن کیسز کی تفصیلات مانگ لی

نیب نے سپریم کورٹ کے احکامات پر میگا کرپشن کیسز کی فہرستیں مرتب کرنا شروع کر دی ہیں۔گزشتہ روز سپریم کورٹ نے نیب قانون میں ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ میں عمران کان کی درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے نیب میں قانون میں ترامیم کے بعد واپس ہونے والے ریفرنسز کا ریکارڈ محفوظ بنانے کا حکم دیتے ہوئے تمام ریفرنس کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔

سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں نیب نے میگا کرپشن کیسز کی فہرستیں مرتب کرنا شروع کر دیں ہیں۔ نیب نے تمام سابق صدور ، وزرائے اعظم، سابق وفاقی اورایڈیشنل سیکرٹریزکے خلاف کیسز میگا کرپشن کیٹیگری میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ عوام الناس سے دھوکا دہی کے کیسز بھی میگا کرپشن میں شامل کئے جائیں گے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ بطور آرمی چیف اور سیکیورٹی چیلنجز ، بقلم: شکیل احمد رامے
امریکہ پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری چاہتا ہے،امریکی محکمہ خارجہ
روس سے قریبی تعلقات کے الزام میں جرمنی کے سائبر سیکیورٹی چیف برطرف
ریکارڈ مرتب کرنے کے لئے نیب نے تمام ریجنل بیوروز سے میگا کرپشن کیسز کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔ ریجنل نیب بیوروز کو لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ نیب کے قیام سے اکتوبر 2022 تک ایسے تمام کیسز کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ 11 گیارہ اکتوبر 2022 کو سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قومی احتساب بیورو (نیب) کے قانون میں ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران نیب سے 1999 سے جون 2022 تک تمام ہائی پروفائل کرپشن کیسز کا ریکارڈ طلب کیا تھا.

‏سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر ‏چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں ‏جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سماعت کی تھی. چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ معاشی پالیسیوں کو دیکھنا سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے، اگر کسی سے کوئی جرم سرزد ہوا ہے تو قانون میں مکمل شفاف ٹرائل کا طریقہ کار موجود ہے، اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ میں معاشی پالیسی کے الفاظ واپس لیتا ہوں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ کہیں ایسا نہ ہو پورا کیس مکمل ہو جائے اور بعد میں پتا چلے بنیادی حقوق کا تو سوال ہی نہیں تھا، ہمیں پہلے یہ بتائیں نیب ترامیم کے ذریعے کس بنیادی حق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ تاہم اس موقع پر عدالت نے نیب سے 1999 سے لے کر جون 2022 تک تمام ہائی پروفائل کرپشن کیسز کا ریکارڈ طلب کیا تھا.

عدالت کی جانب سے ہدایت دی گئی تھی کہ اب تک ایسے تمام کرپشن کیسز کا ریکارڈ پیش کیا جائے جن میں سپریم کورٹ تک سزائیں برقرار رکھی گئیں۔ عدالت کی جانب سے مزید ہدایت دی گئی تھی کہ اب تک نیب قانون کے تحت کتنے ریفرنسز مکمل ہوئے اور نیب قانون میں تبدیلی کے بعد کتنی تحقیقات مکمل ہوئیں ان کی تفصیلات بھی پیش کی جائیں۔

Leave a reply