نصیرالدین شاہ سمیت کئی معروف شخصیات کے متنازع شہریت قانون کے خلاف خط پر دستخط
بھارتی اداکار نصیرالدین شاہ اور فلمساز میرا نیر سمیت دیگر نامور شخصیات نے بھارت میں جاری متنازع شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرنے والے طلباو طالبات کی حمایت کے لیے خط لکھ کر اُس پر دستخط کردئیے
بھارتی میڈیا کے مطابق، بھارتی اداکار نصیرالدین شاہ، فلمساز میرا نیّر، اداکار جاوید جعفری اور رتنا پاٹھک شاہ سمیت دیگر 300 نامور شخصیات نے 13 جنوری کو انڈین کلچر فارم میں متنازع شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف شائع ہونے والے خط کی حمایت کرتے ہوئے اُس پر دستخط کرکے طلباء کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے
بھارتی میڈیا کے مطابق اس خط میں لکھا گیا ہےکہ متنازع شہریت قانون اور این آر سی جیسے قانون کو بھارت میں رائج کرنے سے ملک کی روح کو خطرہ ہوگا انڈین کلچر فارم میں شائع ہونے والے خط میں لکھا گیا ہے کہ تمام دستخط کنندگان متنازع شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبا و طالبات اور دیگر افراد کے ساتھ کھڑے ہیں جو اس قانون کے خلاف اپنی آواز اٹھا رہے ہیں اور مظاہروں، تقریروں جیسے مختلف طریقوں سے سراپا احتجاج ہیں
نریندر مودی خود کبھی شاگرد نہیں رہےانہیں طلبہ پر تشدد کا کیااحساس ہوگا بھارتی اداکار
اس خط میں لکھا گیا ہے کہ ہم بھارت کے آئین کے اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے آواز اُٹھائیں گےاور اب مزید خاموش رہ کر تماشا نہیں دیکھیں گے ہم جانتے ہیں کہ ہم پہلے بھی ظُلم کے خلاف بولنے کا وعدہ کرچُکے ہیں لیکن ہم اپنا وعدہ پورا کرنے کے بجائے خاموش رہے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا اب ہم بولیں گے، ہم جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہونے والے افراد کے ساتھ کھڑے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق خط میں بھارت کی معاشی صورتحال کے حوالے سے لکھا گیا کہ متنازع شہریت قانون اور این آر سی جیسے قانون کی وجہ سے لاکھوں بھارتیوں کا کاروبار داؤ پر لگا ہوا ہے، بھارت کی معاشی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جار ہی ہے
اِس خط میں بھارتی حکومت اور قانون نافذ کرنے والےاداروں پر تنقید کرتے ہوئے لکھا گیا کہ مودی سرکار اور پولیس جیسے قانون دان اداروں نے اپنے ہی شہریوں پر تشدد کرکے ایک مثال قائم کردی ہے پولیس کی بربریت نے متعدد بھارتیوں پر تشدد کرکے ان کو زخمی کیا جن میں طلباوطالبات بھی شامل ہیں پولیس نے احتجاج کرنے والوں پر اتنا ظلم کیا کہ کئی شہری تو اس دوران ہلاک بھی ہوگئے جبکہ کچھ افراد کو نظر بند بھی کیا گیا اور احتجاج روکنے کے لیے متعدد ریاستوں میں دفعہ 144 بھی نافذ کی گئی
خط میں مزید لکھا گیا کہ آخر یہ تمام قانون صرف مسلمانوں کے لیے ہی کیوں ہیں صرف مسلمان کو ہی مجرم کیوں تسلیم کیا جائے
واضح رہے بھارت میں این آر سی کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں جن میں استوڈنٹس سمیت معروف شخصیات بھی شامل ہیں