پاکستان کی ماضی کی معروف گلوکارہ ناہید اختر نے زندگی کی 64 بہاریں دیکھ لیں-
باغی ٹی وی : ناہید اختر پاکستانی پلے بیک گلوکار ہیں۔ 26ستمبر1956 کو پنجاب کے شہر ملتان میں پیدا ہوئیں 70 کی دہائی میں ریڈیو پاکستان پر پیش کیے گئے ثقافتی پروگرام ’لوک میلہ‘ کے ذریعے اپنی مدھر اور خوبصورت آواز کی مالک اور پاکستان کی لیجنڈ گلوکارہ ناہید اختر نے موسیقی کی دنیا میں خوب نام کمایا-
گلوکارہ ناہید اختر کے کیریئر کا آغاز 1970 میں اس وقت ہوا جب انہوں نے ریڈیو پاکستان ملتان میں "راگ ملہار” میں خالد اصغر کے ساتھ ایک ڈوئٹ گایا تھا۔ اس طرح انہوں نے 1970 میں پہلا گانا ریڈیو پاکستان ملتان کے لیے گایا پھر متعدد فلموں اور ڈراموں کے لیے اردو و پنجابی گانے ریکارڈ کروائے۔
فلم ’ننھا فرشتہ‘ کے نغمے’دل دیوانہ دل‘ نے ناہید اختر کی شہرت میں مزید اضافہ کیا لیکن فلم ’شمع‘ کے گیت ’کسی مہرباں نے آکے میری زندگی سجادی‘ نے ان کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ کردیا-
ان کی خوبصورت آواز سے بھارتی موسیقار اور فلم ساز بھی متاثر ہوئے اور انہوں نے ناہید اختر کے گائے ہوئے کئی گیتوں کو اپنی فلموں میں کاپی کیا ان کا سپرہٹ گیت کسی مہرباں نے آکے میری زندگی سجا دی بھی بالی وڈ کی فلم میں کاپی کیا گیا
انہوں نے پاکستانی فلم ’دہلیز‘ اور’میرا نام ہے محبت‘ کے لیے مہدی حسن کے ساتھ بھی گیت ریکارڈ کرائے۔
1992 میں ناہید اختر نے معروف ڈرامہ نگار آصف علی پوتا سے شادی کے بعد گلوکاری کو خیرباد کہہ دیا۔
موسیقی کی دنیا میں گراں قدر خدمات انجام دینے کے لیے حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں 2007 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی ملا اور 1974، 1975 اور 1985 میں 3 نگار فلم ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
دوسال قبل حکومت پنجاب کی جانب سے گلوکارہ ناہید اختر کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ایک کروڑ روپے کاچیک دیا گیا تھا۔